سپریم کورٹ کا افغانستان اسمگل کی گئی خاتون کو واپس لانے کا حکم

پولیس کا موقف ہے کہ ایسی کوئی خبر نہیں کہ راول پنڈی سے خواتین کو اسمگل کرتے ہوئے افغانستان بھیجا جارہا ہے ،اگر خواتین کی سمگلنگ ہورہی ہے تو خطرناک بات ہے‘ اگر خواتین کی سمگلنگ نہیں ہورہی تو سنسنی کیوں پھیلائی گئی بعض اندرونی و بیرونی عوامل پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ایشو اٹھاتے ہیں‘ اگر ایسا کوئی ناسور موجود ہے تو اسے ختم کرنے کے لئے جو کردا ادا کرسکے کریں گے،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے ریمارکس

جمعرات 6 اپریل 2017 15:10

سپریم کورٹ کا افغانستان اسمگل کی گئی خاتون کو واپس لانے کا حکم
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 اپریل2017ء) سپریم کورٹ نے راول پنڈی سے افغانستان اسمگل ہونے والی خاتون کو فوری واپس لانے کا حکم دیدیا ۔ سپریم کورٹ میں خواتین کی اسمگلنگ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ۔دوران سماعت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے راول پنڈی سے خواتین کی افغانستان اسمگلنگ پر پولیس رپورٹ اور اخباری خبر میں تضاد کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کا موقف ہے کہ ایسی کوئی خبر نہیں کہ راول پنڈی سے خواتین کو اسمگل کرتے ہوئے افغانستان بھیجا جارہا ہے ۔

اگر خواتین کی سمگلنگ ہورہی ہے تو خطرناک بات ہے‘ اگر خواتین کی سمگلنگ نہیں ہورہی تو سنسنی کیوں پھیلائی گئی بعض اندرونی و بیرونی عوامل پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ایشو اٹھاتے ہیں‘ اگر ایسا کوئی ناسور موجود ہے تو اسے ختم کرنے کے لئے جو کردا ادا کرسکے کریں گے۔

(جاری ہے)

دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے معروف کارکن اور ماہر قانون عاصمہ جہانگیر کو کیس میں عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے افغانستان میں اسمگل کی گئی خاتون کو فوری پاکستان لانے کا حکم دیدیا ۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ انسانی حقوق کی تنظیموں سے بھی رپورٹس موصول ہوئی ہیں، اگر خواتین کی سمگلنگ ہورہی ہے تو خطرناک بات ہے۔ پولیس نے تو کہہ دیا عورتوں کی سمگلنگ کا کوئی معاملہ نہیں ، اگر خواتین کی سمگلنگ نہیں ہورہی تو سنسنی کیوں پھیلائی گئی بعض اندرونی و بیرونی عوامل پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے ایشو اٹھاتے ہیں۔

اگر ایسا کوئی ناسور موجود ہے تو ختم کرنے کے لئے جو کردار ادا کرسکے کریں گے۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ رزاق مرزا نے کہا کہ خواتین کی خرید و فروخت کے کسی گروہ کا وجود نہیں۔ ایک شخص مختار کو گرفتار کرکے ایف آئی آر درج کرلی گئی۔ حکومتی وکیل نے کہا کہ فرزانہ اور اس کے ساتھی شادیوں کے معاملے پر لوگوں کو پھنساتے تھے۔ فرزانہ کو کنواری ظاہر کرکے افغان شہری سے شادی کرائی گئی۔ افغانستان سے فرزانہ کو مختلف چینل استعمال کرکے واپس لایا جاسکتا ہے۔ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی ۔