انڈونیشیا کا سزائے موت کے قانون پر عمل درآمد روکنے پر غور

بدھ 29 مارچ 2017 19:29

جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 29 مارچ2017ء) مشرقی ایشیائی مسلمان ملک انڈونیشیا نے بین الاقوامی برادری کی تنقید اور عوام کا اعتماد بحال کرنے کے لیے سزائے موت کے قانون پرعمل درآمد روکنے پرغور شروع کردیا۔غیرملکی میڈیا کے مطابق انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو نیایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پھانسی کی سزاں پرعمل درآمد روکنے کے لئے تیاری کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ صدر ویدودو نے 2014 میں اقتدار سنھبالتے ہی منشیات کے مکروہ دھندے کے خلاف اعلان جنگ کیا تھا۔ انہوں نے منشیات کے جرم میں سزائے موت پانے والے قیدیوں کی معافی کی تمام درخواستیں مسترد کردی تھیں۔ گذشتہ چار سال سے انڈویشیا کے حکام منشیات کے مجرموں کو سنائی گئی سزائے موت کی سزاں پرعمل درآمد کرتے رہے ہیں۔

(جاری ہے)

تاہم حالیہ چند ماہ کے دوران سزائے موت پرعمل درآمد کے واقعات میں کمی دیکھی گئی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی سیبات کرتے ہوئے صدر ویدودو نے ملک میں پھانسی کے قانون میں ترمیم کا عندیہ دیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سزائے موت پر پابندی پرغور کررہے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ کیوں نہیں مگر میں پہلے اپنے لوگوں [عوام] سے پوچھوں گا۔صدر نے کہا کہ اگر عوام سزائے موت روکنے پر راضی ہوں تو وہ دی گئی موت کی سزاں پرعمل درآمد روکنے کے لیے اقدامات کریں گے۔سنہ 2015 میں لیے گئے رائے عامہ کے ایک جائزے میں کہا گیا تھا کہ انڈونیشیا کے 85 فی صد شہری منشیات کی روک تھام کے لیے منشیات کے سودا گروں کو سزائے موت دینے کے حامی ہیں۔صدر جوکو ویدودو کے اقتدار سنھبالنے کے بعد 15 غیر ملکیوں سمیت 18 افراد کو منشیات کے دھندے میں ملوث ہونے کے جرم میں پھانسی دی گئی۔

متعلقہ عنوان :