لاہور ہائی کورٹ بار کا جسٹس سید محمد کاظم رضا شمسی کے وکلاکے خلاف ہتک آمیز الفاظ واپس لینے کا مطالبہ

اگر ہتک آمیز ریمارکس نہیں دیئے تو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو غلط رپورٹنگ پر شو کاز نوٹس دینے کے علاوہ تر دیدی بیان جاری کریں‘جب تک جسٹس سید محمد کاظم رضا شمسی تردید نہیں کرتے اس وقت تک ان کی عدالت کا بائیکاٹ کیا جائے گا‘بار کے اجلاس عام میں قرار داد منظور

پیر 3 اپریل 2017 23:36

لاہور ہائی کورٹ بار کا جسٹس سید محمد کاظم رضا شمسی کے وکلاکے خلاف ہتک ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 اپریل2017ء) لاہور ہائی کورٹ بار نے عدالت عالیہ کے جسٹس سید محمد کاظم رضا شمسی کے وکلاکے خلاف ہتک آمیز الفاظ واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہوں نے ہتک آمیز ریمارکس نہیں دیئے تو الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کو غلط رپورٹنگ پر شو کاز نوٹس دینے کے علاوہ تر دیدی بیان جاری کریں‘جب تک جسٹس سید محمد کاظم رضا شمسی تردید نہیں کرتے اس وقت تک ان کی عدالت کا بائیکاٹ کیا جائے گا۔

اس سلسلے میںہائی کورٹ بار کے اجلاس عام میں قرار داد منظور کی گئی ہے ،یہ قرار داد کلیم جاوید ایڈووکیٹ کی طرف سے پیش کی گئی تھی جسے متفقہ طو ر پر منظور کرلیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ہائی کورٹ بار ایسوس ایشن کے صدر چودھری ذوالفقار علی نے کہا کہ ججز کو وہ وقت یاد رکھنا چاہیے جب ایک معمولی سپاہی چیف جسٹس کو گریبان سے پکڑ کر بے عزت کر رہا تھا اس وقت ججوں نے نہیں بلکہ ملک بھر کے وکلانے بے دریغ قربانیاں دے کر ان کی عزت بحال کرائی اور آج وہ ان وکلاکونہ صرف بھول گئے بلکہ ان کی ہر وقت عزت کو اچھالنے کے درپے ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس سے ، سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن عامر سعید راں ،نائب صدرراشد جاوید لودھی، صدر لاہور بار ایسوسی ایشن ،چودھری تنویر اختر،ممبر پنجاب بار کونسل ذیشان مرزااوردیگر وکلانے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وکلانے اپنی جان ، عزت ، ما ل کی قربانیاں اور قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور عدلیہ کی عزت و توقیر کو مسلسل تقریبا3 سال تحریک چلا کر بحال کرایا لیکن عدلیہ کی بحالی کے بعد اعلی عدالتوں میں براجمان جج صاحبان کی اکثریت کا وکلاکے ساتھ رویہ انتہائی ناشائستہ اور مضحکہ خیز ہو گیا ہے۔

وہ آئے روز وکلاکی عزت پامال کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ وکلابرادری نے ہمیشہ عدلیہ کی عزت کو اپنا طرہ امتیاز سمجھا۔ وکلاہمیشہ عدلیہ کی عزت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ لیکن ہم کسی صورت وکلاکی بے عزتی برداشت نہیں کریں گے۔جو ججز قابل احتساب ہیں انہیں عدالت میں بیٹھنے کا کوئی حق نہ ہے۔انہوں نے کہا کہ 31 مارچ 2017 سے پہلے بھی جسٹس سید محمد کاظم رضا شمسی نے بھری عدالت میں کہا تھا کہ موچی، نائی، دھوبی وکیل بن گئے ہیں۔

اس طرح انہوں نے ناصرف انسانیت کی توہین کی بلکہ انہوں نے عرصہ پہلے ثابت کر دیا تھا کہ جج رہنے کے قابل نہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہماری وجہ سے عدلیہ کی عزت ہے۔ اگر کالے کوٹ کی عزت پامال کی گئی تو کسی کی عزت محفوظ نہ رہے گی۔ یاد رہے کہ بعض اخبارات میں جسٹس سید کاظم رضا شمسی سے منسوب یہ ریمارکس شائع ہوئے تھے کہ ان کا دل کرتا ہے کہ ججوں سے بدتمیزی کرنے والے وکلاکو الٹا لٹکا دیں جس کے خلاف ہائی کورٹ بار نے مذکورہ قرارداد منظو رکی ہے ۔

متعلقہ عنوان :