کراچی کے اکثریتی علاقوں اور بلاکس میں مقررہ وقت میں مردم شماری کا عمل نہ ہونے سے پورا عمل مشکوک ہوگیا ہے،عبداللہ حسین ہارون

جمعرات 30 مارچ 2017 22:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مارچ2017ء) اقوام متحدہ کے سابق مندوب برائے پاکستان عبداللہ حسین ہارون نے مردم شماری کے جاری عمل میں کراچی کے اولڈ سٹی ایریاز سمیت مضافات کے بیشتر علاقوں اور بلاکس میںآج آخری دن مردم شماری کے عملے کا نہ پہنچنے اور گھروں کی دیواروں پر کوئی نمبر درج نہ کرنے کی اطلاعات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کراچی کے اکثریتی علاقوں اور بلاکس میں مقررہ وقت میں مردم شماری کا عمل نہ ہونے سے مردم شماری کا پورا عمل مشکوک کر دیا ہے۔

اپنے ایک اہم پالیسی بیان میںعبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ ہمیں مردم شماری کی ابتداء میں ہی گڑبڑ نظر آرہی تھی ۔ 19 سال بعد ہونے والی مردم شماری کے سلسلے میں ان علاقوں کے شہریوں نے قومی فریضے میں شمولیت کو یقینی بنانے کیلئے اپنی دیگر اہم مصروفیات ترک کیں اور دستاویزات سنبھالے گھروں پر انتظار کرتے رہے ۔

(جاری ہے)

اور ان علاقوں کے شہریوں کو اس وقت سخت مایوسی کا سامنا کرناپڑا جب مقررہ مدت مکمل ہونے کے باوجود مردم شماری کا عملہ ان کے گھروں پر نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی ڈھائی کروڑ سے زائد آبادی پر مشتمل شہر ہے لیکن تاحال کراچی کے اولڈ سٹی ایریاز سمیت مضافات کے بیشتر علاقوں کی آبادی کا ایک بڑا حصہ ایسا ہے جہاںمردم شماری نہیں ہو سکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں مردم شماری کیلئے معمور عملے کی تعداد کم ہے جس کے باعث مقررہ وقت میں مردم شماری کا عمل مکمل نہیں ہوسکا۔عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ کراچی میں مردم شماری کے عمل میں مزید توسیع کی جائے اور عملے کی تعداد میں اضافہ ناگزیر بن چکا ہے جبکہ لاکھوں شہری اپنی مردم شماری نہ ہونے سے تذبذب کا شکار بھی ہیں اور انہیںاس بے چینی سے نکالنے کیلئے مردم شماری کے عمل میں توسیع اور عملے کی تعدادبڑھانے کا بلاتعطل اور فی الفور اعلان کیاجائے تاکہ ہر شہری مردم شماری کے عمل کا حصہ بن سکے۔

#

متعلقہ عنوان :