سندھ ہائی کورٹ کا سکھوں کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل کرنے کیلئے پالیسی مرتب کرنے کا حکم

جمعرات 30 مارچ 2017 17:51

سندھ ہائی کورٹ کا سکھوں کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل کرنے کیلئے ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2017ء) سندھ ہائی کورٹ نے سکھوں کا خانہ مردم شماری کے فارم میں شامل نہ کرنے کیخلاف دائر درخواست پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلہ کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسی مرتب کرنے کا حکم دیا جبکہ مردم شماری کے عمل کو خفیہ رکھنے کیخلاف شہری کی درخواست پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو 3 اپریل تک کے نوٹس جاری کردیا ہے۔

جمعرات کوسندھ ہائیکورٹ میں جسٹس منیب اختر کی سربراہی میں قائم دورکنی بینچ نے مردم شماری کے فارم میں سکھ برادری کے لئے کالم کی تخصیص نہ کرنے کیخلاف دائر ایک درخواست کی سماعت کی۔دوران سماعت فاضل عدالت کے روبرو درخواست گذاروں کے وکیل سردار ہیرا سنگھ نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ پاکستان میں ایک لاکھ کے قریب سکھ برادری آباد ہے، انٹرنیشنل سطح پے سکھ برادری کے نزدیک پاکستان کی حیثیت مکہ اور مدینہ جیسی ہے، ہمیں شیڈول کاسٹ میں شامل کرنے کی باتیں ہورہی ہیں، حکومت ہمارے ساتھ بھنگیوں جیسا سلوک کررہی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب عدالت میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ ہم لاہور ہائیکورٹ کے فاضل بینچ کی جانب سے جاری کردہ فیصلہ پر عملدرآمد کرانے کے لئے اقدامات اٹھارہے ہیں۔بعدازاں عدالت نے درخواست پر کہاکہ معاملہ پر ایک میٹنگ کی رکھی جائے اور اس میں پالیسی مرتب کرکے کل عدالت میں پیش کی جائے۔ادھر عدالت میں شہری کی جانب سے مردم شماری کا عمل صیغہ راز میں رکھنے کے خلاف درخواست دائر کرائی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ مردم شماری کے عمل کو خفیہ رکھنا آئین کے آرٹیکل 19-A کی خلاف ورزی ہے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ مردم شماری کے عمل کو خفیہ نہ رکھاجائے بلکہ عوام کو مردم شماری کے اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے۔بعدازاں عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان کو 3 اپریل تک کے نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی ملتوی کردی۔

متعلقہ عنوان :