سندھ اسمبلی نے 5 سرکاری بلوں کی متفقہ طور پر منظوری دیدی

سندھ کول اتھارٹی ایکٹ 1993 ء والا تھا، پہلے یہ اتھارٹی حکومت سندھ کے محکمہ مائنز اینڈ منرل کے تحت کام کرتی تھی ،وزیراعلیٰ سندھ

بدھ 29 مارچ 2017 19:19

سندھ اسمبلی نے 5 سرکاری بلوں کی متفقہ طور پر منظوری دیدی
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء) سندھ اسمبلی نے بدھ کو 5 سرکاری بلوں کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ۔ منظور کیے جانے والے بلوں میں سندھ کول اتھارٹی ( ترمیمی ) بل 2017 ء ، سندھ ریونیو بورڈ ( ترمیمی ) بل 2017ء ، جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ترمیمی بل 2017 ، سندھ ڈویلپمنٹ اینڈ مینٹی ننس آف انفراسٹرکچر سیس بل 2017 اور سندھ شہید ریکگنیشن اینڈ کمپنسیشن ( ترمیمی ) بل 2017 شامل ہیں ۔

ایوان میں سندھ کول ( ترمیمی ) بل 2017 پیش کرتے ہوئے وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے کہاکہ سندھ میں موجود کوئلے کے جو بڑے ذخائر ہیں ، ان کا شمار دنیا کے کوئلے کے بڑے ذخائر میں ہوتا ہے ۔ 1993 ء میں سندھ کول اتھارٹی قائم کی گئی تھی ۔ پیپلز پارٹی کی ماضی کی حکومتیں کوئلے کے اس ذخیرے کو سندھ کی ترقی کے لیے استعمال کرنا چاہتی تھیں لیکن افسوس کہ بعد کی حکومتوں نے 9,10 سال تک کیٹی بندر کا منصوبہ سرد خانے میں ڈال دیا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ سندھ کول اتھارٹی ترمیمی بل ایوان میں اس لیے لایا گیا ہے کہ ہم اس اتھارٹی کی کارکردگی اور ادارے کی جانب سے فرائض کی انجام دہی کے طریقہ کار کو بہتر بنانا چاہتے ہیں ۔ اس حوالے سے دو روز قبل جو بل پیش کیا گیا تھا ، اسے واپس لے کر نیا بل آج پیش کیا گیا ہے ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہاکہ سندھ کول اتھارٹی ایکٹ 1993 ء والا تھا ۔

پہلے یہ اتھارٹی حکومت سندھ کے محکمہ مائنز اینڈ منرل کے تحت کام کرتی تھی ۔ اتھارٹی کے بورڈ کی تبدیلی کی ضرورت تھی اور بعض تکنیکی ضروریات کو پورا کرنے کی خاطر اور سپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے چند معمولی ترامیم کی جا رہی ہیں ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ قانون میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں لائی جا رہی ۔ تھر کے تمام راستے اسی اتھارٹی کے تحت بنوائے گئے ہیں ۔

وہاں کئی پاور پلانٹس بن رہے ہیں اور حکومت سندھ نے پاور پلانٹ تک کوئلہ پہنچانے کے لیے ایک پل بھی بنا کر دیا ہے ۔ اگر یہ پل نہ بنتا تو ہیوی ٹرک اور بھاری مشینری کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی ممکن نہ ہوتی ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتھارٹی کے اختیارات کم نہیں کر رہے ۔ اتھارٹی کے قواعد و ضوابط میں پینشن کا کہیں ذکر نہیں ہے لیکن اس معاملے کا دوسری کارپوریشنز میں ملازمین کو دستیاب سہولتوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں گے ۔

اس سے قبل قائد حزب اختلاف خواجہ اظہار نے ترمیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایک خود مختار ادارے کو جو بغیر کسی دباؤ کے کام کر سکتا ہے ، اب اسے ترمیم کرکے گورنمنٹ کے نام سے تبدیل کیوں کیا جا رہا ہے ۔ بعد ازاں ایوان نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے ایوان میں سندھ بورڈ آف ریونیو ( ترمیمی ) بل 2017 پیش کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ یہ بل بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے پیش کیا جا رہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ اربوں روپے وصول کرکے صوبائی خزانے میں جمع کراتا ہے ۔ 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد جب این ایف سی ایوارڈ آیا تھا تو اس سے قبل یہ ریونیو وفاقی حکومت وصول کرتی تھی اور سندھ سے وصولی کی رقم صرف 4 ارب روپے تھی ۔ جب سے سندھ بورڈ آف ریونیو نے وصولی شروع کی ہے ، اب یہ رقم بڑھ کر 40 سے 50 ارب تک پہنچ چکی ہے ۔ سندھ کے بجٹ کی تیاری میں بورڈ آف ریونیو کا کردار بہت اہم ہے ۔

اس بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے کچھ ترامیم کی جا رہی ہیں ۔ اس موقع پر ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ سیلز ٹیکس آن گڈز اینڈ سروسز وفاق وصول کرتا تھا لیکن اب سندھ میں مکانوں کے کرایوں پر بھی ٹیکس لگا دیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کے دائرہ کو اتنا وسیع نہ کیا جائے کہ لوگ پریشان ہو جائیں ۔ سید سردار احمد نے ترمیم کے تحت بورڈ کے لیے قائم مقام چیئرمین کی تقرری اور چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی تجویز کی مخالفت کی ، جس پر وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اچھا کام کر رہا ہے تو اس کی مدت ملازمت میں اضافہ بھی ہونا چاہئے ۔

