وائٹ ہاؤس میں تبدیلیاں پاکستان پر دباؤ بڑھا سکتی ہیں،امریکی ماہرین

سلامتی شعبے کاسربراہ وہ شخص ہوگا جوپاکستان اور افغانستان دہشت گردی سے متعلق اپنی پالیسیوں کو امریکی پالیسیوں کے مطابق بنائے گا،گفتگو

جمعہ 7 اپریل 2017 12:27

وائٹ ہاؤس میں تبدیلیاں پاکستان پر دباؤ بڑھا سکتی ہیں،امریکی ماہرین
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اپریل2017ء) امریکی ماہرین نے کہاہے کہ وائٹ ہاؤس میں رواں ہفتے ہونے والی تبدیلیاں پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی وجہ بن سکتی ہیں جس سے امریکا کو افغانستان میں جاری جنگ جیتنے کا موقع حاصل ہوسکتا ہے۔امریکی ٹی وی کے مطابق امریکی ماہرین کا کہنا تھا کہ وائٹ ہاوس کے قومی سلامتی شعبے میں جنوبی ایشیا کے نئے دفتر کی سربراہی ایک ایسا شخص کرے گا جو چاہتا ہے کہ پاکستان اور افغانستان دہشت گردی سے متعلق اپنی پالیسیوں کو امریکی پالیسیوں کے مطابق بنائیں۔

خیال رہے کہ واشنگٹن تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والی لیزا کرٹس کو وائٹ ہاؤس کی سلامتی کونسل میں جنوبی اور وسطی ایشیا کی سینئر ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔واشنگٹن کے ووڈرو ولسن سینٹر میں جنوبی ایشیا کے اعلیٰ افسر مائیکل کیوگلمین کے مطابق ’ابتدائی طور پر کچھ کہا نہیں جاسکتا کہ یہ تبدیلی پاکستان کے لیے کیسی ثابت ہوگی تاہم ہم امید کرسکتے ہیں کہ بعد ازاں سامنے آنے والی پاکستانی پالیسی امریکی مفادات کے حق میں ہوسکتی ہے،مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ کے اسکالر مارون وین بوم کے مطابق پاکستان کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی سوچ کا تعین نئے قومی سلامتی کے مشیر جنرل ایچ آر میک ماسٹر کریں گے کیونکہ امریکی صدر کے جنوبی ایشیائی خطے سے متعلق نظریات خاص واضح نہیں۔

(جاری ہے)

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چونکہ پہلے کیے گئے اعلان کے برعکس بریگیڈیئر جنرل رابن فونٹس کی جگہ لیزا کرٹس کو جنوبی اور وسطی ایشیا کی سینئر ڈائریکٹر مقرر کیا گیا ہے لہذا وہ امریکی پالیسیوں پر خصوصی طور پر اثرانداز ہوں گی۔اسکالر مارون وین بول کا کہنا تھا کہ وہ دہشت گردوں سے نمٹنے کے لیے پاکستانی تعاون میں اضافے کی توقع کریں گی بالخصوص ایسے دہشت گردوں کے خلاف جو افغانستان میں امریکی مقاصد کے لیے خطرہ ہیں۔امریکی اخبار کے مطابق اب تک جنوبی ایشیا کے کسی رہنما نے وائٹ ہاؤس کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی نئی انتظامیہ سے ملاقات کی ہے، جبکہ امریکا بھی خطے سے متعلق اپنے ارادوں اور افغانستان کے بارے میں خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، جہاں ہزاروں امریکی فوجی تعینات ہیں۔