مسلم کانفرنس گلگت بلتستان کے عوام کو داخلی خود مختاری دینے کی بھرپور حمایت کرتی ہے‘ گلگت بلتستان عظیم مجاہدین ، شہداء اور غازیوں کا علاقہ ہے ‘ گلگت بلتستان کے عوام نے تحریک آزادی کشمیر میں بھرپور کردار ادا کیا ‘این ایل آئی کے ذریعے سے گلگت بلتستان کے لوگوں نے ملک کے دفاع میں بھی اپنا کردار ادا کیا‘ گلگت بلتستان کے عوام کی قربانیاں نا قابل فراموش ہیں‘شاہراہ قراقرم ہو یا سی پیک گلگت بلتستان کی اہمیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے

صدر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان کی پریس کانفرنس

منگل 11 اپریل 2017 17:59

مظفرآباد/کوہالہ/دھیرکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 اپریل2017ء) صدر مسلم کانفرنس و سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو داخلی مختاری دی جائے مسلم کانفرنس گلگت بلتستان کے عوام کو داخلی خود مختاری دینے کی بھرپور حمایت کرتی ہے ۔ گلگت بلتستان عظیم مجاہدین ، شہداء اور غازیوں کا علاقہ ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام نے تحریک آزادی کشمیر میں بھرپور کردار ادا کیا اور اُس کے بعد این ایل آئی کے ذریعے سے گلگت بلتستان کے لوگوں نے ملک کے دفاع میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔

گلگت بلتستان کے عوام کی قربانیاں نا قابل فراموش ہیں ۔شاہراہ قراقرم ہو یا سی پیک گلگت بلتستان کی اہمیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے راجہ سعادت اور راجہ ذوالفقار ہائوس دھیرکوٹ میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے گلگت بلتستان کا انتظام و انصرام حکومت آزادکشمیر اور مسلم کانفرنس کے صدر سے پوچھ کر حاصل کیا مسلم کانفرنس ریاست جموں و کشمیر کے کسی بھی حصہ سے لاتعلق نہیں رہ سکتی۔

(جاری ہے)

گلگت بلتستان کی حیثیت میں تبدیلی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔ نوا ز لیگ حکومت تقسیم کشمیر کے ہر منصوبہ سے باز رہے ۔ شہداء کشمیر کی قربانیاں ریاست جموں و کشمیر کی واحدت و تحفظ کا تقاضا کرتی ہیں ۔نواز لیگ حکومت ایک جانب تقسیم کشمیر کے ذریعے سے پاکستان کے دفاع کو کمزور کر کے کشمیری عوام کے درمیان اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے ۔

جموں و کشمیر کے عوام چینی قیادت سے مسئلہ کشمیر کے پر امن حل میں موثر کردار ادا کرنے کی جائز توقع رکھتے ہیں گلگت بلتستان کے معاملہ میں کل جماعتی کانفرنس بلانے کے لیے مسلم کانفرنس نے مرزا شفیق جرال ، راجہ محمد یاسین خان، سردار صغیر چغتائی، محترمہ مہر النساء اور سردار عبدالرازق ایڈووکیٹ پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کر دی ہے جو ساری سیاسی جماعتوں سے رابطہ کر کے کل جماعتی کانفرنس بلائے گی۔

سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کو جمہوریت فوجی حکمرانوں نے دی اور جمہوریت کے نام پر سیاستدانوںنے آمریت کے دروازے کھولے ۔ ایکٹ1970آزادکشمیر کی تاریخ کی بہترین آئینی دستاویز تھی جسے پاکستان کے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر جنرل یحییٰ خان نے کشمیری قیادت کے مطالبہ پر کشمیری عوام کو جمہوری اور باوقار تحفہ دیا ۔ جسے جمہوریت کے بڑے دعویدار ذوالفقار علی بھٹو اور پیپلز پارٹی نے چھین کر ایکٹ74کی شکل دی اصل حالت میں ایکٹ74ایک قابل قبول دستاویز تھی جسے اُس وقت کی قیادت مجاہد اوّل سردار عبدالقیوم خان ، غازی ملت سردار ابراہیم خان ، کے ۔

ایچ خورشید مرحوم اور چوہدری نور حسین نے قربانی کے جذبہ کے تحت قابل قبول شکل دے کر اُس وقت منظور کروایا جب مغربی پاکستان بنگلہ دیش بن چکا تھا اور سیاستدانوں کی نا اہلی کی وجہ سے 90ہزار سے زائد قیدی تھے پاکستان کی اُس وقت کی تمام مشکلات کو سامنے رکھتے ہوئے ہماری اُس وقت کی قیادت نے ایثار کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی تجویز کو قابل قبول شکل دینے کا فیصلہ کیا تھا جسے بعد میں مجاہد اوّل کو پلندری جیل اور مسلم کانفرنس کے کارکنوں کو دولائی جیل میں بند کر کے ترامیم کی گئیں جس کی رہی سہی کسر جنرل حیات خان کی حکومت نے آزادکشمیر کے بہت سارے اختیارات سے انتظامی حکم کے تحت دستبرداری اختیار کر کے اس کی شکل صورت مزید بگاڑ دی۔

