میانمار میں روہنگیا اقلیت کو ختم کرنے کی باتیں غلط اورجھوٹ ہیں،آنگ سوچی

روہنگیا مسلمان کو مشکلات ضرورہیں مگر نسل کشی کی اصطلاح بہت سخت ہے،برطانوی ٹی وی کو انٹرویو

جمعرات 6 اپریل 2017 11:44

میانمار میں روہنگیا اقلیت کو ختم کرنے کی باتیں غلط اورجھوٹ ہیں،آنگ ..
ینگون(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اپریل2017ء) میانمار کی رہنما آنگ سانگ سوچی نے ان الزامات کی تردید کی ہے کہ ملک میں مسلمان اقلیت کی نسل کی بنیاد پر صفائی ہو رہی ہے۔نوبل انعام یافتہ آنگ سانگ سوچی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویودیتے ہوئے کہاکہ وہ تسلیم کرتی ہیں کہ میانمار کی شمالی ریاست رخائین میں مشکلات ہیں جہاں روہنگیا کے مسلمان آباد ہیں۔

ان کا یہ کہنا تھا کہ نسلی صفائی جیسی اصطلاح کا استعمال 'بہت سخت' ہے۔انہوں نے کہاہ مجھے نہیں لگتا کہ میانمار میں مسلمان اقلیت کی نسل کی بنیاد پر صفائی ہو رہی ہے۔ میرے خیال سے میانمار میں کیا ہو رہا ہے کے حوالے سے نسلی صفائی جیسی اصطلاح کا استعمال بہت سخت ہے۔انھوں نے کہاکہ مجھے لگتا ہے وہاں بہت دشمنی ہے۔

(جاری ہے)

وہاں مسلمان مسلمان کو مار رہے ہیں اگر انھیں لگتا ہے کہ وہ حکام سے تعاون کر رہے ہیں۔

یہ صرف کسی ایک کمیونٹی کو ختم کرنے کی بات نہیں ہے جیسا کہ آپ کہہ رہے ہیں۔ لوگ تقسیم ہوئے ہیں اور ہم اس تقسیم کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آنگ سانگ سوچی کا کہنا تھا کہ وہ نہ تو مارگریٹ تھیچر ہیں اور نہ ہی مدد ٹریسا لیکن ایک ساستدان ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ وہ اس معاملے پر پہلے ہی جواب دے چکی ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ سوال مجھ سے سنہ 2013 سے پوچھا جا رہا ہے جب رخائین میں حالات خراب ہوئے تھے۔

صحافی مجھ سے سوالات کرتے ہیں اور میں ان کا جواب دیتی ہوں تاہم لوگ کہتے ہیں کہ میں نے کچھ نہیں کہا۔ صاف بات یہ ہے کہ میں لوگوں کی خواہش کے مطابق بیان نہیں دیتی ہوں۔آنگ سانگ سوچی کا کہنا تھا کہ انھیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں کہ اکتوبر حملے کیوں کیے گئے لیکن یہ امن کے عمل کو پٹڑی سے اتارنے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ انھوں نے اس بات کی بھی تردید کی میانمار کی فوج کو اپنی مرضی کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی تھی۔

متعلقہ عنوان :