سندھ اسمبلی ، وزیراعلیٰ سندھ اور قائد حزب اختلاف کی دھواں دار تقاریر نے ایوان کا ماحول گرمادیا

ایوان میں حکومت کی باتیں سن کر میری ہنسی نکل جاتی ہے ،میری ہنسی میں چھپی عوام کی بے بسی بھی آپ کو صاف نظر آنی چاہئے ،خواجہ اظہار آپ کو ہماری باتوں پر ہنسی آ رہی ہے لیکن یہ یاد رکھیں ہم نے ہی آپ لوگوں کو رونے والوں سے بچا رکھا ہے ،سید مراد علی شاہ کا جواب

بدھ 29 مارچ 2017 19:19

سندھ اسمبلی ، وزیراعلیٰ سندھ اور قائد حزب اختلاف کی دھواں دار تقاریر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء) سندھ اسمبلی میں بدھ کو وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اور قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے ایک دوسرے کی پارٹیوں کے خلاف بڑے جذباتی انداز میں دھواں دار مخالفانہ تقاریر کیں اور وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے بھی بھرپور طریقے سے ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔

اس صورت حال میں ایوان کا ماحول خاصا کشیدہ ہو گیا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو ہماری باتوں پر ہنسی آ رہی ہے ۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہم نے ہی آپ لوگوں کو رونے والوں سے بچا رکھا ہے ۔ آپ لوگ اس ایوان میں تعصب پھیلانے کی کوشش کر رہے ہو ۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کشیدگی اور مخالفانہ تقاریر کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا ، جب ایوان میں سندھ بورڈ آف ریونیو کے (ترمیمی ) بل پر بحث جاری تھی اور قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن نے یہ کہا کہ ایوان میں حکومت کی باتیں سن کر میری ہنسی نکل جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میری ہنسی میں چھپی عوام کی بے بسی بھی آپ کو صاف نظر آنی چاہئے ۔ اس ایوان میں یہ بتایا جا رہا ہے کہ حکومت سندھ کا بورڈ آف ریونیو 60 ارب روپے سالانہ وصول کرتا ہے ۔ جب اس ایوان میں کوئی اختیار لینا ہو یا روپے پیسے کی بات ہو رہی ہو تو حکومتی ارکان کے چہرے کی رنگت سرخ ہو جاتی ہے اور چہرے پر خوشی کی لالی بڑی نمایاں نظر آتی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ دو دو گھنٹے بھی ایوان میں بیٹھنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں ۔

جہاں دینے کی بات ہو تو ان کے پاس فرصت نہیں ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں سندھ ریونیو بورڈ نامی کوئی چیز نہیں بلکہ حقیقتاً یہ کراچی ریونیو بورڈ ہے ۔ سارا پیسہ کراچی سے وصول ہوتا ہے ۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بے شک یہ رقم کراچی پر خرچ نہ کریں ۔ کم از کم سندھ کی کسی ایک یوسی پر تو پیسہ لگا دیں ۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں نے پیپلز پارٹی کو ووٹ دیئے ہیں ، وہ جانے اور آپ جانے ۔

اب یقیناً ان کے دلوں سے ہائے نکلتی ہو گی ۔ خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ نے کراچی کو سونے کا انڈا دینے والی مرغی سمجھ لیا ہے ۔ حکومت سندھ کس منہ سے وفاقی حکومت سے این ایف سی ایوارڈ میں ناانصافی کا رونا روتی ہے ۔ اس نے کبھی صوبائی فنانس کمیشن کی طرف بھی توجہ دی ہے ۔ آپ لوگوں کو صرف لینا آتا ہے اور جب لینے کی بات ہو تو چہرے پر لالی آجاتی ہے اور دینے کی بات ہو تو غصے کے عالم میں گلے سے کیسی آوازیں نکلنے لگتی ہیں ۔

