وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس ، گندم کی خریداری پالیسی 2017-18 کی منظوری دی گئی

رواں برس 40لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر ، کاشتکارو ں سے گندم 1300روپے فی من کے حساب سے خریدی جائے گی ضرورت پڑنے پر گندم خریداری ہدف میں مزید اضافہ کیا جائے گا ، اس مقصد کیلئے 15 فیصد باردانہ مزید خریدنے کی ہدایت کاشتکاروں کو باردانہ کی تقسیم 15 اپریل سے شروع ہو گی ، باردانہ کی تقسیم انتہائی شفاف طریقے سے ہو گی ، کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ کریں گے گندم خریداری مراکز پر کاشتکاروں کو بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں گی، کسی کو کسان کا حق نہیں مارنے دوں گا ‘شہباز شریف باردانہ کی تقسیم اور خریداری مراکز پر کاشتکاروں کو سہولتوں کی فراہمی کے حوالے سے کوئی شکایت آئی تو انتظامیہ اور متعلقہ افسران کے خلاف ایکشن لوں گا وزراء، مشیران ، معاونین خصوصی اور سیکرٹریز گندم خریداری مہم کی نگرانی کریں گے ، میں بھی خریداری مہم کا ذاتی طور پر جائزہ لوں گا چھوٹے کاشتکاروں کو ریلیف کی فراہمی کیلئے سٹاک میں موجود اضافی گندم برآمد کرنے کا فیصلہ ، اس ضمن میں شفاف میکنزم وضع کرنے کی ہدایت وزیر اعلی کاشتکاروں کو سہولتوں کی فراہمی اور گندم کی شاندار فصل پر صوبائی وزیر زراعت ، سیکرٹری زراعت اور محکمہ کے افسروں اور عملے کو مبارکباد موسم گرما میں بھکی پاور پلانٹ اور ساہیوال کول پاور پلانٹ کے منصوبوں سے دو ہزار میگا واٹ بجلی سسٹم میں آنے سے عوام کو ریلیف ملے گا‘وزیراعلی پنجاب کابینہ کا کسانوں کے لئے اقدامات اٹھانے اور انہیں ریلیف دینے پر وزیر اعلی شہباز شریف کو خراج تحسین اجلاس کے شرکاء کا توانائی کے منصوبوں کی تیزرفتاری سے تکمیل پر پنجاب کے وزیر اعلی کے اقدامات کی ستائش

