پاکستانی سرحد پر نصب سوالاکھ کے تین ناقص بھارتی جھنڈے پھٹ گئے

جمعرات 30 مارچ 2017 12:26

پاکستانی سرحد پر نصب سوالاکھ کے تین ناقص بھارتی جھنڈے پھٹ گئے
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 مارچ2017ء) بھارت اور پاکستان کی واہگہ اٹاری سرحد پر گذشتہ تین روز سے انڈیا کا پرچم نہیں لہرایا گیا جس کی وجہ سے بھارتی حکام کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق تین روز سے بین الاقوامی سرحدی چوکی پر پرچم نہ لہرائے جانے کی وجہ وہ 360 فٹ اونچا وہ پول ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ حکام نے سرحد پر بلند ترین پول نصب کرنے سے قبل تکنیکی رپورٹ نہیں بنوائی تھی۔

اطلاعات کے مطابق 360 فٹ لمبے پول پر گذشتہ تین روز سے بھارت کا پرچم نہیں لہرایا گیا۔ اس کی وجہ کسی کو معلوم نہیں۔ تاہم امرتسر امروومنٹ ٹرسٹ (اے آئی ٹی) نے حکومت سے اس معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی ہے۔سرحد پر سب سے بلند ترین پرچم لہرانے کے لیے پول کے افتتاح کو ایک ماہ بھی نہیں ہوا ہے اور اس پول پر سوا لاکھ انڈین روپے کے تین پرچم تبدیل کیے جا چکے ہیں کیونکہ تیز ہواؤں کی وجہ سے پرچم پھٹ جاتے ہیں اور کئی وجوہات کی وجہ سے چوتھی بار ابھی تک نیا پرچم نہیں لگایا گیا۔

(جاری ہے)

اے آئی ٹی کے چیئرمین سریش مہاجن نے بتایا کہ اس پول کو نصب کرنے سے قبل متعلقہ حکام سے تکنیکی رپورٹ نہیں مانگی گئی اور اس پول کو جلد بازی میں نصب کیا گیا۔انھوں نے اس کو مجرمانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہاکہ قومی پرچم ہمارا وقار ہے اور میں حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے اور ذمہ داران کو سزا دے۔انھوں نے مزید بتایا کہ تین پرچم تبدیل کیے جا چکے ہیں اور اب کوشش کی جا رہی ہے کہ پرچم کی کوالٹی کو بہتر بنایا جائے تاکہ یہ پھٹے نہ یا پھر تکنیکی رپورٹ طلب کی جائے تاکہ تیز ہواؤں کے باعث پرچم پھنٹے کے واقعات نہ ہوں۔

سماجی کارکن مندیپ سنگھ منا نے دعویٰ کیا کہ اس 'سرحد پر بلند ترین پرچم' کے پراجیکٹ میں مالی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اور انھوں نے بھی اس بارے میں تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ایک ماہ سے بھی کم عرصے پہلے انڈیا میں بلند ترین پرچم لہرانے کے لیے 360 فٹ بلند پول نصب کیا گیا تھا جس پر 120 فٹ لمبا اور 80 فٹ چوڑا پرچم لہرایا گیا۔اٹاری بارڈر پر دکاندار گرپریت سنگھ سونی کا کہنا تھاکہ یہ بات نہایت تکلیف دہ ہے کہ گذشتہ 10 روز سے قومی پرچم نہیں لہرایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ اگر حکام اس بات کو یقینی نہیں بنا سکتے تھے کہ پرچم لہراتا رہے تو پھر نصب کرنے کی ضرورت کیا تھی۔

متعلقہ عنوان :