پبلک اکائونٹس کی عملدرآمد کمیٹی نے ٹیکسلا عجائب گھر سے 61 قیمتی نوادرات کی چوری کی تحقیقات کیلئے انٹر پول سے مدد لینے کی سفارش کر دی، قیمتی تاریخی نوادرات کی حفاظت کیلئے فول پروف نظام بنانے کی ہدایت

ایف آئی اے کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر اظہار ناراضگی، وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا

بدھ 29 مارچ 2017 20:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مارچ2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کی عملدرامد کمیٹی نے ٹیکسلا عجائب گھر سے 61 قیمتی نوادرات کی چوری کا معاملہ کی مکمل تحقیقات کیلئے انٹر پول سے مدد لینے کی سفارش کر دی، قیمتی تاریخی نوادرات کی حفاظت کیلئے فول پروف نظام مرتب کرنے کی ہدایت ، جبکہ ایف آئی اے کے غیر ذمہ دارانہ رویے پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے وزارت داخلہ کو خط لکھ دیا گیا۔

عملدرامد کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی رانا افضال کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات ونشریات اور قومی ورثہ کے سال 1999 سے اب تک کے عملدرامد سے متعلقہ آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس میں ٹھٹھی میوزیم سے تاریخی سکے اور ٹیکسلا عجائب گھر سے 61 نوادرات کی چوری کا معاملہ زیر بحث آیا۔

(جاری ہے)

وزارت کے حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ پولیس کی جانب مناسب تحقیقات نہ ہونے کی وجہ سے دس سال بعد کیس عدم ثبوت کی بنا پر خارج ہو گیا ہے۔

اس کے باوجود اب انتظامیہ کی جانب سے ہائیکورٹ میں اپیل دائر کر دی گئی ہے۔ کمیٹی نے کیس کی جلد شنوائی ، جامع تحقیقات کیلئے وزیر اعلیٰ پنجاب، انسپکٹر جنرل پولیس اور ایڈووکیت جنرل لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی نے ٹھٹھی میوزیم سے تاریخی سکے اور ٹیکسلا عجائب گھر سے 61 نوادرات کی چوری کے معاملے کی مکمل تحقیقات کیلئے انٹر پول سے مدد لینے کی سفارش کرتے ہوئے ہدایت کی کہ عجائب گھروں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنایا جائے۔کمیٹی نے ایف آئی حکام کی اجلاس مین عدم شرکت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا اور معاملے پر وفاقی وزارت داخلہ کو بھی خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔(ار)

متعلقہ عنوان :