بعد ازاں ایوان نے بل متفقہ طور پر منظور کر لیا ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے جیکب آباد انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ( ترمیمی ) بل 2017 ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس ادارے سے متعلق 2013 ء میں ایک ایکٹ پاس ہوا تھا ۔ جیکب آباد کا یہ طبی ادارہ پوری طرح فنکشنل ہے اور اس کے قیام سے نہ صرف سندھ کے لوگوں کو بلکہ بلوچستان سے آنے والے مریضوں کو بھی فائدہ پہنچے گا اور اس کی کارکردگی میں اضافہ ہو گا ۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کی سائزہ شاہلیانی کی جانب سے ایک ترمیم پیش کی گئی ، جس میں ادارے کے بورڈ آف گورنر میں دو کے بجائے 4 ممبران نامزد کرنے کا اختیار اسپیکر سندھ اسمبلی کو حاصل ہو گا ۔ ایوان نے اس ترمیم کے ساتھ بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی ۔ وزیر پارلیمانی امور نثار کھوڑو نے سندھ ڈویلپمنٹ اینڈ مینٹی ننس آف انفراسٹرکچر سیس بل 2017 ء (ترمیمی) بل بھی ایوان میں منظوری کے لیے پیش کیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ 1994 ء میں ایک نئی سیس متعارف کرائی گئی تھی ۔ سندھ کا دارالحکومت کراچی ایک پورٹ سٹی ہے ، جہاں درآمدی اور برآمدی سامان ٹرانسپورٹ کے ذریعہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں سندھ کا انفراسٹرکچر کراچی سے لے کر گھوٹکی اور جیکب آباد تک استعمال ہوتا ہے ۔ نثار کھوڑو نے کہا کہ سیس کسی قسم کا ٹیکس نہیں ہے ۔

درحقیقت اسے پہلے اسے بجٹ سیشن میں منی بل کے طور پر رکھا گیا تھا لیکن بعض لوگوں نے اس پر قانونی چارہ جوئی کی ۔ اب ہم سیس سے متعلق نیا قانون بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے کہا کہ اس مد میں حکومت سندھ کو 22 سے 25 ارب روپے مل رہے ہیں ۔ یہ اچھی بات ہے لیکن بل میں صرف سونے پر ریٹ مقرر کرنے کی بات کی گئی ہے ، جو مناسب نہیں ۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان سے وصول کی جانے والی سیس کی شرح کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے حالانکہ سونے کے تاجر پہلے ہی کروڑوں روپے کما رہے ہیں ۔ بعد ازاں ایوان نے متفقہ طور پر بل کی منظوری دے دی ۔ وزیر پارلیمانی امور نے ایوان میں سندھ شہید ریکگنیشن اینڈ کمپنسیشن ترمیمی بل 2017 بھی منظوری کے لیے پیش کیا ۔ ایوان میں بل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے نثار کھوڑو کا کہنا تھا کہ امن وامان کے قیام کے لیے پولیس کی خدمات قابل ستائش ہیں اور بہت سے پولیس اہلکاروں نے قیام امن کے لیے اپنی جانوں کی قربانی بھی دی ۔

انہوں نے کہا کہ جان کی کوئی قیمت نہیں ہو سکتی ۔ کسی کی جان کے بدلے کروڑوں روپے بھی دے دیئے جائیں تو انسانی جان کا نعم و لبدل نہیں ہو سکتے ۔ تاہم حکومت سندھ کی یہ کوشش ہے کہ شہید پولیس اہلکاروں کے سوگوار خاندانوں کی مالی امداد کے ساتھ ساتھ ان کے ایسے کوئی دو قانونی ورثاء کو بھی سرکاری ملازمت دی جا سکے ، جو ملامت کرنے کے اہل ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے گریٹ 16 اور اس سے اوپر کی تمام سرکاری ملازمتیں سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعہ دینے کے احکامات ہیں ۔

اس لیے حکومت سندھ نے یہ کوشش کی ہے کہ گریڈ ایک سے لے کر 16 تک کی مناسب سرکاری ملازمتیں شہید اہلکاروں کے قانون ورثاء کو دی جا سکیں ۔ اس سلسلے میں عمر اور اہلیت سے متعلق شرائط میں بھی نرمی برتی جائے گی ۔ ایم کیو ایم کے سید سردار احمد نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عمر کی بے شک رعایت دے دی جائے لیکن اہلیت پر کوئی سمجھوتہ نہ کیا جائے ۔

جس پر وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ہر پولیس اہلکار کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دلا سکے ۔ اس لیے ابھی سے یہ تصور کر لینا کہ ان میں اہلیت نہیں ہو گی ، مناسب نہیں ہے ۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ 2014 ء کے ایکٹ میں بھی یہ چیز موجود تھی اور ہم صرف کورٹ کے احکامات کی وجہ سے مروجہ قانون میں ترمیم کر رہے ہیں ۔ بعد ازاں ایوان نے متفقہ طور پر بل منظور کر لیا ۔ ایک ہی دن میں 5 سرکاری بلوں کی منظوری پر اسپیکر نے وزیر پارلیمانی امور پورے ایوان کو مبارکباد پیش کی ۔

متعلقہ عنوان :