خیبرپختونخوا حکومت 31 مارچ کو 610 میگاواٹ کے پن بجلی کے دو مشترکہ منصوبوں پر (SINO) ہائیڈرو کمپنی کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کریگی

4ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر عملی کام اپنے دور میں ہی شروع کرینگے، صوبے کے مختلف شعبوں میں 100 کے قریب سی پیک اور نان سی پیک منصوبے تیار کر چکے ہیںجنہیں روڈ شو میں مارکیٹ کیا جائے گا،وزیراعلی خیبرپختونخوا

بدھ 29 مارچ 2017 21:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء) وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے انکشاف کیا ہے کہ صوبائی حکومت 31 مارچ کو 610 میگاواٹ کے پن بجلی کے دو مشترکہ منصوبوں پر (SINO) ہائیڈرو کمپنی کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرے گی ۔انہوںنے کہاکہ وہ چار ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبوں پر عملی کام اپنے دور میں ہی شروع کریں گے جبکہ صوبے کے مختلف شعبوں میں 100 کے قریب سی پیک اور نان سی پیک منصوبے تیار کر چکے ہیںجنہیں روڈ شو میں مارکیٹ کیا جائے گا ۔

وہ وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ۔ صوبائی وزیر برائے تعلیم و توانائی محمد عاطف خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں اور اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبائی حکومت پبلک پرائیویٹ شراکت کو آسان بنانے کی منظوری پہلے سے دے چکی ہے ۔

(جاری ہے)

ترقیاتی عمل میں تاخیر کے محرکات ہو تے ہیں جن میں وقت کا بے جا ضیاع ،لاگت کی زیادتی ، غیر ضروری litigation ، شفافیت کا نہ ہونا ، کرپشن کا عنصر اور وسائل کا ضیاع وغیرہ شامل ہیں یوں عوام کوترقیاتی منصوبوں کا بروقت فائدہ نہیں پہنچ پاتا اسلئے ضروری نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت اور معیاری کام کیلئے پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کی بہترین سوچ سامنے آئی ہے لیکن اس میں بھی بعض پیچیدگیوں کی وجہ سے ہم وہ اہداف حاصل نہیں کر پاتے جو ہماری پالیسی کا محور ہوتے ہیں۔

پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ میں لمبے چوڑے طریقہ کارسے منصوبوں کی تعمیر میں تاخیر ہوتی تھی۔ معیاری کام، معیاری مواد کے استعمال اور دیگر وجوہات کی وجہ سے گورنمنٹ ٹوگورنمنٹ شراکت داری میں ریلیکسیشن دی گئی ہے ۔وزیراعلیٰ نے مختلف محکموں میں منصوبوں پر ایم او یو دستخط کرنے کیلئے سٹینڈرڈائزڈ گائیڈ لائن کی ہدایت کی ۔انہوںنے کہاکہ وہفرنٹیر ورکس آرگنائزیشن کے کام کو تیز رفتاری سے آگے بڑھتا دیکھنا چاہتے ہیں ۔

اُس نے پراجیکٹس پر تیز رفتار کام کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے اور اُس نے ہماری توقعات کو پورا کرنا ہے تاکہ عوامی فلاح اور صوبے کے مفاد کا حصول نظر آئے ۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آج کی معیشت کے محرکات تبدیل ہوچکے ہیں صوبائی حکومت نے اس کے مطابق پالیسی وضع کی ہے گائیڈ لائنز دی ہیںاور ون ونڈ وآپریشن کی سہولت دی ہے ۔آج کے دور میں جو پہلے آئے گا فائدہ اُٹھائے گاکیونکہ معیشت اور بزنس میں وقت کا تعین اوروقت پر فیصلہ سازی بہت اہمیت اختیار کر چکا ہے ۔

صوبائی حکومت نے تمام سرمایہ کاروں اور کاروباری حضرات کو کھلا میدان دیا ہے اور سب کو صوبے کے قدرتی وسائل سے استفادہ کرنے کیلئے یکساں مواقع دیئے ہیں۔ بد عنوانی سے پاک ایک شفاف ماحول فراہم کیا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آج بڑی تعداد میں سرمایہ کار ترجیحی بنیادوں پر خیبرپختونخوا کا رخ کر رہے ہیں۔ پرویز خٹک نے کہاکہ وہ 20 کے قریب چینی سرمایہ کار کمپنیوں سے نتیجہ خیز ملاقاتیں کر چکے ہیں اور ہر کمپنی کا ریٹرن اربوں ڈالر میں ہے ۔یہ کمپنیاں اپنا ایک نام رکھتی ہیں۔اسلئے کہ انہوںنے بزنس اور معیشت کے رموز دریافت کئے ہیں۔ہم نے بھی اپنے صوبے کو تیز ترترقی کی راہ پر ڈال دیا ہے ۔ شفاف حکمرانی اور کرپشن کا خاتمہ ناممکنات میں سے تھا لیکن ہم نے کردکھایا ہے۔