مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم ‘اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی وسینیٹ سمیت تمام اہم سیاسی و دینی جماعتوں کے قائدین کوجے یو آئی (ف) کے عالمی اجتماع میں شرکت کی دعوت دید ی ، اجتماع میں امام کعبہ بھی خطاب کرینگے

7 سے 9 اپریل تک منعقدہ اجتماع میں بھارت افغانستان ‘ بنگلہ دیش ‘ برطانیہ ‘ عرب ممالک سے مندوبین شریک ہونگے ْمستحکم پاکستان اور مضبوط پڑوسی ممالک لازم و ملزوم ہیں ،تمام ہمسایہ ممالک کا ایک دوسرے سے امن وابستہ ہے ‘ ہمیں اپنی شاندار تاریخ اور مشترکہ ثقافتی ورثے کو لیکر آگے بڑھنا ہے ‘ ملک میں پر امن سیاسی ماحول سب کی ضرورت ، سب کو مشترکہ کوششیںکرنا ہونگی ،جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن کی شمولیتی اجتما ع کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو جے یوآئی (ف)میں ہندو برادری ‘ مسیحی ‘ پارسی ‘سکھ سمیت دیگر اقلیتوں کے نمائندوں کی شمولیت

جمعرات 30 مارچ 2017 19:31

مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم ‘اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی وسینیٹ سمیت ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مارچ2017ء) جمعیت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کے عالمی اجتماع میں وزیر اعظم میاں نوا زشریف ‘ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اپوزیشن لیڈرز سید خورشید شاہ ‘ چوہدری اعتزاز احسن اور ملک کی تمام چیدہ چیدہ سیاسی و دینی جماعتوں کے قائدین کو مدعو کرلیا۔ عالمی اجتماع میں امام کعبہ کا خصوصی خطاب ہو گا اور 7 سے 9 اپریل کو اس اجتماع میں بھارت افغانستان بنگلہ دیش برطانیہ ‘ عرب ممالک سے مندوبین شرکت کریں گے ‘ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا ہے کہ مستحکم پاکستان اور مضبوط پڑوسی ممالک لازم و ملزوم ہیں تمام ہمسایہ ممالک کا ایک دوسرے سے امن وابستہ ہے ‘ ہمیں اپنی شاندار تاریخ اور مشترکہ ثقافتی ورثے کو لے کر آگے بڑھنا ہے ‘ ملک میں پر امن سیاسی ماحول سب کی ضرورت ہے سب کو اس کیلئے مشترکہ کوشش کرنا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں سینیٹر طلحہ محمود کے فارم ہائوس پر مختلف اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے نمائندوں کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ گزشتہ روز ہندو برادری ‘ مسیحی ‘ پارسی ‘سکھ سمیت دیگر اقلیتوں کے نمائندوں نے اقلیتی ایم این اے آسیہ ناصر کی قیادت میں جمعیت علماء اسلام (ف) میں شمولیت کا اعلان کیا۔

مولانا فضل الرحمن نے اقلیتوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ ہم کھلے دل اور کھلے ذہن کے ساتھ پاکستان کی ایک مذہبی جماعت میں اقلیتوں کو خوش آمدید کہتے ہیں ۔ سب نے مل کر قیام پاکستان کو ممکن بنایا اور سب پاکستان کی تعمیر و ترقی میں شریک ہیں۔ میں نے سہ روزہ بین الاقوامی اجتماع میں وزیر اعظم سمیت ملک کی تمام سیاسی و دینی جماعتوں کے قائدین کو مدعو کیا ہے۔

مشترکہ تاریخ‘ مشترکہ اثاثے اور قیام پاکستان کے حوالے سے مثبت تاریخ کے پہلوئوں کو اجاگر کرنے کیلئے یہ اجتماع سنگ میل ثابت ہو گا۔ ہم سب مشترکات پر اکٹھے ہوں گے۔ انسانیت کو پر امن معاشرے کی تشکیل کا مثبت پیغام دیں گے او راسی حوالے سے امت مسلمہ میں اتحاد و یگانگت کی فضاء کو ہموار کرنے میں یہ اجتماع معاون ثابت ہو گا۔ مولانا فضل الرحمن نے واضح کیا کہ بین الاقوامی تعلقات کو نظر انداز کر سکتے ہیں اور نہ کوئی ملک اس سے الگ تھلگ رہ سکتا ہے۔

پاکستان کو اقوام عالم میں اپنی منفرد جغرافیائی حیثیت کی وجہ سے غیر معمولی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ تلخ تاریخ کی یادوں سے انکار ممکن نہیںہے مگر ہم نے دنیاکو ساتھ لے کر چلنا ہے اور اگر خطے میں اپنا باوقار مقام پیدا کرنا ہے تو ہمیں مثبت پہلوئوں کی حامل تاریخ اشتراک اور مشترکہ سوچ کے جذبے کو اجاگر کرنا ہے۔ برصغیر مغرب او ر مشرق کو ملانے کی جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے۔

ہم پاکستان کا پر امن مستقبل چاہتے ہیں اور اس حوالے سے داخلی طو رپر بھی پاکستان کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں ا ور پڑوسی ممالک کو بھی مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ۔ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ مستحکم پاکستان اور مضبوط پڑوسی ایک دوسرے کی ضرورت ہیں۔ اس سے راہ فرار ممکن نہیں ہے۔ اگر کچھ پہلو تلخ ہیں تو ہم بقائے باہمی کے اصولوں کے تحت آگے بڑھ سکتے ہیں ۔

جنگوں کا دور گزر چکا ہے۔ صرف عسکری قوت کی بنیاد پر کسی ملک کو مضبوط نہیں رکھا جا سکتا ۔بنیادیں اس وقت مضبوط رہتی ہیں جب عوام کا غیر متزلزل اعتماد قائم رہے ۔ کسی کو کالونی بنا کر رکھنے اور وسائل پر قبضے کی خواہش کسی صورت پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکتی ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری دنیا کے انسان ان وسائل سے مستفید ہوں۔ 7 سے 9 اپریل کے اجتماع میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ …(رانا+اع)