امریکہ کی جانب سے شامی ایئر بیس پر حملے، ماسکو اور واشنگٹن میں کشیدگی بڑھ گئی

اگر امریکہ نے شام پر اب حملہ کیا تو اسے پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا،ولادیمیر پیوٹن روسی صدر نے جنگی بحری بیڑا شام کی حفاظت کیلئے بحیرہ اسود روانہ کردیا

اتوار 9 اپریل 2017 15:40

ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اپریل2017ء) امریکہ کی جانب سے شامی ایئربیس پر حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن میں کشیدگی بڑھ گئی ہے ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے شام پر اب حملہ کیا تو اسے پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکہ کی جانب سے شام پر حملے کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے ۔

روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے جنگی بحری بیڑا شام کی حفاظت کیلئے بحیرہ اسود روانہ کردیاہے روس کا جنگی بحری بیڑا کروز میزائل اور سیلف ڈیفنس سسٹم سے لیس ہے جس کی قیادت ایڈمرل گرگرووچ کر رہے ہیں۔روسی جنگی بیڑا مشرقی بحیرہ روم کے پانی میں تعینات ہوگا جہاں پہلے سے امریکہ کے دو بحیری بیڑے یو ایس ایس روز اور یو ایس ایس پورٹر موجود ہیں جن سے شام پر حملہ کیا گیا۔

(جاری ہے)

روسی صدر ولا میر پیوٹن نے امریکہ کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر شام پر اب حملہ کیا گیا تو اسے پہلے روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں روس کے نائب سفیر ولادمیر سفکرونوف نے امریکہ کو شام پر دوبارہ میزائل حملہ کرنے کی صورت میں سخت نتائج کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام میں دوبارہ غلطی کی صورت میں بعد کی صورتحال کے ذمہ دار وہ ہونگے جنہوں نے شام پر حملے کئے۔