آپ سندھ میں لوگوں سے 100 ارب روپے وصول کریں اور اس رقم سے اپنی بادشاہت اور فرعونیت اور دوام بخشیں لیکن کم از کم اپنے حلقوں میں کوئی ایک ماڈل اسکول ، اسپتال یا ڈسپنسری تو بنالیں ، جسے فخر کے ساتھ میڈیا کے سامنے دکھا سکیں ۔ لوگ تھر میں بھوک سے مر رہے ہیں لیکن آپ لوگ سونے کے تاج پہن کر خوش ہو رہے ہیں ۔ ایک سابق وزیر اعظم فرمانے لگے کہ جب پنجاب میں ہماری حکومت ہو گی تو اس کا حال بھی سندھ جیسا کر دیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ جس وقت میں ٹی وی پر یہ خبر دیکھ رہا تھا۔ بے ساختہ میرے منہ سے یہ جملہ نکلا کہ ’’ بس کر دے پگلے اب کیا اور رلائے گا ۔ ‘‘ جس وقت خواجہ اظہار الحسن حزب اقتدار پر طنز و مزاح کے نشتر چلا رہے تھے ۔ وزیر اعلیٰ سندھ اور سرکاری بینچوں پر بیٹحے ہوئے ارکان کے چہروں پر اضطراب اور اشتعال کے جذبات بہت نمایاں تھے ۔ ان کی بات مکمل کرتے ہی وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بڑے جذباتی ہو کر اپنی نشست سے اٹھے اور انہوں نے سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو چیف منسٹر قائم علی شاہ مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج انہوں نے این ایف سی ایوارڈ اور سندھ میں ریونیو کی وصولی سے متعلق پیپلز پارٹی کی کامیابی کی پوری تاریخ بیان کر دی ہے تو مخالفین سے یہ چیز برداشت نہ ہو سکی ۔

انہوں نے قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کی جانب دیکھ کر کہا کہ آپ کو ہنسی آ رہی ہے لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہم آپ کو رونے والوں سے بچا رہے ہیں ۔ آپ لوگ ہر وقت جس شخص کا نام لیتے تھے ، اب تو اس کا نام لینا بھی چھوڑ دیا ہے ۔ ہمت ہے تو اب اس کا نام لو اور سندھ میں تعصب پھیلانے کی کوشش نہ کرو ۔ وزیر اعلیٰ نے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سردار صاحب پرانی باتیں تو بہت یاد رکھتے ہیں لیکن درمیان کی باتیں بڑی آسانی سے بھول جاتے ہیں ۔

آپ بھی اس صوبے کے وزیر خزانہ رہے ہیں ۔ دو بار فنانس بل میں ترامیم آپ کی حکومت نے کی لیکن آپ نے اس وقت کچھ نہیں کہا ۔ سندھ سے 70 فیصد ریونیو وصول کرکے ہمیں صرف 23 فیصد دیا جاتا تھا ۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ سندھ کے مفاد کو مقدم رکھا ہے ۔ گیس کے حوالے سے جو زیادتی ہو رہی ہے ، اس حوالے سے بھی انہوں نے وزیر اعظم کو خط ارسال کیا ہے ۔

اس موقع پر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن کے لیے پہلے مجھے بہت احترام تھا ۔ یہ چار پانچ مرتبہ ایم پی اے منتخب ہو چکے ہیں اور جو اتنی بات ایوان میں منتخب ہو کر آیا ہو ، اس نے ضرور کچھ نہ کچھ سیکھا ہو گا ۔ انہوں نے اپوزیشن ارکان کی جانب سے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے کہ آپ سب لوگوں نے کچھ نہیں سیکھا ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میرے سندھ کا دارالحکومت ہے ۔ آپ دبے لفظوں میں جو بات بولنا چاہ رہے ہیں ، وہ ہم اچھی طرح سمجھتے ہیں ۔ اس بات کو سندھ میں کوئی قبول نہیں کر سکتا ۔ انہوں نے قائد حزب اختلاف سے کہاکہ یہ نہ کہیں کہ کراچی کما کر دیتا ہے ۔ کیا کراچی سندھ کا حصہ نہیں ہے ۔ تعصب کی بات مت کرو ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین یہ فکر کرنا چھوڑ دیں کہ کس منہ سے آئندہ الیکشن میں عوام کے پاس جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ بڑی کوششیں ہوئیں کہ پیپلز پارٹی کا صفایا کر دیا جائے ۔ لیکن صفایا کرنے والوں کا خود اپنا صفایا ہو گیا ۔ انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ جو 10 سال جلاوطنی گزار کر واپس آیا ، وہ آج بڑی بڑی باتیں کر رہا ہے ۔ لیکن ان کی جماعت صرف ایک صوبے تک محدود ہو کر رہ گئی ہے اور ایسے لوگوں کے منہ سے یہ بات اچھی نہیں لگتی کہ وہ پیپلز پارٹی کو یہ طعنہ دیں کہ وہ صرف ایک صوبے تک محدود ہو گئی ہے ۔ قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار الحسن ایوان میں پرجوش تقریر کرنے کے بعد ایوان باہر چلے گئے اور ان کی عدم موجودگی میں وزیر اعلیٰ سندھ اور نثار کھوڑو جذباتی انداز میں ان کی باتوں کا جواب دیتے رہے ۔

متعلقہ عنوان :