پشاور، مردم شماری میںخیبرپختونخوا سے بیرون ممالک میں کام کرنے والے افراد کو شامل نہ کرنا زیادتی ہے، عنایت اللہ خان

مستقبل میںآبادی کے لحاظ سے وسائل تقسیم ہوں گے، پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی

جمعرات 30 مارچ 2017 21:54

پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مارچ2017ء) سینئر وزیر بلدیات و دیہی ترقی خیبرپختونخوا و پارلیمانی لیڈر جماعت اسلامی عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ مردم شماری میںخیبرپختونخوا سے بیرون ممالک میں کام کرنے والے افراد کو شامل نہ کرنا صوبہ خیبر پختونخوا کے ساتھ زیادتی ہے۔ مستقبل میںآبادی کے لحاظ سے وسائل تقسیم ہوں گے ۔اس کے نتیجے میں اعداد و شمار پر آئندہ قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا تعین ہوگا ۔

این ایف سی ایوارڈ کا اجراء ہوگا اور وسائل تقیسم ہوں گے ۔اگر صحیح مردم شماری نہ ہوگی اور بیرون ممالک میں کام کرنے والے خیبرپختونخوا کے لوگوں کو اس میں شمار نہیں کیا جائے گا تو ہمیں وسائل میں وہ حصہ نہیں ملے گا جو ہمارا حق ہوگا ۔صوبے کے عوام کو مردم شماری سے باہر رکھنا انصاف کے مسلمہ اصولوں کے خلاف ہے اور یہ خیبرپختونخوا کے آبادی کو کم کرنے کی سازش ہے ۔

(جاری ہے)

اگریہ مسئلہ حل نہ کیاگیا تو اس سے مردم شماری مشکوک ہوگی اور کسی کا اس پر اعتماد نہیں رہے گا ۔صوبے کے حق کے لیے آواز اٹھارہاہوں ۔اگر ہمارے بات پر کان نہ دھرا گیا تو اس کے خلاف آل پارٹیز کانفرنس بلائیںگے ۔اسمبلی فلور پر آواز بلندکریںگے ۔کابینہ میں بات کریں گے اور پورے صوبے کے عوام کو متحد کر کے تحریک شروع کریں گے ۔اس کے حیثیت کو چلینج کریں گے ۔

وہ پشاور پریس کلب میںپرہجوم پریس کانفرنس سے خطا ب کر رہے تھے ۔ میڈیا کوارڈینٹر محمد اقبال اور پرسنل سیکرٹری سجاد احمد بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ سینئر وزیر عنایت اللہ خان نے پریس کانفرنس سے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا میں پاکستان سے ہر چوتھا شخص خیبرپختونخوا سے ہے اور اس وقت تقریبا" سترلاکھ افراد خیبرپختونخوا سے بیرونی دنیا میںمحنت مزدوری کر رہے ہیں اس کو نظر انداز کرنا صوبے کے عوام کے ساتھ زیادتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ اس مسئلہ کو ہم نے صوبائی کابینہ میںبھی اٹھایا ہے اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے نام خط بھی لکھا ہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں سیاست سے بالا تر ہوکر صوبے کے عوام کے مفاد میںاس ایشو پر ہمارا ساتھ دیں ۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت اور مردم شماری بیورو اس بات کی وضاحت کریں اور اگر اس مسئلے کا حل نہیں نکالاگیا تو اس سے مردم شماری کا عمل مشکوک ہوگا اور خیبرپختونخوا کے عوام ، سیاسی جماعتیں اور صوبائی حکومت اس کے خلاف تحریک چلائیں گے ۔