کراچی ، عمارتوں کا جنگل بن گیا ہے، وسیم اختر

عوام کو خود اپنے حقوق کے لئے اٹھنا پڑے گا ،میئر کراچی

جمعرات 30 مارچ 2017 21:41

کراچی ، عمارتوں کا جنگل بن گیا ہے، وسیم اختر
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مارچ2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی عمارتوں کا جنگل بن گیا ہے لوکل گورنمنٹ کو جو ملنا چاہئے تھا وہ نہیں مل رہا، کراچی اس کی سزا بھگت رہا ہے جب عوام کو کوئی نہ دیکھے تو انہیں خود اپنے حقوق کے لئے اٹھنا پڑے گا، ہم چاہتے ہیں کہ وہ کامیاب ہوں مگر پیپلزپارٹی کے لوگوں کے بھی ہاتھ باندھے ہوئے ہیں لوگ مسائل کے حل کے لئے چیخ رہے ہیں اور اربوں کی گاڑیاں بانٹی جارہی ہیں ، کراچی کے مسائل پر میئر کو نہیں بلایا جاتا ، پانی کے معاملے پر سات سال بعد میٹنگ ہوتی ہے ، ٹھیکے دیئے ، اجازت دی، رقم جیب میں ڈالی اور چل دئیے، ہمیں چائنا کٹنگ نہیں کرنی پارکس اور کھیل کے میدان میں بنانے ہیں ہر طرف قبضہ ہیں ، کہاں لے جائیں گے اتنا مال جمع کرکے، آج بھی تھر میں چار بچے ناکافی طبی سہولیات کے باعث فوت ہوئے ہیں ہمارے ہاں 8سالوں کا کچرا پڑا ہوا ہے اور ہر طرف گندگی پھیلی ہوئی ہے میں اس بگاڑ کو صاف کرنے میں لگا ہوا ہوں، ان خیالات کا اظہار انہو ںنے جمعرات کی صبح مقامی ہوٹل میں تیسری عالمی کانفرنس برائے ماحولیات، صحت اور تحفظ سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر صدر فائر پروٹیکیشن ایسوسی ایشن پاکستان فرحت حسین، نیشنل شپنگ کارپوریشن سے بریگیڈیئر راشد صدیقی، بروکس فارماسے سینیٹر عبدالحسیب خان، KCCI سے طاہر خالق، عتیق الرحمن اور دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

میئر کراچی نے کہا کہ پورے سندھ میں کتے کے کاٹنے سے ہزاروں کی تعداد میں اموات ہورہی ہیں مگر ہمارے ہاں آگاہی نہیں ہے، زخم پر فوری ویکسین لگنی چاہئے مگر مسلسل لوگ مر رہے ہیں کوئی نہیں دیکھ رہا، انہوں نے کہا کہ ماسٹر پلان، واٹر بورڈ، ٹرانسپورٹ، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی ، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ حکومت سندھ کے پاس ہے پھر ہم یہ کہتے ہیں کہ آگے بڑھیں پیچھے کی طرف نہ جائیں ، غلطیاں سب سے ہوئی ہیں، لاڑکانہ ، میرپور خاص، نواب شاہ، سیہون سب کا برا حال ہے، ہمارے پاس تجربے کار اور باصلاحیت ٹیم ہے اس ٹیم کو استعمال کریں اور کراچی کے مسائل حل کریں، بدقسمتی سے اس شہر پر وہ لوگ قابض ہیں جن کے پاس خود کراچی کا کوئی مینڈیٹ نہیں، دنیا میں سب سے مضبوط بلدیاتی حکومت ہوتی ہے، نیپال کے میئر نے بتایا کہ ہم قانون سازی کر رہے ہیں اسے کہتے ہیں گڈ گورننس ، ہمیں مچھلی پکڑ کر کھلائی جا رہی ہے مچھلی پکڑنا نہیں سکھایا جاتا ، آدھی قوم کبوتروں کو دانہ کھلارہی ہے کہ شاید ان کے مسائل حل ہوجائیں، وزیر اعلیٰ سندھ کو کراچی کے مسائل کے حل کے لئے پرپوزل بنا کر بھیجا آج تک جواب نہیں آیا، انہوں نے کہاکہ ہم صحت کی بات کرتے ہیں اور یہاں فوڈ ڈیپارٹمنٹ میں غذائی اشیاء ٹیسٹ کرنے کے لئے کوئی لیبارٹری تک نہیں ہے، انہو ںنے کہا کہ سندھ میں جو ٹیکس وصول ہو رہا ہے وہ صرف کراچی کے شہری دے رہے ہیں وڈیرے نہیں، میں محکموں کو ٹھیک کرنے میں لگا ہوا ہوں، کراچی کی بات تو چھوڑیں پورے سندھ میں ترقیاتی کاموں کا قحط پڑا ہوا ہے ، سیہون میں اربوں، کھربوں روپے کی لاگت سے ایئرپورٹ بنا لیکن آج تک کوئی سائیکل بھی وہاں لینڈ نہیں ہوئی، سیہون میں اگر اسپتال ہوتا تو گزشتہ دنوں ہونے والے المناک واقعہ میں بہت سی جانیں بچا لی جاتیں، بے نظیر نے بھی اس ایئر پورٹ کا افتتاح کرنے سے انکار کر دیا تھا، یہاں ٹینڈر اپنی مرضی کے لوگوں کو دے دیئے جاتے ہیں پھر پلٹ کر کوئی نہیں دیکھتا کہ اس ٹینڈر کا کیا بنا، میئر کراچی نے کہا کہ کراچی شہر 85% ریونیو دیتا ہے جس سے پورا سندھ چلتا ہے جبکہ قومی خزانے میںکراچی 68 فیصد ریونیو دیتا ہے گزشتہ آٹھ سال کے دوران قومی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھنے والے اس شہر کو سوائے تباہی اور بربادی کے کچھ نہیں ملا آج کراچی کے شہری بے بسی سے ہماری طرف دیکھ رہے ہیں اور تاجر و صنعت کار پریشان ہیں انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پوری دنیا میں ایک بڑا چیلنج بنی ہوئی ہیں جن سے نمٹنے کے لئے عالمی سطح پر مشترکہ کوششیں ہورہی ہیں پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات مرتب ہونگے جس کے لئے ہمیں ابھی سے تیاریاں کرنی ہیں اور ایسے اقدامات اٹھانا ہونگے جن کے ذریعے ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم سے کم ہوں اور ہم عالمی معیار کے مطابق اپنے شہریوں کو صحت بخش ماحول فراہم کرسکیں، میئر کراچی نے کہا کہ اس حولے سے حال ہی میں بین الاقوامی میئر کانفرنس کے دوران اس معاہدے کے ذریعے کراچی بھی ان شہروں میں شامل ہے جہاں Kyoto پروٹوکول کے تحت ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی معاونت اور مشاورت دستیاب ہوگی ، انہوں نے کہا کہ اس معاہدے سمیت ہم کراچی شہر کو بہتر ماحول دینے کے لئے تمام بین الاقوامی اقدامات کا احترام کرتے ہیں اور انہیں ان پر اپنے شہر میں عملدرآمد کو یقینی بنائیں گے۔

تقریب سے فرحت حسین، بریگیڈیئر راشد صدیقی، سینیٹر عبدالحسیب خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ بعدازاں میئر کراچی وسیم اختر نے کانفرنس کے شرکاء میں شیلڈز تقسیم کیں۔ #

متعلقہ عنوان :