فاٹا پاکستان کا حصہ ہے لیکن قبائلی عوام ستر سال سے اپنے حقوق سے محروم ہیں‘سراج الحق

قبائلی عوام اور نوجوان مزید ایف سی آر کو ماننے اور پولیٹیکل انتظامیہ کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں حکومت فوری طور پر فاٹا کو خیبر پختونخوا فاٹا میں ضم کرے ، قبائلیوں نے ایف سی آر کے خاتمے کے لئے قربانیاں دی ہیں

جمعہ 7 اپریل 2017 23:19

فاٹا پاکستان کا حصہ ہے لیکن قبائلی عوام ستر سال سے اپنے حقوق سے محروم ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2017ء) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ فاٹا پاکستان کا حصہ ہے لیکن قبائلی عوام ستر سال سے اپنے حقوق سے محروم ہیں، قبائلی عوام اور نوجوان مزید ایف سی آر کو ماننے اور پولیٹیکل انتظامیہ کے سامنے سر جھکانے کو تیار نہیں، قبائلیوں کے راستے بند کئے جارہے ہیں ، ہم پاکستان کے اندر ایک اور دیوار برلن نہیں بننے دیں گے،حکومت فوری طور پر فاٹا کو خیبر پختونخوا فاٹا میں ضم کرے ، قبائلیوں نے ایف سی آر کے خاتمے کے لئے قربانیاں دی ہیں،فاٹا میں رائج موجودہ نظام غلامی کا نظام ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر ایجنسی کی تحصیل باڑہ کے علاقے پکہ تڑا قمبر خیل میں شمولیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جلسے سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر مشتاق احمد خان ، جماعت اسلامی فاٹا کے امیر حاجی سردار خان، نائب امیر زرنور آفریدی، امیر جماعت اسلامی کے خصوصی مشیر برائے انسانی حقوق انتخاب خان چمکنی، جے آئی یوتھ فاٹا کے صدر شاہ جہان آفریدی، جماعت اسلامی خیبر ایجنسی کے امیر شاہ فیصل آفریدی سمیت دیگر قبائلی عمائدین اور ملکان نے بھی خطاب کیا۔

شمولیتی جلسے میں مراد ستوری خیل، سراج الدین، کاشف، حاجی گل محمد، ملک نصرت، گل نبی اور حاجی گل سمیت مختلف اقوام کے پانچ سو سے زائد عمائدین نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت جماعت اسلامی میں شمولیت کا اعلان کیا۔اس موقع پر سراج الحق نے جے آئی یوتھ کی نومنتخب کابینہ سے حلف بھی لیا۔ قبائلی ایف سی آر کی جگہ اللہ کے نظام کا نفاذ چاہتے ہیں،حالات کا تقاضا ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں فاٹا کے عوام کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے اور قومی اسمبلی میں کوٹہ بڑھایا جائے۔

ہم چاہتے ہیں کہ ان اقدامات کے باعث فاٹا سے بھی کوئی وزیر اعلیٰ اور گورنربن سکے ۔سرتاج عزیز کمیشن کی سفارشات پر کیوں عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔ حکومت بتائے کہ وہ کون سی طاقتیں ہیں جو قبائلی عوام کی ترقی کے پہئے کو روکنا چاہتے ہیں۔قبائلی نوجوان تعلیم اور روزگار سے محروم ہیں، حکومت قبائلی علاقوں میں انجنیئرنگ، میڈیکل اور ٹیکنیکل یونیورسٹیوں کے قیام سمیت خواتین کے لئے بھی تعلیمی ادارے بنائے تاکہ فاٹا کے نوجوان اور خواتین ترقی کے عمل میں پیچھے نہ رہ سکیں۔

حکومت آئی پی پیز کی باعزت واپسی یقینی بنائے اور ان کی مردم شماری ان کے اپنے علاقوں میں کرائے تاکہ ان کا ووٹ کسی اور جگہ رجسٹر نہ ہو۔نادرا نے بلاوجہ قبائلیوں کے شناختی کارڈز بلاک کررکھے ہیں، اور اب اس وقت جب کہ مرددم شماری جاری ہے تو اس سے فاٹا کے عوام کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔وفاقی حکومت فوری طور پر نادرا کو قبائلیوں کے بلاک شناختی کارڈ کھولنے کا حکم دے تاکہ وہاں کے عوام بھی مردم شماری کے عمل میں شامل ہوسکیں۔

ہم ملک سے سودی نظام کا خاتمہ چاہتے ہیں۔جب تک ملک میں سودی نظام رائج ہے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔سینٹر سراج الحق نے شمولیتی جلسے سے اپنے خطاب میں کہا کہ پولیٹیکل ایجنٹ قبائلیوں کے تنخواہ دار ملازم ہیں۔ قبائلی عوام ظالمانہ نظام اور پولیٹیکل انتظامیہ کے جبر سے تنگ آچکے ہیں۔ وہ اب اس نظام سے آزادی چاہتے ہیں۔ حکومت ایف سی آر کو ختم کرکے فاٹا کو خیبر پختونخوا میںفوری طور پر ضم کرنے کا اعلان کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک میں اللہ کے نظام کا نفاذ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں دہشت گردی پرویز مشرف کی غلط پالیسیوں کانتیجہ ہے،جب تک حکمران پرویز مشرف کی پالیسیوں کو جاری رکھیں گے دہشت،گردی کا خاتمہ ممکن نہیں،ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان و پاکستان میں امن قائم ہو لیکن امن کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ نیٹو افواج افغانستان سے نکلیں ،نیٹوافواج کی موجودگی میں خطے میں دہشت گردی کا خاتمہ نہیں ہوسکتا۔

انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ ہم قائد اعظم محمد علی جنا ح کے اس وژن کو عملی جامہ پہنائیں گے اور اس ملک کو ایک اسلامی و فلاحی ریاست بناکر دم لیں گے ،انہوں نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ عوام کے تیور اب بدل چکے ہیں اوروہ آنے والے انتخابات کو کرپٹ اشرافیہ کیلئے یوم الحساب بنائینگے۔

متعلقہ عنوان :