سندھ ہائی کورٹ کے کسی جج کی دوہری شہریت نہیں ہے ،ْقومی اسمبلی میں وقفہ سوالات

،ْبچوں کے حقوق کے تحفظ کے قوانین پر موثر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں ،ْملک میں ٹرانسپورٹ پالیسی موجود ہے‘ تمام صوبوں میں وزیر ٹرانسپورٹ اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ کام کر رہے ہیں ‘ ایل این جی کا 600 ایم ایم سی ایف ڈی کا ایک ٹرمینل بنایا گیا ہے ،ْ دوسرا بن رہا ہے جس سے ملک میں گیس بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی ،ْزاہد حامد ،ْ کامران مائیکل اور جام کمال کے جوابات

بدھ 12 اپریل 2017 19:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2017ء) قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے کسی جج کی دوہری شہریت نہیں ہے ،ْبچوں کے حقوق کے تحفظ کے قوانین پر موثر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں ،ْملک میں ٹرانسپورٹ پالیسی موجود ہے‘ تمام صوبوں میں وزیر ٹرانسپورٹ اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ کام کر رہے ہیں ‘ ایل این جی کا 600 ایم ایم سی ایف ڈی کا ایک ٹرمینل بنایا گیا ہے ،ْ دوسرا بن رہا ہے جس سے ملک میں گیس بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی ۔

بدھ کو وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ کے پاس دوہری شہریت رکھنے والا جج نہیں‘ آئین میں ججوں کی دہری شہریت کے حوالے سے کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی ،ْ2013ء میں اس حوالے سے سوال کیا گیا تھا تو عدالتوں نے آگاہ کیا تھا کہ کسی جج کے پاس دوہری شہریت نہیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر انسانی حقوق کامران مائیکل نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قانونی مشورے کے لئے ہیلپ لائن 1099 بھرپور انداز میں کام کر رہی ہے۔

گزشتہ تین برسوں کے دوران گھریلو تشدد کے شکار 100 افراد اور تیزاب سے جلنے والے 19 افراد کو بالترتیب 1.4 ملین روپے اور 0.36 ملین روپے کی مالی امداد دی گئی۔ قومی کمیشن برائے حقوق نسواں چاروں صوبوں میں موثر انداز میں کام کر رہا ہے۔ جو والدین اپنے بچوں کو گھروں میں کام کرنے بھیجتے ہیں یہ قانون کی خلاف ورزی ہے اور چائلڈ لیبر کے خلاف ہے۔ والدین مجبوری سے بھیجتے ہیں‘ ایسے والدین کو چھوٹے پیمانے پر کاروبار کے لئے آسان اقساط پر قرضے فراہم کر رہے ہیں۔

انسانی حقوق کمیشن آزادانہ کام کر رہا ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق حالیہ قانون سازی میں انسانی حقوق کمیشن نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ چائلڈ رائٹس کمیشن کے قیام کا بل قومی اسمبلی سے پاس ہو چکا ہے۔ آگہی پروگرام شروع کئے گئے ہیں۔ انسانی حقوق کا ادارہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی روک تھام اور داد رسی کے لئے پل کا کردار ادا کر رہا ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیوروز صوبوں میں کام کر رہے ہیں۔

بچوں کے حقوق کے تحفظ کے قوانین پر موثر عملدرآمد یقینی بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ موٹرویز پر مسافروں کو دھند سے متعلق آگہی فراہم کرنے کا نظام وضع کیا گیا ہے تاکہ موٹرویز پر سفر کرنے والے مسافروں کو دھند سے متعلق بروقت آگاہ کیا جاسکے۔ ملک میں ٹرانسپورٹ پالیسی موجود ہے‘ تمام صوبوں میں وزیر ٹرانسپورٹ اور سیکرٹری ٹرانسپورٹ کام کر رہے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی سطح پر پالیسی سازی پر عملدرآمد کیا جاتا ہے۔ وزیر مملکت برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال نے کہا کہ 43 ہزار ایم ایم سی ایف ڈی خام گیس ہے‘ جب یہ فروخت کے قابل ہوتی ہے تو یہ ریفائن گیس بن جاتی ہے اور اس کا حجم مختلف ہوتا ہے۔ تمام صوبوں کی ضرورت کے مطابق گیس فراہم کی جارہی ہے۔ سندھ ‘ بلوچستان سمیت تمام صوبوں کو گیس فراہم کر رہی ہے۔

پنجاب میں گیس کی طلب زیادہ ہے۔ حکومت گیس چوری کی روک تھام کے لئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ ڈومیسٹک سطح پر گیس کنکشن فراہمی کے لئے چار سال قبل طریقہ کار وضع کیا ہے جس پر عملدرآمد کیا جارہا ہے۔ ملک میں گیس کی طلب اور کھپت بہت زیادہ ہے۔ گیس کنکشن کی فراہمی کے لئے فاسٹ ٹریک نظام بھی وضع کیا گیا۔وزیر مملکت جام کمال نے کہا کہ پاکستان میں تیل پائپ لائن بچھانے کا کسی ملک کے ساتھ کوئی منصوبہ زیر غور نہیں۔

ایل این جی کا 600 ایم ایم سی ایف ڈی کا ایک ٹرمینل بنایا گیا ہے جبکہ دوسرا بن رہا ہے جس سے ملک میں گیس بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ وزیر مملکت جام کمال نے کہا کہ ایل این جی کی قیمت کا واضح تعین کیا گیا ہے اس کی قیمتوں کے تعین کا فارمولہ بڑا واضح ہے۔ اس کی قیمتیں برینٹ کی قیمتوں سے منسلک ہیں۔ گیس کی ضروریات تیزی سے پوری کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ ماضی میں گیس انفراسٹرکچر پر موثر انداز میں توجہ نہیں دی گئی۔ گیس انفراسٹرکچر میں بہتری کے لئے دو کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ وزیراعظم نے سندھ کے دورے کے دوران تین ضلعوں میں گیس فراہمی کا اعلان کیا ہے۔ حکومت صوبوں کو بلا امتیاز گیس کی فراہمی کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