اٹھارویں ترمیم کی طرز پر آزادکشمیر حکومت کو اختیارات کی فراہمی کا فیصلہ باہم مشورے اور تمام سٹیک ہولڈرزکو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا، کلبھوشن یادیوکے معاملے پر بھارتی دھمکی آمیز رویہ اس کے انتہا پسند سوچ کی عکاسی کرتاہے

وفاقی وزیر برائے اُمور کشمیر و گلگت بلتستان برجیس طاہر کا18ویں ترمیم کے تحت صوبوں کو دیے گئے اختیارات کی طرز پر آزادکشمیر حکومت کو اختیارات دینے کے معاملے پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب

منگل 11 اپریل 2017 19:57

اٹھارویں ترمیم کی طرز پر آزادکشمیر حکومت کو اختیارات کی فراہمی کا ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اپریل2017ء) وفاقی وزیر برائے اُمور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمدبرجیس طاہر نے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کی طرز پر آزادکشمیر حکومت کو اختیارات کے معاملے پر پیش رفت تیزی سے جاری ہے اور اس اہم معاملے پر پیش رفت وزیر اعظم پاکستان کی سوچ کے مطابق تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیرا عظم محمدنوازشریف آزادکشمیر سے دلی لگائو رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اس معاملے پر کمیٹی قائم کی اور اس ضمن میں اہم معاملات زیر غور ہیں انہوں نے یہ بات آج اٹھارویں ترمیم کی طرزپر آزادکشمیر کو اختیارات کی فراہمی کے بارے میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں شرکت کے موقع پر کہی۔ اجلاس میںصدر آزادکشمیرووائس چیرمین اے جے کونسل سردار مسعود خان اور اے جے کے کونسل کے ممبران سردار عبد الخالق وصی ، پرویز اختر اعوان ،اختر پرویز اعوان ، محمدصدیق بٹلی ،مختار عباسی وفاقی سیکرٹری اُمور کشمیر و گلگت بلتستان پیر بخش جمالی کے علاوہ دیگر اعلی ٰ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان کی جانب سے قائم کمیٹی اس معاملے کا بڑی باریک بینی سے جائزہ لے رہی ہے اور اس سے متعلق رپورٹ وزیرا عظم صاحب کو منظوری کے لیے ارسال کی جائے گی۔ اس موقع پر صدر آزادکشمیر نے وفاقی حکومت کی جانب سے آزادکشمیر کو اٹھارویں ترمیم کی طرز پر اختیارات دینے کے اقدامات کے معاملے پر وفاقی حکومت خصوصاً وزیراعظم پاکستان کی جانب سے خصوصی دلچسپی پر اُن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مجوزہ ترمیم سے متعلق ایک ایسا اتفاق ہونا چاہیے جس سے اجتماعی سوچ کی عکاسی ہو تی ہو۔

اجلاس میں موجود کونسل ممبرا ن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مجوزہ ترمیم سے متعلق باہمی مشاورت سے آگے بڑھنا چائیے اور ان ترامیم سے متعلق تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرکو ایک صفحے پر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ترمیم لاتے ہوئے اس امر کا خاص خیال رکھا جائے کہ ان سے آزاد کشمیر کے پاکستان سے رشتے اور بھی زیادہ مضبوط بنیادوں پر قائم ہوں۔

اس سے قبل اجلاس کے آغاز پر وفاقی وزیر اُمور کشمیر نے کلبھوشن یادیو کی پھانسی کی سزا کے معاملے پر بھارتی واویلے کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر بھارت کی جانب سے دھمکی آمیز رویہ اس کی انتہا پسند سوچ کی عکاسی کرتا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے ۔انہوںنے کہا کہ بھارت سمیت کسی بھی ملک اور شرپسند عنصر کو پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی اور اگر کوئی ایسی حرکت کرے گا تو پاکستان ان شرپسند عناصر کو منتقی انجام تک پہنچانے اور قرار واقع سزا دینے کا اپنا حق محفوظ رکھتا ہے۔

انہوںنے کہا کہ افسوس اس امر کا ہے کہ بھارت نے کبھی پاکستان کے خیر سگالی رویے کا کبھی مثبت جواب نہیں دیا اور اس کے برعکس کلبھوش یادیو جیسے تخریب کار پاکستان بھیج کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی مذموم سازشیں کیں۔ انہوں نے کہا بین الاقوامی برادری کوکلبھوشن یادیو کی پاکستان میں مذموم کاروائیوں اور بعدازاں اس معاملے پر بھارتی دھمکی آمیز رویے کا نوٹس لینا چاہیے کیونکہ ایسی کاروائیاں خطے کے امن کے خطرناک ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے کشمیری عوام کی آواز کو دبانے کے ہر منفی ہتھکنڈا استعمال کر رہا ہے اور بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کشمیر اس کے ہاتھ سے نکل چکا ہے،نام نہاد ضمنی انتخابات کے موقع پر بھارت نے کشمیر میں ظلم و ستم کا جو بازار گرم کیا اور جس طرح نہتے عوام کو گولیوں سے چھلنی کیاگیا ایسی درندگی کی مثال نہیں ملتی ۔

انہوںنے کہا کہ آج ہر شہید ہونے والے کشمیر ی کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر تدفین کی جارہی ہے جس سے کشمیریوں کی پاکستان سے اُسی دلی وابستگی کا اظہار ہو رہا ہے جس کا اظہار قائداعظم نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہہ کر اظہار کیا تھا۔ صدر آزادکشمیر نے پاکستان کی جانب سے کشمیری بھائیوں کی سیاسی سفارتی و اخلاقی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ثابت قدمی سے دُنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کے حقوق کی آواز بلند کی ہے جس پر کشمیر کے عوام پاکستان کے بے حد مشکور ہیں ۔اجلاس کے آغازمیں مقبوضہ کشمیر میں حالیہ دنوں میں شہید ہونے والے شہداء کے درجات کی سربلندی کے لیے خصوصی طور پر دُعا بھی کی گئی۔