تعلیمی ایمر جنسی کے نام پر محکمہ تعلیم اور طلبا کو تباہی و بربادی جانب دھکیلا جا رہا ہے،حاجی عبدالغفار کدیزئی

بدھ 29 مارچ 2017 21:00

خضدار(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مارچ2017ء) سینیئر ایجوکیشن اسٹاف ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر حاجی عبدالغفار کدیزئی نے کہا ہے کہ آج شعبہ تعلیم ترقی کی بجائے تنزلی کی جانب گامزن ہے محکمہ تعلیم میں تعلیمی ایمر جنسی کے نفاذ کے نام پر محکمہ تعلیم اور طلبا کو تباہی و بربادی جانب دھکیلا جا رہا ہے اقربا پروری عرج پر ہے تعلیمی بجٹ میں چار سے 24 فیصد اضافہ کے بعد بھی کوئی ترقی نہ ہو سکی،وہ بدھ کو گورنمنٹ گرلز ماڈل ہوئی اسکول خضدار میں سیسا کے عہدیدارن اور ممبران کے احتجاجی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس سے سیسا کے مرکزی سینیئر وائس چیئرمین محمد حنیف بنگلزئی ،سیساکے سینیئر راہنما و ڈویژنل ڈائریکٹر قلات ڈویژن میر محمد بنگلزئی ،مرکزی فنانس سیکریٹری عبدلرحیم بنگلزئی ،ضلعی صدر سیسا خضدار منیر احمد ساسولی ،،محترمہ روبینہ کریم ،ضلعی منتظم تعلیم برائے خواتین ضلع خضدار محترمہ زاہدہ مصطفی ،سیسا کے جنرل سیکریٹری عبدالوہاب محمد حسنی اور دیگر نے خطاب کیا سیسا کے مرکزی صدر عبدلغفار کدیزئی نے کہا کہ تعلیمی ایمر جنسی کے نفاذسے تعلیمی شعبے پر کائی فرق نہیں پڑا تعلیمی ادارے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں سائنس کا سامان تک نہیں بچوں کو بیٹھنے کے لیئے ٹاٹ نہیں اساتذہ کے لیئے کرسیاں ناپید ہیں ،ضلعی تعلیمی افسران کے لیئے گا ڑیاں تک نہیں اسی فیصد ایس ایس ٹی کی اسامیاں اور اسی طرح ایس ایس کی اسامیاں بھی خالی ہیں جب کہ پانچ سو پچاس سے زائد ہیڈ ماسٹرز اور ہیڈ مسٹریس کی اسامیاں خالی ہیں ،مرکزی صدر نے کہا کہ ہم مسائل سے دوچار اور حقوق سے محروم ہیں ہماری تیس نقاط پر حکومت کی جانب سے ہٹ دھری کا مظارہ کیا جا رہا ہے سیسا نے مجبو را احتجای تحریک کا آغاز کیا جو تیرہ اپریل تک بلوچستان کے اضلاع میں احتجاجی مظاہرے ہونگے اگر ہمارے مطالبات پر عمل در آمد نہیں کیا گیا تو ہم پندرہ اپریل کو کوئٹہ میں ایک اجلاس منعقد کرکے آئندہ کا لائحہ عمل مرتب کریں گے اس اجلاس میں تاریخ طے کریں جس میں صوبائی سیکریٹریٹ کا گھیرائو کیا کیا جائے گا مقررین نے کہا کہ تعلیم فرداور خاندان سمیت مہذب قوموں کی تشکیل میں ریڑھ کی ہدی کی حیثیت رکھتی ہے تعلیم کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی تعلیم کا حصول ہمارے لیئے موت اور زیست کا سوال ہے لیکن بد قسمتی سے حکومت اس اہم شعبے کی ترقی اور فروغ پر کوئی توجہ نہیں دے رہی تعلیم کو سب سے زیادہ نقصان دینے والے حکومت کے با اثر ادارے اور شخصیات ہیں جو نہیں چاہتے کہ صوبے میںتعلیم فروغ پائے اساتذہ کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ایک استاد کی قدر ایک ادنی درجے کے ملازم سے بھی کمتر ہے انہوں نے کہا کہ سیسا تمام اساتذہ تنظیموں کا مشترکہ تنظیم ہے ہم سب نے مل کر اساتذہ کے مفادات کی جنگ لڑنی ہے یہ سب اس وقت ممکن ہے جب اساتذہ اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرینگے انہوں نے کہا کہ ہمیں سخت چیلنجز کا سامنا ہے ہمیں اپنے مفادات کے حصول میں کئی مشکلات کا سامنا ہے تما اساتذہ مل کا اپریل میں سخت احتجاج کے لیئے تیاری کریں تاکہ صوبے میں تعلیم کی تنزلی کے اسباب کو ختم کیا جا سکے تقریب میں ضلع بھرسے مردو خواتین اساتذہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی بعد ازاں سیسا کے عہدیداران اور ممبران نے بڑی تعداد میں احتجاجی مظاہرہ کیا اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بلند کیئے ۔

متعلقہ عنوان :