یہ بات یاد رہے کہ ایکٹ74کا اصل حلیہ تبدیل کرنے اور بگاڑنے میں آزادکشمیر کے سیاسی عناصر میں تنہا مسلم کانفرنس ہی مزاہم اور مخالف رہی ہے باقی تمام عناصر اس میں شامل تھے اس لیے موجودہ دور کا ایکٹ74کسی صورت قابل قبول نہیں ۔ سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ ماضی میں پیپلز پارٹی کی حکومت کے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے دلچسپی لی اور آئینی ترامیم کے لیے باضابطہ کمیٹی قائم کی گئی جس کی قیادت اُس وقت کے وزیر امور کشمیر منظور احمد ووٹو کر رہے تھے اس میں آزادکشمیر کی سیاسی جماعتوں کو آن بورڈ کیا گیا اور مسلم کانفرنس نے اپنی تجاویز اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروائی ہیں جبکہ باقی جماعتوں کی تجاویز بھی لے لی گئی تھیں اُن کی موجودگی میں نواز لیگ حکومت کی موجودہ کمیٹی کی کوئی قابل ذکر حیثیت نہیں دکھائی دیتی کیونکہ اس میں مرکز سے لے کر مظفرآباد تک کسی دوسری جماعت کو شامل نہیں کیا گیا ۔

موجودہ ترامیم نواز لیگ کی جماعتی تجاویز ہو سکتی ہیں لیکن اُن کا قابل قبول ہونا سب کے لیے شاید ممکن نہ ہو ۔ سوائے اس کے کہ اُن ترامیم کو قانون ساز اسمبلی اور کونسل کے مشترکہ اجلاس میں لایا جائے۔ سردار عتیق احمد خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ نواز لیگ حکومت ان ترامیم کے ذریعے سے ایسی آئینی ضروریات کو پورا کرے کہ ایک طرف گلگت بلتستان کی سیاسی حیثیت تبدیل کی جائے اور مستقبل میں آزادکشمیر کی سیاسی حیثیت کو صوبائی حیثیت میں تبدیل کیا جائے یہ ایک سنگین مجرمانہ اقدام ہے ۔

تقسیم کشمیر کی ہر سازش کو روکنا ہر باشعور کشمیری کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم آزادکشمیر سرکاری ملازمین کو انتقام کے علاوہ کوئی قابل ذکر کام نہیں کر سکے ۔ وہ ایک خود غیرریاستی جماعت کے نمائندہ ہیں وہ کشمیریوں کی نہیں بلکہ رائیونڈکے نمائندہ ہیں تعمیر و ترقی میں موجودہ حکومت نے ایسی روایت قائم کی ہے جس کی مثال حیات خان کے دور میں بھی نہیں ملتی ۔

برنالہ میں ایسے پل کا سنگ بنیاد رکھا گیا جو ابھی کسی بھی اے ڈی پی میں شامل نہیں ہے ۔ تعلیم و صحت کے پیسے کا استعمال سیاسی رشوت کے طور پر کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے حکم امتناعی جاری کیا اور اس پیسہ کی بندر بانٹ کو روکا۔ دریں اثناء سردار عتیق احمد خان نے حلقہ غربی باغ میں مصروف ترین دن گزارا انہوں نے مناسہ میں نمبردار عبدالکاظم خان مرحوم کے گھر جا کر اُن کے بیٹوں سے اظہار تعزیت کیا جبکہ دھیرکوٹ میں راجہ سعادت، راجہ ذوالفقار کے والد اور مسلم کانفرنس ٹائون دھیرکوٹ کے صدر راجہ شہباز کے بھائی راجہ ممتاز خان مرحوم کی تعزیت کے لیے اُن کے گھر گئے اس موقع مسلم کانفرنسی کارکنوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی سردار عتیق احمد خان نے راجہ ممتاز خان مرحوم کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور دعا کی کہ اللہ تعالیٰ محرومین کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور پسماندگان کو صبر و جمیل عطا فرمائے۔

اس موقع پر مسلم کانفرنس تحصیل دھیرکوٹ کے صدر راجہ محمد نیاز خان ، سیکرٹری جنرل سردار انقلاب عباسی ، حاجی راجہ فاروق خان ، قاری راجہ سکندر حیات خان ، ٹھیکیدار سردار شاہد عباسی ، سردار عرفان عباسی اور دیگر کارکنان کی کثیر تعداد موجود تھی۔

متعلقہ عنوان :