وزارت مذہبی امور نے توہین آمیز مواد روکنے کیلئے وزارت داخلہ اورانفارمیشن ٹیکنالوجی کے ہمراہ حکمت عملی مرتب کرلی، توہین آمیز مواد کا مقصد دنیا کے امن کو تباہ کرنا ہے، ایسی سازشیں کرنے والے پوری انسانیت کے دشمن ہیں، وزارت مذہبی امور کا سیل توہین آمیز مواد روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا

وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کی پریس کانفرنس

جمعرات 30 مارچ 2017 17:49

وزارت مذہبی امور نے توہین آمیز مواد روکنے کیلئے وزارت داخلہ اورانفارمیشن ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 مارچ2017ء) وزارت مذہبی امور نے سوشل میڈیا پر توہین آمیز مواد روکنے کے حوالے سے وزارت داخلہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ مل کر حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ توہین آمیز مواد پر مبنی پیجز کی اطلاع وزارت کی طرف سے قائم فیس بک اکائونٹ اور ای میل ایڈریس پر دیں جبکہ وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف کا کہنا تھا کہ توہین آمیز مواد کا مقصد دنیا کے امن کو تباہ کرنا ہے۔

ایسی سازشیں کرنے والے پوری انسانیت کے دشمن ہیں۔ اس مسئلہ کے سدباب کے لئے عالمی سطح پر قانون سازی ہونی چاہئے۔ وزارت مذہبی امور میں 30 افراد پر مبنی سیل قائم ہے جو توہین آمیز مواد روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا۔

(جاری ہے)

جمعرات کو وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ کے ہمراہ وزارت مذہبی امور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری خوش نصیبی ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور محسن کائنات کی امت ہیں، یہ ہم سب کے لئے سب سے بڑا انعام ہے۔

اس کے مقابلے میں دنیا کی کوئی نعمت کوئی حیثیت نہیں رکھتی۔ الله رب العالمین ہے اور اپنے حبیب کو رحمت العالمین بنا کر مبعوث فرمایا۔ اس لئے ہم سب کا ایمان ہے کہ رسولؐ الله کی توقیر ہی انسانیت کی معراج ہے۔ دنیا کے امن کے دشمن وقتاً فوقتاً مذاہب کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر کے نفاق پیدا کرنے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔ دین الله کے نبی نے اپنے عمل اور پیار و محبت سے پھیلایا۔

الله جس کی عزت و ناموس کی قسمیں کھاتا ہے، ایس ہستی کے خلاف توہین آمیز رویہ انسانیت کے برعکس ہے۔ ہم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک ہم اپنے ماں باپ اور ہر چیز سے بڑھ کر آپؐ سے محبت نہیں کریں گے۔ ایمان کی کسوٹی عشق رسول ہے۔ سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد روکنے کے لئے اسلامی ممالک کے سفیروں نے چوہدری نثار علی خان کی دعوت پر اکٹھے ہو کر فیصلہ کیا ہے کہ اس مسئلے کو اقوام متحدہ میں اٹھایا جائے گا۔

فیس بک کی ٹیم آئندہ ماہ پاکستان آ رہی ہے۔ وزیراعظم کے مشیر خارجہ نے عرب لیگ کو اس معاملے میں خط بھی لکھا ہے۔ اس حوالے سے وزارت مذہبی امور میں گستاخانہ مواد کے انسداد کے لئے پہلے ہی ایک سیل کام کر رہا ہے جو 30 افراد پر مشتمل ہے۔ وزارت مذہبی امور کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ توہین آمیز مواد روکنے کے حوالے سے اپنی کوششیں جاری رکھے۔ وزارت مذہبی امور کو فروری 2016ء تک 8 ہزار سے زائد پیجزموصول ہوئے جن کو پی ٹی اے کو بھجوایا گیا۔

تقریباً 700 پیجز میں سے وزارت کی کوشش سے 565 پیجز بلاک کر دیئے گئے۔ وزارت مذہبی امور نے وزارت داخلہ اور وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے نمائندوں کو مدعو کر کے فیصلہ کیا ہے کہ ان سائیٹس کو فی الفور بلاک کیا جائے۔ عوام اس حوالے سے اپنی شکایات ای میل کے ذریعے توہین آمیز مواد کے حوالے سے وزارت کی خصوصی قائم کردہ ویب سائیٹ پر اطلاع دے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام مذاہب کے ماننے والوں کو نبیوں کے ذریعے ہدایات آتی رہی ہیں۔ انسانیت کی عزت و وقار اور فلاح و بہبود کے لئے نبی آخر الزمان کی ہدایات ہمارے لئے مشعل راہ اور ایمان کا حصہ ہیں۔ جو بھی آپؐ کی توہین کا مرتکب ہوتا ہے وہ ہمارے لئے ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 295 سی میں ترمیم کر کے ہم نے ہی ماضی میں تمام انبیاء کی شان میں گستاخی کرنے والے کے لئے سزائے موت رکھی تھی۔

دنیا کے امن کو تباہ کرنے کے لئے سازشیں کرنے والے پوری انسانیت کے دشمن ہیں۔ او آئی سی کا اجلاس طلب کر کے اور اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اٹھانے کے لئے عالم اسلام کے سفیروں نے اتفاق کیا ہے۔ اس حوالے سے عالمی سطح پر قانون سازی کی جائے تاکہ کسی کو بھی دنیا کا امن برباد کرنے کے ان واقعات کا سدباب ہو سکے۔ وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر امین الحسنات شاہ نے کہا کہ میں نبی پاکؐ کے غلام کی حیثیت سے اس بات کا قائل ہوں کہ نبی پاک کے قدموں پر اپنی ہزار وزارتیں قربان کی جا سکتی ہیں۔

توہین آمیز مواد کسی کے لئے بھی قابل برداشت نہیں ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ نبی پاکؐ کی ناموس پر وزارتیں اور حکومتیں سب قربان ہیں۔ آپؐ سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔ اس مسئلہ کا سدباب حکومت کا ہی نہیں، عوام کی بھی ذمہ داری ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ، وزارت خارجہ، وزارت مذہبی امور اور دیگر وزارتیں وزیراعظم کی ہدایات کے تحت ہی اگے بڑھ رہی ہیں۔ حکومت پاکستان اس حوالے سے ہر ممکن کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عوام وزارت مذہبی امور کے فیس بک اکائونٹ mora.official اور ای میل ایڈریس [email protected] پر اطلاع دے سکتے ہیں۔