ُپاکستان اسٹیل کی 1500 ایکڑ زمین اسپیشل اکنامک زون CPEC کو دینے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ کا نوٹس جاری

مدعا علہیان کو 27 اپریل 2017 کو طلب کرلیا گیا، پٹیشن پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین سی بی اے کے چیئرمین شمشاد قریشی نے دائر کی

بدھ 5 اپریل 2017 22:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 اپریل2017ء) پاکستان اسٹیل کی انتہائی قیمت 1500 ایکٹر زمین حکومت کے اسپیشل اکنامک زون CPEC کے نام پر حاصل کرنے کے خلاف پاکستان اسٹیل پیپلز ورکرز یونین کے چیئرمین شمشاد قریشی نے سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن نمبر 2044/2017 بنام فیڈریشن آف پاکستان ، وزارت صنعت و پیداوار ، پرائیوٹائزیشن کمیشن ، وزارت خزانہ ، بورڈ آف ڈاریکٹرز پاکستان اسٹیل ، سی ای او پاکستان اسٹیل ،اسٹینڈنگ کمیٹی نیشنل اسمبلی برائے صنعت و پیداوار اور حکومت سندھ کے خلاف دائر کردی ہے۔

مذکورہ پٹیشن سندھ ہائی کورٹ کے دورکنی بینچ جسٹس محمد جنید غفار اور جسٹس محمدہمایوں خان کی عدالت میں سماعت کے لئے پیش ہوئی جس پر پیپلز ورکرز یونین کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ عبدالمجیب پیرزادہ نے پیروی کرتے ہوئے معزز عدالت کو بتایا کہ موجودہ حکومت اسپیشل اکنامک زون جوکہ CPEC کا حصہ بتایا جارہا ہے کے ذریعے پاکستان اسٹیل کی 1500 ایکڑ انتہائی قیمتی زمین حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے جبکہ اس معاملے کو 6 اپریل 2017 کے پاکستان اسٹیل کے نوتشکیل شدہ بورڈ آف ڈاریکٹرز کے ایجنڈے میں بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ بورڈ کی منظور ی کے بعد اس زمین کو اونے پونے داموں حاصل کیا جاسکے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کا بورڈ 2013 سے نامکمل تھا لیکن مذکورہ زمین حاصل کرنے کے لئے 6 مارچ کو نہ صرف یہ کہ بورڈ آف ڈاریکٹرز کے نئے ممبران کا اعلان کردیا گیا بلکہ بورڈ کی پہلی میٹنگ میں اس زمین کو منظوری کے لئے بھی شامل کردیا گیا ہے ۔ اگر زمین کو اونے پونے بیچا گیا تو اس سے پاکستان اسٹیل اور اس کے ملازمین کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے ۔

ایک طرف تو حکومت وقت ملازمین کے 50 ارب روپے سے زیادہ واجبات ادا نہیں کر رہی جبکہ دوسری جانب ادارے کی زمینوں کو ٹھکانے لگایا جارہا ہے لہٰذا ہم اس عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ مدعا علہیان کو CPEC کے نام پر پاکستان اسٹیل کی 500 ایکڑ زمین کی فروخت سے باز رکھا جائے جو ایک غیر قانونی عمل ہے اور ملازمین کے مفادات کے خلاف ہے ۔ جبکہ اس دوران مدعاعلہیان کو 6 اپریل 2017 کو ہونے والے بورڈ آف ڈاریکٹرز کے 389 ویں اجلاس میں ایجنڈا پوائنٹ نمبر 5 پرعملدرآمد سے روکا جائے جوکہ CPEC کے تحت پاکستان اسٹیل کی زمین پر اسپیشل اکنامک زون بنانے سے متعلق ہے ۔

اس موقع پر چیئرمین سی بی اے شمشاد قریشی نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان اسٹیل کی قیمتی اراضی کی بندربانٹ اور اونے پونے داموں فروخت کسی صورت قابل قبول نہیں اور ہم پاکستان اسٹیل کی ایک ایک انچ کی زمین کا مکمل دفاع کریں گے انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹیل کی پیدواری سرگرمیاں 10 جون 2015 سے گیس کی بندش کے باعث معطل ہیں ، ملازمین چار چار ماہ تک تنخواہوں سے محروم رہتے ہیں جبکہ ریٹائرڈ و مرحوم ملازمین مئی 2013 سے اپنے واجبات کے منتظر ہیں جس کے لئے CBA نے سندھ ہائی کورٹ میں ایک علیحدہ پٹیشن دائر کی ہوئی ہے جس کی سماعت 17 اپریل 2017 کو ہوگی جس میں سیکریٹری وزارت صنعت و پیدوار کو ذاتی طور پر تمام ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا ہے ۔