دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ’’نیشنل چارٹر آف پیس ‘‘ جاری کیا جائے ،ریاست ، سول سوسائٹی اور مذہبی قوتیں سہ جہتی ڈائیلاگ کریں متفقہ تجاویز کی تشہیر اور ان پر عمل در آمد کیاجائے،ان مکالموں میں ریاست اور مذہب کے باہمی تعلق ، سمیت دیگر فکری اور نظری مسائل زیر بحث آئیں،پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیزکے زیر اہتما م مکالمے سے افراسیاب خٹک ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی ، ڈاکٹر قبلہ ایاز ، رشاد بخاری ،خورشید ندیم ، ڈاکٹر اعجاز صمدانی ، علامہ نیاز حسین نقوی ، راحت ملک ، ڈاکٹر محمد ضیا الحق، ڈاکٹر اے ایچ نیئر،یاسر پیرزادہ اور عامر رانا کا خطاب

پیر 3 اپریل 2017 19:05

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 03 اپریل2017ء) دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لئے ریاست ،سول سوسائٹی اور مذہبی قوتیں مل کر ’’نیشنل چارٹر آف پیس ‘‘ جاری کریں ۔جس میںشدید نوعیت کے فکری مسائل پر توجہ دی جائے ۔اس بات کا مطالبہ یہاں پر گزشتہ روز پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے زیر اہتما م ایک قومی سطح کے مکالمے میں کیا گیا ۔

جس کا عنوان ’’قومی مکالمہ اور عمرانی معاہدہ ‘‘تھا۔مقررین میں سابق سینیٹر افراسیاب خٹک ، ڈاکٹر راغب حسین نعیمی ، ڈاکٹر قبلہ ایاز ، رشاد بخاری ،خورشید ندیم ، ڈاکٹر اعجاز صمدانی ، علامہ نیاز حسین نقوی ، راحت ملک ، ڈاکٹر محمد ضیا الحق، ڈاکٹر اے ایچ نیئر ، ڈاکٹر فرزانہ باری ،یاسر پیرزادہ اور محمد عامر رانا شامل تھے ۔

(جاری ہے)

یہ مکالمہ حالیہ دنوں میں ہونے والا تیسرا مکالمہ تھا جس کا مقصد قومی مسائل کے حل کے لئے ایک لائحہ عمل کی تیاری ہے ۔

گروپ نے تجاویز دی ہیں کہ تین الگ الگ ڈائیلاگ فورم بنائے جائیں جن میں ریاست، سول سوسائٹی اور مذہبی طاقتیں آپس میں باہم مکالمہ کریں اور اس کے بعد قومی سطح پر متفقہ تجاویز پر مشتمل ’’نیشنل چارٹر آف پیس ‘‘ جاری کیا جائے ۔ان مکالموں میں ریاست اور مذہب کے باہمی تعلق ، ریاست اور شہریوں کے تعلق ، ریاست اور سماج کے تعلق سمیت دیگر فکری اور نظری مسائل زیر بحث آئیں ۔

تمام مکالموں کا دائرہ آئین ِ پاکستان کے اندر ہو۔کچھ افراد نے تجاویز دیں کہ آئین میں از خود بھی بنیادی تبدیلیوں کی ضرورت ہے جو آئینی طریقہ کار کے مطابق ہونی چاہئیں ۔ان سہ جہتی مکالموں کے نتائج کی قومی سطح پر تشہیر کی جائے ۔ان ڈائیلاگ میں تمام سٹیک ہولڈرز کی نمائندگی ہونی چاہئے جن میں میڈیا ، اساتذہ ، وکلاحتیٰ کہ شدت پسندوں کو بھی شامل کیا جائے ۔گروپ نے نصاب میں بنیادی تبدیلیوں کی بھی تجویز دی جس سے شدت پسند ی جنم لے رہی ہے ۔