وزیر داخلہ کا ہتک آمیز ،وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے کمزور ہو گئے

چوہدری نثار کے اعلیٰ افسروں کے ساتھ ناروا روئیے سے وفاق میں اس وقت بڑے افسران کا قحط الرجال پیدا ہو گیا سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان نے بھی تلخی پر کام سے معذرت کر لی، خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد آئی جی اسلام آباد طارق مسعود یٰسین بھی وزیر داخلہ کی تلخ نوائی کا دکھ لئے پنجاب چلے گئے ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ بھی وزیر داخلہ دوبار الجھ چکے ہیں

منگل 4 اپریل 2017 22:00

وزیر داخلہ کا ہتک آمیز ،وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے کمزور ہو گئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 04 اپریل2017ء) وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ہتک آمیز رویہ کے باعث وزارت داخلہ کے ماتحت ادارے کمزور ہو گئے۔ سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان نے بھی چوہدری نثار علی خان سے تلخی کے بعد کام کرنے سے معذرت کر لی اور انکی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کر دی گئیں۔ اسلام آباد کے آئی جی طارق مسعود یٰسین بھی وزیر داخلہ کی تلخ نوائی کا دکھ لئے پنجاب چلے گئے۔

ڈی جی ایف آئی اے کے ساتھ بھی وزیر داخلہ دوبار الجھ چکے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے اعلیٰ افسروں کے ساتھ ناروا روئیے کے باعث وفاق میں اس وقت بڑے افسران کا قحط الرجال پیدا ہو چکا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی چند روز پہلے سیکرٹری داخلہ عارف احمد خان سے ملائشین وفد کے طیارے کو لینڈ کرنے کی اجازت دینے پر تلخی ہوئی جس پر عارف احمد خان چھٹی لے کر گھر بیٹھ گئے اور منگل کو وزارت داخلہ نے انکی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سپرد کر کے ایڈیشنل سیکرٹری طارق محمود خان کو سیکرٹری کی اضافی ذمہ داریاں سونپ دیں۔

(جاری ہے)

اس سے پہلے ائی جی اسلام آباد طارق مسعود یٰسین وزیر داخلہ کے نا مناسب رویئے کے گلے اپنی نجی محفلوں میں کیا کرتے تھے اور وزیر داخلہ نے انہیں ایک دن پہلے بھی اسلام آباد میں کھل کر کام کرنے نہیں دیا۔ اس کے نتیجہ میں وہ بھی آبرو بچا کر پنجاب حکومت کے پاس چلے گئے اور اب کئی روز گزرنے کے باوجود کوئی اعلیٰ آفیسر اسلام آباد کے آئی جی کے طور پر کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہے جس کی وجہ سے عمران خان کے دھرنے کے دوران ناپسندیدہ قرار دیکر ہٹائے گئے آئی جی خالد خٹک کو آئی جی اسلام آباد کی ذمہ داریاں یہ کہہ کر دی گئی ہیں کہ کوئی اچھا آفیسر ملتے ہی انہیں عہدے سے ہٹا دیا جائے گا۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے عملیش بھی وزیر داخلہ کے منظور نظر نہیں ہیں اور دوبار وزیر داخلہ ڈی جی ایف آئی اے سے برہمی کا اظہار کر چکے ہیں اور اسی وجہ سے ڈی جی ایف آئی اے کی بھرپور کوشش ہوتی ہے کہ وزیر دخالہ کا سامنا ہی نہ کرنا پڑے۔ قبل ازیں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالتے ہی چیئر مین نادرا طارق ملک کو نہ صرف عہدہ چھوڑنے پر مجبور کیا بلکہ وہ ان دیکھے خوف کی وجہ سے ملک چھوڑ کر ہی چلے گئے اور اس کے بعد وزیر داخلہ نے اپنی پسند کے شخص عثمان مبین کو چیئر مین نادرا کے عہدے پر بٹھا دیا۔

اعلیٰ افسران کو بے عزت کرنا وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا محبوب مشغلہ بھی کہا جاتا ہے کیونکہ موجودہ چیئر مین نیب چوہدری قمر الزماں جب سیکرٹری داخلہ تھے تو انکے ساتھ بھی چوہدری نثار علی خان تو تکار پر اتر آئے تھے۔ اسی طرح سابق ڈی جی ایف ائی اے اکبر ہوتی کے ساتھ وزیر داخلہ کا جھگڑا مشہور ہوا اور اکبر ہوتی نے انکے ماتحت کام کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

مزید برآں سابق چیئر مین نیکٹا حامد علی خان بھی وزیر داخلہ کو ایک آنکھ نہیں بھاتے تھے اور کئی اہم اجلاسوں میں دونوں کے درمیان سخت کشیدگی ہو گی۔ سابق آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو بھی وزیر داخلہ سخت ناپسند کرتے تھے مگر طاہر عالم براہ راست وزیراعظم کی سرپرستی کی وجہ سے اپنی مدت ملازمت پوری کرنے میں کامیاب رہے۔ اس سے پہلے ایس ایس پی اسلام آباد محمد علی نے وزیر داخلہ کے غیر قانونی احکامات ماننے سے انکار کیا تو انہیں نہ صرف اسلام آباد بدر کیا گیا بلکہ نوکری سے بھی نکال دیا گیا۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق اس وقت اچھی شہرت کا حامل کوئی بھی اعلیٰ آفیسر وزیر داخلہ کی زیر نگرانی بطور آئی جی اسلام آباد کام کرنے کے لئے تیار نہیں ہے۔۔( علی)