بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈے اور پاکستانی عوام اور ریاست کے ساتھ متعصبانہ رویئے کی بناء پر پاکستان نے ڈھاکہ میں ہونے والی بین الپارلیمانی یونین اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کا بیان

جمعرات 30 مارچ 2017 22:33

بنگلہ دیش کی طرف سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈے اور ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مارچ2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی حکومت کی طرف سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈے اور پاکستانی عوام اور ریاست کے ساتھ متعصبانہ رویئے کی بناء پر پاکستان کے پارلیمانی وفد نے یکم اپریل سے ڈھاکہ میں ہونے والی بین الپارلیمانی یونین اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جمعرات کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں دس رکنی پارلیمانی وفد نے اس کانفرنس میں شرکت کرنا تھی تاہم بنگلہ دیش کی حکومت کی جانب سے پاکستان کے خلاف بے بنیاد اور منفی پروپیگنڈے اور پاکستان کی عوام اور ریاست کے ساتھ غیر دوستانہ اور متعصبانہ رویئے کی بنا پر یہ نا خوشگوار فیصلہ کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پاکستان کی پارلیمان کے مشاہدے میںیہ بات آئی ہے کہ پاکستان کی طرف سے مسلسل تحمل و برداشت اور خیر سگالی کی کوششوں کے باوجود بنگلہ دیش کی قیادت، حکومتی اہلکار اور میڈیا کی طرف سے پاکستان کے خلاف منفی بیانات اور بے بنیاد الزامات کا سلسلہ جاری ہے۔

سپیکر نے کہا کہ ان حالات میں بنگلہ دیش کا دورہ کرنا بے سود ہے۔ سپیکر نے کہا کہ پاکستان کے پالیمان نے بنگلہ دیش کے عوام اور پارلیمان کے ساتھ برادرانہ تعلقات استوار کرنے کے لیے تمام تر مخلصانہ کوششیں کیں اور یہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھی کہ پاکستان کے پارلیمانی وفد نے 2014ء میں دولت مشترکہ کی پارلیمانی ایگزیکٹیوکمیٹی کے چیر مین کے انتخاب کے لیے متفقہ طور پر بنگلہ دیش کی سپیکرڈاکٹر شرمین چوہدری کے حق میں ووٹ استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس الیکشن میں ڈاکٹر شرمین چوہدری انتہائی کم مارجن سے کامیاب ہوئیں اورانہوں نے 78 کے مقابلے میں 82 ووٹ حاصل کئے جن میں 10 ووٹ پاکستانی پارلیمانی وفد کے شامل تھے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی طرف سے 2014ء میں بین الپارلیمانی یونین کے صدر کے انتخاب کے لئے بنگلہ دیشی امیدوار عبدالصبورکے ساتھ بھی یہی مثبت اور دوستانہ رو یہ اختیار کیا گیا اور پاکستان کے پارلیمانی وفد نے ان کے حق میں اپنا ووٹ استعمال کیا۔

سپیکر نے مزید کہا کہ اسی جذبہ خیر سگالی کے تحت پاکستان نے اسلا می ممالک کی پارلیمانی یونین اور ایشیائی پارلیمانی یونین کے پلیٹ فارمز پر بھی بنگلہ دیش کے ساتھ تعاون جاری رکھا ۔ سپیکر نے کہا کہ بنگلہ دیش نے کبھی بھی پاکستان کی طر ف سے دوستی اورخیر سگالی کے لیے بڑھائے جانے والے ہاتھ کا جواب مثبت انداز میں نہیں دیا اور ہمیشہ پاکستان کی مخالفت کرتے ہوئے بے بنیاد الزامات عائد کیے ۔

انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کے سپیکر کو متعدد بار پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت بھی دی گئی لیکن انہوں نے پاکستان کا دورہ نہ کیا ۔ سپیکر نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں بنگلہ دیش کے سپیکر کے ساتھ ذاتی اور اعلی سطحی رابطوں کے باوجود بنگلہ دیش کے پارلیمانی وفود نے پاکستان میں 2016ء میںمنعقد ہونے والی سارک ینگ پارلیمانی اور کانفرنس اور ویمن پارلمینٹری کانفرنسز اور 2017میں منعقد ہونے والی ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اجلاس میں شر کت نہیں کی ۔

سپیکر نے رواں ماہ کے اوائل میں بنگلہ دیش کے ہائی کمشنر سے ہونے والی اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ہائی کمشنر کو اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب کے لیے نیک خواہشات اور دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے لیے مل کر کام کر نے کا پیغام دیا ۔ سپیکر نے کہا کہ ان تمام تر مخلصانہ کوششوں کے باوجود بنگلہ دیش کی طر ف سے پاکستان کو بار بار نشانہ بنایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کی طر ف سے انتہائی مخا لفانہ اورمتعصبانہ رویے کی بنا پر انتہائی دکھی دل کے ساتھ بین پارلیمانی یونین کے اجلا س میں شر کت نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔سپیکر نے اپنے بیان میں بنگلہ دیشی پارلیمنٹ اور عوام کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