قانون کی حکمرانی کے بغیر مضبوط معاشرہ قائم نہیں ہوسکتا ،جسٹس امیر ہانی کے کئی فیصلے عدلیہ سے وابستہ افراد کیلئے روشن باب ثابت ہوں گے

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا جسٹس امیرہانی مسلم کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب

جمعرات 30 مارچ 2017 21:08

قانون کی حکمرانی کے بغیر مضبوط معاشرہ قائم نہیں ہوسکتا ،جسٹس امیر ہانی ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مارچ2017ء) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سرکاری محکموں میں رشوت ستانی اوراقرباء پروری ختم کرنے کی ضرورت پرزوردیتے ہوئے کہاہے کہ قانون کی حکمرانی کے بغیر مضبوط معاشرہ قائم نہیں ہوسکتا ، جوصرف انفرادی حد تک نہیں بلکہ حکومت کا بھی قانون کے تابع رہنا لازمی ہے، بنیادی انسانی حقوق کے مقدمات میں عدالتی فیصلہ حتمی ہوتا ہے جسٹس امیر ہانی نے بطورسپریم کورٹ جج کئی مثالی فیصلے دیئے، جس سے قانون کی ترجمانی کو نئی جہتیں ملیں، وہ جمعرات کوجسٹس امیرہانی مسلم کی ریٹائرمنٹ کے موقع پر فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔

چیف جسٹس نے جسٹس امیر ہانی مسلم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ جسٹس امیر ہانی نے کئی مثالی فیصلے دیئے ہیں جومستقبل کیلئے عدلیہ سے وابستہ افراد کیلئے روشن باب ثابت ہوں گے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہاکہ قانون کی حکمرانی کے بغیر مضبوط معاشرہ قائم نہیں ہوسکتا، کسی بھی معاشرے کی سماجی اور جمہوری ترقی کیلئے قانون کی حکمرانی لازم ہے، چیف جسٹس کاکہناتھا کہ قانون کی حکمرانیکیلئے موثر اور آزاد عدلیہ ضروری ہے، چیف جسٹس نے مزید کہاکہ تمام سرکاری اداروں میں رشوت ستانی اور اقرباء پروری کا خاتمہ ضروری ہے، اوراسی راستے پرچل کرہی کامیابی کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئیجسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ میں نے بطورجج اپنی صلاحیتوں کے مطابق انصاف کرنے کی کوشش کی ہے تاہم بحیثیت بشرشاید مجھ سے کچھ غلطیاں سرزد ہوئی ہوں لیکن وہ ارادةً ہرگز نہیں تھیں، انہوں نے مزید کہا کہ میں نے دوران تعلیم طلبہ تنظیم میں شمولیت اختیار کی،میرے خاندان میں مجھ سے پہلے کوئی وکیل نہیں تھا میں پہلا شخص تھا جس نے اپنے خاندان میں وکالت کے پیشے کوترجیح دی ، اپنی پیشہ ورانہ زندگی میں میں نے ہمیشہ محنت کواپنا شعاربنایا جس کی بدولت خداوندکریم نے مجھے ایک بڑے عہدے سے نوازا ہے انہوں نے چیف جسٹس میاں ثاقب نثارسمیت تمام ساتھی ججوں کے بھرپور تعاون پران کاشکریہ اداکیا، فل کورٹ ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل اشتراوصاف نے جسٹس امیرہانی مسلم کی عدالتی خدمات کوسراہا اورکہاکہ جسٹس امیرہانی نے پی سی او کے تحت حلف اٹھانے سے انکار کیا تھا انہوں نے دیگرجج صاحبان کے ہمراہ 3نومبر2007ء کواپنا سب کچھ دائوپر نہ لگایاہوتا اورغاصب کے سامنے انکار نہ کرتے تو آج آئین اور قانون کی بالادستی کاخواب شرمندہ تعبیرنہ ہوتا لیکن ان جیسے ججوں نے ہمت اور جرات سے تاریخ کے دھارے کارخ بدل دیا یہی وہ جج تھے جنہوں نے شہریوں کے لیے صاف پانی کی فراہمی کے لئے حق کی لڑائی لڑی اس طرح کرپشن کے خاتمے کے لیے ان کا کردار قابل فخر ہے ، ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وائس چیئرمین پاکستان بار کونسل احسن بھون نے کہاکہ جسٹس امیر ہانی مسلم اعلی پائے کے جج تھے ا نہوں نے کئی اھم فیصلے کئے ، ان کاکہناتھاکہ اعلی عدلیہ میں ججوں کی تقرری میں ایڈہاک ازم کو ختم کیا جانا چاہیئے جبکہ اعلی عدلیہ کے ججوں کو ریٹائر منٹ کے بعد کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کرنا چاھیئے۔

متعلقہ عنوان :