سینیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت سینٹ قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں و سرحدی علاقہ جات کا اجلاس

ہزار طلباء کو کتب نہ ملنے کے معاملے پر ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی جو معاملے کی جانچ پڑتال اور ذمہ داروں کا تعین کرے گی اساتذہ بھی ذمہ دار ہیں جنہوں نے ایجوکیشن بورڈ کو آگاہ نہیں کیا ، لگتا ہے اساتذہ گھربیٹھے رہتے ہیں سکول جاتے ہی نہیں مہمند ایجنسی کے سرکاری سکولوں کے طلباء کو بروقت کتابیں فراہم نہ کرنے والے ایجوکیشن بورڈ کے ذمہ دران کے خلاف کارروائی کر کے کمیٹی کو تین ہفتوں میں تحریری طور پر آگاہ کیا جائے، چیئرمین کمیٹی

جمعرات 30 مارچ 2017 17:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2017ء) سینٹ قائمہ کمیٹی برائے ریاستوں و سرحدی علاقہ جات کے چیئرمین سینیٹر ہلال الرحمن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہونے والے اجلاس میں مہمند ایجنسی کے سرکاری سکولوں میں طلباء کو بروقت کتابیں فراہم نہ ہونے پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ طلباء کو بروقت کتابیں فراہم نہ کرنے والے ایجوکیشن بورڈ کے ذمہ دران کے خلاف کارروائی کر کے کمیٹی کو تین ہفتوں میں تحریری طور پر آگاہ کیا جائے ۔

طلباء کو کتب نہ ملنے کی وجہ تعلیمی سال ضائع ہو ، انہوں نے کہا کہ اساتذہ بھی ذمہ دار ہیں جنہوں نے ایجوکیشن بورڈ کو کیوں آگاہ نہیں کیا ۔ لگتا یوں ہے کہ اساتذہ گھربیٹھے رہتے ہیں سکول جاتے ہی نہیں ۔ 29 ہزار طلباء کو کتب نہ ملنے کے معاملے پر ذیلی کمیٹی قائم کر دی گئی جو معاملے کی جانچ پڑتال اور ذمہ داروں کا تعین کرے گی ۔

(جاری ہے)

ذیلی کمیٹی کی کنونیئر سینیٹر ستارہ ایاز اور ممبران سینیٹر زصالح شاہ اور سجاد حسین طوری ہونگے ۔

چیئر مین سینیٹ کو بجھوائی گئی عوامی عرضداشت/ افغان مہاجرین کمشنریٹ کے 677 پراجیکٹ ملازمین کو مستقل کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا ۔ ملازمین کے نمائندے نے بتایا کہ گزشتہ 36 سالوں سے پراجیکٹ پر ملازمت کر رہے ہیں ۔ مستقل نہیں کیا جارہا ،حالانکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی حق میں فیصلہ دے دیا ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہو رہا ۔ وفاقی عبدالقادر بلوچ نے کہا کہ ملازمین مسائل حل کرنے کیلئے پوری کوشش اور تعاون کیا جائے گا۔

جائز مطالبات ہیں اور کہا کہ وزارت خزانہ ، وزارت ریاست و سرحدی علاقہ جات اور متعلقہ فریقین مل بیٹھ کر قابل عمل حل نکالیں گے انہوں نے کہا کہ یو این سی ایچ آر امریکہ سے ہدایت اور امداد لیتا ہے ۔یو این سی ایچ آر پر ہمارے قوانین لاگونہیںلیکن وزارت کے ملازمین مستقل ہیں ، چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ عدلیہ میں اپیل نہیں کی گئی ہم 677 ملازمین کا چولہا بند نہیں کرنا چاہتے ۔

وفاقی سیکرٹری خزانہ کمیٹی اجلاس میں آ کر جواب دیں۔ سینیٹر ستارہ ایازحکومت اگر عدالتی فیصلے سے متفق نہیں تھی تو دوبارہ سپریم کورٹ جانا چاہیے تھا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہم عجلت میں فیصلہ نہیں کریں گے ۔ اس معاملے پر چیئرمین سینیٹ سے مزید وقت کی درخواست کریں گے ۔ سینیٹر سجاد حسین طوری نے کہا کہ فاٹا شدید متاثر علاقہ ہے ایس این ایز کی بھرتیاں نہ ہونے کی وجہ سے طلباء تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیںاورملازمین کی کمی کا بھی سامنا ہے ۔

درجہ چہارم ملازمین کی بھرتی بھی تعطل کا شکار ہے ۔ سینیٹر صالح شاہ نے کہا کہ فاٹا کے طلباء تعلیم اور وظائف سے محر وم ہیں ۔ سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ تعلیم کے ساتھ کھیل نہ کھیلا جائے ۔ کمیٹی اجلاس میں وزارت خزانہ اور فاٹا سیکرٹریٹ کے ذمہ داران ایس این ایز کی منظور شدہ اسامیوں پر بھرتی کا اختیار،ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے رہے جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 2012 سے منظور شدہ اسامیوں پر بھرتیاں مکمل کی جائیں ۔

وفاقی وزیر نے تجویز دی کہ وزارت ریاست و سرحدی علاقہ جات میں متعلقہ فریقین کا اجلاس منعقد کر کے سٹاف کی بھرتیاں شروع کرے ۔ کاغذی کارروائی بند کی جائے ، وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ اسامیوں پر بھرتی کے عمل کیلئے 8 ماہ درکار ہیں ۔ سینیٹر سجاد طوری نے کہا کہ کمیٹی کی بار بار بھرتیوں کی سفارشات پر عمل نہیں ہورہا اسامیاں خالی پڑی ہیں ۔

300 طالبات کے سکول کیلئے اساتذہ دوسرے سکول سے عارضی طور پر منگوائے جارہے ہیں ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مہمند ایجنسی میں تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں ۔ جنہیں دوبارہ بنانا پڑے گا۔فاٹا سیکرٹریٹ کے حکام نے بتایا کہ محکمہ تعلیم میں اساتذہ کی اسامیوں کو اپ گریڈ کرنے سے مالی اثرات مرتب ہونگے ۔ اسامیاں پہلے منظور ہوئیں سکول بعد میں بنائے جائیں گے ۔

معاملہ عدالتوں میں بھی ہے ہر طالبعلم کو مکمل کتب کی فراہمی اور فراہم کردہ الگ الگ کتب کی تفصیل کے سوالات کا فاٹا سیکرٹریٹ ، ایجوکیشن بورڈ کے ذمہ داران تسلی بخش جواب نہ دے سکے ۔ اراکین کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ زیادہ تر طلباء کو ایک یا دو کتابیں فراہم کی گئیں کورس کی مکمل کتب فراہم نہیں کی جاسکیں ۔ اجلاس میں سینیٹرز احمد حسن ، صالح شاہ ، سجاد حسین طوری ، لیاقت خان ترہ کئی، خانزاہ خان، ستارہ ایازکے علاوہ وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ ، وزارت خزانہ ، ریاستوں و سرحدی علاقہ جات ، فاٹا سیکرٹریٹ کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