1974 کا عبوری آئینی ایکٹ موجودہ تقاضوں کو پورا نہیں کرسکتا جس سے ریاست کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں،راجہ فاروق حیدر

آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعدآئینی معاملات خوش اسلوبی سے طے کر لیے جائیں گے آزادکشمیر کے لوگوں کے مطالبہ پر آٹے کی قیمت 100روپے فی من کم کر دی گئی ہے ،وزیر اعظم آزاد کشمیر

جمعرات 30 مارچ 2017 18:57

, مظفرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 30 مارچ2017ء) وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ 1974کے عبوری آئینی ایکٹ میں ترامیم کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی کی میٹنگ میں اپنی تجاویز پیش کر دی ہیں۔کمیٹی کو آگاہ کیا ہے کہ یہ ایکٹ موجودہ تقاضوں کو پورا نہیں کرسکتا جس سے ریاست کی ترقی میں رکاوٹیں پیدا ہورہی ہیں۔

آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لینے کے بعدآئینی معاملات خوش اسلوبی سے طے کر لیے جائیں گے۔اپوزیشن نے اس معاملہ میں ابھی تک مثبت ردعمل دیا ہے جس پر ملک عبدالمجید،چوہدری عبدالمجید، بیرسٹر سلطان محمود،چوہدری لطیف اکبر ،سردار خالد ابراہیم،عتیق الرحمن فیض پوری کا شکرگزار ہوں۔

(جاری ہے)

جن سیاسی جماعتوں کی قیادت ملک سے باہر ہے ان کو بھی واپسی پر اعتماد میںلیا جائیگا۔

عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے ۔وزیرا عظم کیمونٹی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پروگرام شفاف انداز میں شروع کیا گیا ہے جس کی مانیٹرنگ کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔میڈیا بھی اس پروگرام کے تحت شروع کیے گئے منصوبہ جات کی مانیٹرنگ کرے اور کسی قسم کی شکایت کی صورت میں رپورٹ کر ے اس پر فوری کارروائی کریں گے۔ آزادکشمیر کے لوگوں کے مطالبہ پر آٹے کی قیمت 100روپے فی من کم کر دی گئی ہے جس کے لیے حکومت 10کروڑ روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔

جبکہ اگلے مالی سال میں 40سی45کروڑ روپے کی سبسڈی دی جائیگی۔آزادکشمیر میں فوڈ اٹھارٹی کے قیام کے لیے کارروائی مکمل کر لی گئی ہے کابینہ کے اگلے اجلاس میں اس کی منظوری لینے کے بعد قانون سازی کے ذریعے اتھارٹی کا قیام عمل میں لایاجائیگا تاکہ آزادکشمیر میں کھانے پینے کی معیاری اشیا کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف ملک اور قوم کی خدمت کے لیئے دن رات کام کر رہے ہیں 2018کے قومی انتخابات میں مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف کی قیادت میں حصہ لے گی اور اللہ کی مدد سے میاں محمد نواز شریف تاریخ ساز کامیابی حاصل کر کے چوتھی بار وزیراعظم بنیں گے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز سینٹرل پریس کلب مظفرآباد میں وزیر خوراک سید شوکت علی شاہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری خوراک راجہ عباس،ڈائریکٹر جنرل اطلاعات راجہ اظہر اقبال،پولیٹیکل سیکرٹری راجہ محمود خان،ڈی جی وزیر اعظم سیکرٹریٹ ملک ذولفقار،صدر سینٹرل پریس کلب سہیل مغل،جنرل سیکرٹری ذوالفقار بٹ ودیگر بھی موجود تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں آزادکشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیاجا رہا ہے جبکہ غیرترقیاتی بجٹ میںبھی اضافہ زیر غور ہے۔آزادکشمیر میں ایک باوقار اور میرٹ پر مبنی سروس ٹربیونل کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے ۔میڈیا سروس ٹربیونل میں درخواستوں کو چیک کر ے کی سابقہ حکومت کے فیصلے آئین اور قانون کے مطابق تھے یا ہمارے فیصلے آئین اور قانون کے مطابق ہیں۔

ہائی کورٹ میں مستقل چیف جسٹس کا تقرر عمل میں آچکا ہے جس پر چیئرمین کشمیر کونسل کے شکرگزار ہیں۔ ہمارے فیصلوں سے آئین اور قانون کی بالادستی اور اداروں کی توقیر میں اضافہ ہوا ہے۔آزادکشمیر سے بجلی کے بحران کے خاتمہ کے لیے ہائیڈرل منصوبوںپر کام جاری ہے وزیر اعظم پاکستان فروری2018میں نیلم جہلم ہائیڈرل پراجیکٹ کا افتتاح کریں گے جبکہ پترینڈ ہائیڈرل پراجیکٹ اپریل میں بجلی کی پیدوار شروع کر دے گا۔