منگل 4 اپریل 2017 23:30

وزیراعلیٰ محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس ، گندم ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اپریل2017ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف کی زیر صدارت پنجاب کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں گندم کی خریداری پالیسی 2017-18 کی منظوری دی گئی-رواں برس 40لاکھ میٹرک ٹن گندم خریداری کا ہدف مقرر کیا گیاہے اور کاشتکارو ں سے گندم 1300روپے فی من خریدی جائے گی-ضرورت پڑنے پر گندم خریداری کے ہدف میں مزیداضافہ کیا جائے گا-کاشتکاروں کو باردانہ کی تقسیم 15اپریل سے شروع ہوگی- وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ مقررہ ہدف سے زائد گندم کی خریداری کی صورت میں 15فیصد باردانہ مزید خریدنے کا بندوبست کیا جائی-انہوںنے کہا کہ باردانہ کی تقسیم انتہائی شفاف طریقے سے ہوگی اورگندم خریداری مراکز پر کاشتکاروں کو ہر ممکن سہولتیں ترجیحی بنیادوں پر فراہم کی جائیں گی -انہوںنے کہا کہ اللہ تعالی کے بے پایاں فضل وکرم او رکاشتکاروں کی محنت کے باعث گندم کی شاندار فصل ہوئی ہے -حکومتی اقدامات اور زرعی مداخل پر سبسڈیز کی فراہمی کے باعث گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ہواہی-انہوںنے کہا کہ گندم خریداری مہم کے دوران کاشتکاروں کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور کسی کو کسانوں کا حق نہیں مارنے دوں گا -وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ باردانہ کی تقسیم کے عمل کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے شفاف بنایاجائے اور گندم خریداری مہم کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ بھی کی جائی- انفارمیشن ٹیکنالوجی کی مدد سے نہ صرف باردانہ کی تقسیم میں شفافیت بڑھے گی بلکہ کاشتکاروں کی شکایات کا بھی ازالہ ہوگا- زیر اعلی نے کہا کہ جہاں کہیں مجھے کوئی شکایت ملی تو انتظامیہ اورمتعلقہ افسران کے خلاف ایکشن لوں گا-کسان میرے بھائی ہیں، ان کے مفادات کا تحفظ پہلے بھی کیا ،آئندہ بھی کروں گا- انہوں نے کہا کہ وزراء ، مشیران، معاونین خصوصی اور سیکرٹریز گندم خریداری مہم کی نگرانی کریں گے اور میں خود بھی گندم خریداری مہم کا ذاتی طو رپر جائزہ لوںگا-وزیر اعلی نے ہدایت کی کہ گندم خریداری مہم کے لئے 36اضلاع میں محنتی، ایماندار اورفرض شناس افسروں کو تعینات کیاجائی-وزیر اعلی نے کاشتکاروں کو سہولتیں دینے او رگندم کی شاندار فصل پر صوبائی وزیر زراعت، سیکرٹری زراعت او رمحکمہ کے افسروں اور عملے کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ گندم کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے جدید سائلوز بھی بننے چاہئیں تھے اور اس مقصدکے لئے اداروں کو اپنی ذمہ داریاں نبھانا ہیں- انہوں نے کہا کہ گندم کی خریداری کے ہدف کو حاصل کرنے کے لئے متعلقہ اداروں کو محنت ، دیانتداری اور لگن کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیتے ہوئے خریداری مہم کو کامیابی سے ہمکنار کرنا ہے - انہوںنے کہا کہ چھوٹے کاشتکاروں کا مفاد بے حد مقدم ہے اور وہ اپنی جتنی گندم فروخت کرنا چاہیں گے حکومت ان سے خریدے گی اور کسی کو بھی کسانوں کا استحصال نہیں کرنے دیا جائے گا- گنجائش نہ ہونے کا بہانہ بنا کر گندم کی خریداری کے عمل میں سستی یا کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی- وزیر اعلی محمد شہباز شریف نے توانائی منصوبوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ بھکی میں 1200میگا واٹ کا گیس پاور کامنصوبہ رواں ماہ کے وسط میں 750میگا واٹ بجلی کی پیداوار شروع کردے گا -بھکی گیس پاور منصوبے کی دونو ں ٹربائنز کے کامیابی سے ٹرائل ٹیسٹ ہو رہے ہیں-وزیراعظم محمد نوازشریف اس کا افتتاح کریں گے اور یہ منصوبہ2سال سے بھی کم عرصے میں بجلی کی پیداوار دے گا-نومبر ، دسمبر میںاس منصوبے کی تیسری ٹربائن چلے گی اور 1200میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی جو وزیر اعظم محمد نواز شریف کی قیادت میں توانائی منصوبوں پر دن رات کام کرنے کا ثمر ہے اور یہ حکومت کی بہت بڑی کامیابی ہے - انہوںنے کہا کہ 1320میگا واٹ کا ساہیوال کول پاور پراجیکٹ رمضان المبارک سے قبل 660میگا واٹ بجلی فراہم کر ے گااوریہ منصوبہ رمضان المبارک کے دوران 660میگا واٹ مزید بجلی پیدا کرے گا-اس طرح موسم گرما میں ان دو منصوبوں سے 2000میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہوگی اوراس اضافی بجلی سے عوام کو ریلیف ملے گا-ان منصوبوں کا کریڈ ٹ وزیراعظم محمد نوازشریف کے جرات مندانہ فیصلوں کو جاتا ہے - اگر وہ یہ فیصلے نہ کرتے تو شائد لوڈشیڈنگ کے خاتمے کا خواب کبھی پورا نہ ہو تا- پنجاب کا بینہ نے کسانوںکے لئے اقدامات اٹھانے اور انہیں ریلیف دینے پر وزیراعلی شہبازشریف کو خراج تحسین پیش کیا جبکہ شعبہ زراعت سے وابستہ اراکین قومی وصوبائی اسمبلی نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی فراہم کردہ سہولتوں سے چھوٹے کاشتکار کی حالت بہتر ہوئی ہے - شہباز شریف چھوٹے کاشتکاروں سے بے پناہ دلی لگاؤ رکھتے ہیں اوران کی کسان دوستی کے باعث فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ ممکن ہوا ہے - انہوںنے کہا کہ وزیر اعلی شہباز شریف نے کسانوں کو جتنا ریلیف دیا ہے، شائد انہوںنے کبھی اس کے بارے میں سوچا بھی نہ تھا- انہوںنے کسانوں کو ان کی سوچ سے بڑھ کر ریلیف فراہم کیا ہے - کاشتکاروں کو فصلو ںمیں ہونے والے نقصانات کے ازالے کیلئے بھی بے مثال اقدامات کئے گئی- اجلاس کے شرکاء نے گیس پاور منصوبوں کی تیزی سے تکمیل پر وزیراعلی شہبازشریف کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم محمد نواز شریف اور وزیر اعلی محمد شہباز شریف کی دور اندیشی اور جاندار فیصلوں کے باعث ملک سے لوڈشیڈنگ اور بجلی نہ ہونے کے باعث چھائے اندھیرے چھٹ جانے کا وقت آگیا ہے - پنجاب کابینہ نے چھوٹے کاشتکاروں کو ریلیف فراہم کرنے کے پیش نظر سٹاک میں موجود اضافی گندم کوبرآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے - وزیر اعلی نے اس مقصد کیلئے شفاف نظام کے تحت فوری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی - کابینہ اجلاس میں صوبائی وزراء ، مشیران ، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری، شعبہ زراعت سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے شرکت کی-