پی اے سی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی میں پی ٹی اے کا قوانین کی حکومت سے منظوری نہ لئے جانیکا انکشاف

پی ٹی اے حکام آڈٹ اعتراضات پر کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ، کمیٹی کا سیکرٹری آئی ٹی کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار ، آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے سے انکار، آڈٹ اعتراضات پر مبنی بریفنگ رپورٹس کمیٹی روم سے چوری ہو گئیں، میڈیا نمائندوں کو بریفنگ رپورٹ نہ دی جاسکی

جمعرات 30 مارچ 2017 15:12

پی اے سی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی میں پی ٹی اے کا قوانین کی حکومت سے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 30 مارچ2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی جائزہ و عملدرآمد کمیٹی میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی طرف سے اپنے قوانین کی حکومت سے منظوری نہ لئے جانے کا انکشاف، پی ٹی اے حکام آڈٹ اعتراضات پر کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ، کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لینے سے انکار کر دیا،اجلاس میں آڈٹ اعتراضات پر مبنی بریفنگ رپورٹس کمیٹی روم سے چوری ہو گئیں، میڈیا نمائندوں کو بریفنگ رپورٹ نہ دی جاسکی۔

عملدرآمد کمیٹی کا اجلاس جمعرات کو کنونیئر رانا افضال کی صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا جس میں ممبران کمیٹی میاں عبدالمنان ، محمود خان اچکزئی، وزارت آئی ٹی کے ماتحت اداروں کے افسران، وزارت خزانہ، قانون،آڈٹ سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماتحت اداروں ، ٹیلی کمیونیکیشن سیکٹر کے آڈٹ اعتراضات 1999 سے 2009 تک کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا جانا تھا۔

تاہم سیکرٹری آئی ٹی کی عدم شرکت پرکمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جائزہ لینے سے انکار کر دیا۔ٹیلی کمیونیکیشن کے آڈٹ اعتراضات پر متعلقہ حکام کمیٹی کو مطمئن کرنے میں ناکام ہوگئے، جس پر کمیٹی اراکین نے برہمی کا اظہار کیا۔رکن کمیٹی میاں عبدالمنان نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ کے تابع ہیں، ایسٹ انڈیا کمپنی کے نہیں، پارلیمنٹ کو ایسٹ انڈیا کمپنی کی طرح ڈیل نہ کریں۔

آڈٹ حکام نے آگاہ کیا کہ پی ٹی اے کے ایکٹ میں ہے کہ یہ رولز بنا کر انہیں حکومت سے منظور کروائیں گے جبکہ ریگولیشنز کی حکومت سے منظوری ضروری نہیں، تاہم یہ ریگولیشنز تو بنا لیتے ہیں اور رولز کی حکومت سے منظوری ہی نہیں لیتے، جس کی وجہ سے آڈٹ پیرے بنتے ہیں۔ چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ ہم نے رولز بنائے ہیں تاہم اس کی حکومت سے منظوری ضروری نہیں۔

رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 2014 میں پی اے سی نے پی ٹی اے کو ہدایت کی تھی کہ کہا کہ رولز بنا کر دیں لیکن ابھی تک انہوں نے رولز بنا کر نہیں دیئے، ہمارا وقت ضائع اور قوم کا کروڑوں روپے برباد کیا جا رہا ہے۔ کنونیئر کمیٹی رانا افضال نے کہا کہ یہ نہ قومی اسمبلی کو کچھ سمجھتے ہیں نہ پارلیمنٹ کو۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ دس سال سے جو تماشا بنا ہے اسکو ختم کریں ،وہ جو رولز آپ نے بنائے ہیں اسکو حکومت سے منظور کروانے میں کیا مشکل ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اگرآپ نے رولز نہیں بنائے تو بنا لیں ،حکومت کی منظوری سے رولز بنا کر دیں۔ جس پر چیئرمین پی ٹی اے نے جواب دیا کہ آپ مجھے اجلاس کے بعد اکیلے وقت دیں میں آپ کو ساری بات سمجھاتا ہوں۔رکن کمیٹی عبدالمنان نے کہا کہ ہم جانتے ہیں، یہ سمجھتے ہیں کہ نماز معاف ہے، حالانکہ نماز صرف نشے کی حالت میں معاف ہے۔محمود خان اچکزئی نے انکی تصحیع کرتے ہوئے کہا کہ نماز نشے کی حالت میں معاف نہیں البتہ نہ پڑھنے کا کہا گیا ہے۔

کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ پی ٹی اے ، آڈٹ اور خزانہ والے بیٹھیں اور اسے ڈسکس کر کے کوئی رولز بنا لیں۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ کئی مرتبہ اس حوالے سے اجلاس ہوئے لیکن یہ کہتے ہیں کہ ہم نے قوانین کی حکومت سے منظوری نہیں لینی۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ اگر سیکرٹری ہوتے تو ان سے پوچھتے کہ کیوں منظور نہیں کروانے۔ رکن کمیٹی نے وزارت کے حکام سے سوال کیا کہ کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ ہر ادارے کو اپنے قوانین کی حکومت سے منظوری لینی چاہیے جس پر حکام نے ٹال مٹول سے کام لینا شروع کر دیا اور کہا کہ اگر کمیٹی ہدایت کرئے گی تو منظور کروا لیں گے۔

پی ٹی اے حکام کے غیر سنجیدہ رویے پر رکن کمیٹی محمود خان اچکزئی نے اجلاس ملتوی کر نے کی تجویز دی جس پر کنونیئر کمیٹی نے اجلاس ختم کرتے ہوئے پی اے سی سیکرٹریٹ حکام کو ہدایت کی پی ٹی اے اور آئی ٹی کے اعتراضات پر آئندہ اجلاس اپریل کے درمیان میں رکھا جائے، سیکرٹری آئی ٹی کو آئندہ اجلاس میں حاضری یقینی بنانے کا کہا جائے۔اجلاس میں آڈٹ اعتراضات پر مبنی بریفنگ رپورٹس کمیٹی روم سے غائب ہو گئیں جس کی وجہ سے میڈیا نمائندوں کو بریفنگ رپورٹ نہ دی جاسکی۔کمیٹی روم کے عملے کے مطابق بریفنگ چوری ہوگئی پتہ نہیں کون لے گیا اس لئے نہیں دے سکتے۔

متعلقہ عنوان :