انہوںنے کہا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ذاتیات سے نکل کر ملک میں جمہوریت کے استحکام کے لیے کام کریں اور ذاتی الزام تراشی سے گریز کریں۔موجودہ حالات میں ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں ہر معاملے کو اپوزیشن برائے اپوزیشن نہ سمجھیں آزادکشمیر کی سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی اختلافات آزاد کشمیر تک محدود رکھیں قومی قیادت کوتنقید کا نشانہ بنانا درست نہیں ریاستی قیادت کو گلگت بلتستان کے ایشو پر بیان بازی میں احتیاط سے کام لینا چاہیے یہاں کی قیادت کے بیانات سے گلگت بلتستان کے عوام یہ تاثر لیتے ہیں کہ آزادکشمیر کی سیاسی قیادت گلگت بلتستان کے عوام کے آئینی حقوق میں رکاوٹ ہیں انہوںنے کہا کہ کمیونٹی انفراسٹریکچر ڈویلپمنٹ پروگرام ایس ڈی پی کے تحت ہے اس پروگرام میں سو فیصد شفافیت یقینی بنائی گئی ہے ایک دوسرے سوال کے جواب میں وزیراعظم آزادکشمیر کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان سے متعلق کمیٹی نے تجاویز پیش کی ہیں یہ تجاویز ہیں بل نہیں پورے یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ گلگت بلتستان کے معاملے پر وفاقی حکومت مسئلہ کشمیر اور قومی موقف کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کرے گی آزاد خطہ کی حکومت جو بھی بات کرے گی وہ کشمیری عوام کے مفاد کو مد نظر رکھ ساری سیاسی قیادت سے مشورے کے بعد کریگی ان کاکہنا تھا کہ ہم سیاسی ماحول میں تلخی نہیں چاہتے جو لوگ ہماری قیادت کو گلگت بلتستان کے ایشو پر بے بنیاد تنقید کانشانہ بنا رہے ہیں انہیں بتانا چاہتاہوںکہ کشمیر کی تقسیم کی ابتداء شملہ معاہدے کے تحت کی جا چکی تھی لیکن قوم نے اس کو نہیں مانا ایکٹ 1974کس لیئے بنایا گیا یک طرفہ ترامیم کس مقصد کے لیئے کیں گئیں اور کن مقاصد کے لیئے آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی سے اختیارات واپس لیئے گئے 1975کا الیکشن کیسے ہوا اور ان سب کے پیچھے کیا تھا ایسی باتیں نہ کی جائیں کہ ہمیں حقائق سے پردہ اٹھانا پڑے ایک اور سوال کے جواب میںانہوں نے کہا کہ ٹیوٹا اور پولیس کے متاثرہ ملازمین کو بے روزگار نہیں ہونے دیا جائے انہیں مستقل کیا جائے گا اس حوالے سے اقدامات جاری ہیں۔

گلگت بلتستان کے معاملے پر وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں پاکستان کی حکومت پر اعتماد ہے کہ وہ گلگت بلستان کے عوام کے حقوق بحال کرتے وقت مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کو ضرورملحوظ خاطر رکھے گی۔جلد گلگت بلتستان کا دور کر کے وہاں کے عوام کی غلط فہمیاں دور کروں گا۔آزادکشمیر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز جلد شروع ہوجائیںگی۔

انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کی فلور ملز میں معیاری آٹا دستیاب ہے عوام حکومت کی جانب سے فراہم کردہ آٹا استعمال کریں جو حفظان صحت کے اصول کے مطابق اور معیاری ہے۔وزیرا عظم نے کہا کہ اسوقت مقبوضہ کشمیر میں سنگین صورتحال ہے قابض بھارتی فورسز نے نہتے کشمیریوں کا جینا محال کررکھا ہے۔او آئی سی کے انسانی حقوق کمیشن کو مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں سے آگاہ کیا ہے جس پر انہوںنے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ سرینگر کے نواحی علاقہ بڈگام میں ہونے والے حالیہ دلخراش واقعہ کے معاملہ کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق فوری طور پر سیکورٹی کونسل میں اٹھائے۔اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق کسی ملک کو بھی اندھا دھند طاقت کے استعمال کی اجازت نہیں ہے لیکن بھارت نے اپنی قابض افواج کو کشمیریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر رکھا ہے۔میڈیا بھارتی قابض افواج کے مظالم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کے لیے کردار ادا کرے