وزیراعظم کے سندھ کے دوروں کے بعد سیاسی منظر نامہ تبدیل ،اہم شخصیات کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا سلسلہ رک گیا

لیاقت جتوئی ،ذوالفقار مرزا سمیت مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کرسکتی ہیں ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی میں اتحادکی کوششیں کامیاب نہ ہونے کی صورت میں (ن) لیگ اور متحدہ پاکستان میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا امکان ،ذرائع

جمعرات 30 مارچ 2017 17:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2017ء) وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف کے سندھ کے حالیہ دوروں کے بعد صوبے کا سیاسی منظر نامہ تیزی کے ساتھ تبدیل ہونا شروع ہوگیا ہے ۔اہم سیاسی شخصیات کی جانب سے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا سلسلہ یکدم رک گیا ہے جبکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات وزیراعظم کے آئندہ دورے کے دوران مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کرسکتی ہیں ۔

کراچی سے بہتر انتخابی نتائج کے لیے حکمران لیگ کے ایم کیو ایم پاکستان سے رابطوں کے بعد دونوں جماعتیں آئندہ انتخابات میں سندھ کے شہری علاقوںمیں انتخابی ایڈجسٹمنٹ کرسکتی ہیں ۔پیپلزپارٹی نے صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبے میں نئی سیاسی صف بندی کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کے تواتر کے ساتھ اندرون سندھ کے دوروں نے مسلم لیگ (ن) میں صوبے کے اندر ایک مرتبہ پھر جان ڈال دی ہے اور گزشتہ ساڑھے تین سال سے مایوس بیٹھے کارکن ان دوروں کے بعد انتہائی متحرک ہوگئے ہیں ۔

مسلم لیگ (ن)کو سندھ میں فعال کرنے میں وزیراعظم کے دوروں کے علاوہ گورنر سندھ محمد زبیر کا بھی انتہائی اہم کردار ہے جنہوںنے اپنا منصب سنبھالنے کے بعد روٹھے ہوئے رہنماؤں اور کارکنوں پارٹی میں سرگرم کردار ادا کرنے کے لیے قائل کیا ہے ۔وزیراعظم کی جانب سے پہلے ٹھٹھہ اور اس کے بعد حیدرآباد میں کروڑوں روپے ترقیاتی پیکجز کے اعلان کو سندھ کے عوام تحسین کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں جبکہ کراچی میں پہلے ہی اربوں روپے کی لاگت میٹروبس منصوبے میں تیزی کے ساتھ کا م جاری ہے ۔

آئندہ انتخابات سے قبل اگر یہ تمام منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں تو مسلم لیگ (ن) کو اس کو بھرپور سیاسی فائدہ حاصل ہوسکتا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ میاں نواز شریف کے حالیہ دوروں کے بعد اہم سیاسی شخصیات کی جانب سے پیپلزپارٹی میں شمولیت کا سلسلہ یکدم رک گیا ہے اور اب ان رہنماؤں نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے حوالے سے مشاورت شروع کردی ہے ۔

وزیراعظم کے حالیہ دورے حیدرآباد میں ان کی سردار ممتاز بھٹو سے ملاقات کو بھی سیاسی حلقے انتہائی اہمیت دے رہے ہیں ۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے آئندہ دورے کے دوران سابق وزیراعلیٰ سندھ لیاقت علی جتوئی ،سابق وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹرذوالفقار مرزا سمیت دیگر اہم رہنما مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کرسکتے ہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی نے تمام صورت حال کو مدنظر صوبے میں نئی سیاسی صف بندی شروع کردی ہے ۔

آصف علی زرداری نے اندرون سندھ کلین سوئپ کے لیے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اہم سیاسی شخصیات کو پیپلزپارٹی میں شمولیت کیلئے رضا مند کریں جبکہ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے مسلم لیگ (فنکشنل)سے بھی رابطہ کیا جائے تاہم ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (فنکشنل) آئندہ انتخابات میں پیپلزپارٹی کے مقابلے میں مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتحاد کو ترجیح دے گی ۔

ادھر ایم کیو ایم کی ٹوٹ پھوٹ سے سندھ کے شہری علاقے آئند ہ انتخابات میں تمام جماعتوں کے لیے اوپن ہوگئے ہیں ۔اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کی کوشش ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ساتھ اتحاد کرکے کراچی ،حیدر آباد سمیت شہری علاقوں میں بہتر انتخابی نتائج حاصل کیے جائیں ۔وفاقی حکومت کی طرف سے خصوصی ہدایت کی گئی ہے کہ کراچی میٹرو بس منصوبہ انتخابات سے قبل ہر صورت میں مکمل کیا جائے کیونکہ اس کے مسلم لیگ (ن) کو بھرپور سیاسی فوائد حاصل ہوں گے ۔

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ کچھ حلقوں اس بات کی کوشش کررہے ہیں کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کے درمیان اتحاد سے قبل انضمام یا اتحاد ہوجائے تمام اگر یہ کوششیں کامیاب نہیں ہوتی ہیں تو آئند ہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان سندھ کے شہری حلقوں کے لیے سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہونے کے واضح امکانات موجود ہیں ۔