آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے 2017-18میں ایسے منصوبے شامل کئے جائیں جو عوامی مفاد کے ہوں،وزیرتعلیم خیبرپختونخواکی متعلقہ حکام کو ہدایت

بدھ 29 مارچ 2017 18:10

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء)خیبر پختونخوا کے وزیر برائے ابتدائی و ثانوی تعلیم محمد عاطف خان نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ محکمے کے آئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال 2017-18میں ایسے منصوبے شامل کریں جو عوامی مفاد اور موجودہ صوبائی حکومت کی پالیسیوں کا آئینہ دار ہو۔یہ ہدایات انہوں نے بدھ کے روز پشاور میںآئندہ سالانہ ترقیاتی پروگرام برائے مالی سال 2017-18 سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں۔

اجلاس میں دوسروں کے علاوہ سیکرٹری ابتدائی و ثانوی تعلیم ڈاکٹر شہزاد بنگش اور سپیشل سیکرٹری قیصر عالم نے بھی شرکت کی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ نئے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں300سکولوں کی تعمیر نو ، 100مسجد سکولوں کی پرائمری سکولوں میں تبدیلی، 2015کے زلزلے سے مکمل طور پر تباہ ہونے والے سکولوں کی بحالی،ضرورت کی بنیاد پر صوبے میں 100نئے پرائمری سکولوں کا قیام ، ہر تحصیل میں 2سکولوں کے لیب کی بہتری ،کرائے کے مکانوں میں قائم سکولوں کیلئے اپنے عمارات کی تعمیر اور PITEکی اپ گریڈیشن کے منصوبے شامل کئے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ریفارمز انشی ایٹیوز پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا اور اس سلسلے میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ صوبائی وزیر نے اس موقع پر پنے مختصر خطاب میںمتعلقہ حکام سے کہا کہ وہ نئے سکولوں کی بجائے موجودہ سکولوں کی بہتر ی پر توجہ دیں اور شہروں کے سکولوں جہاں طلبہ کی تعداد زیادہ ہے پر خصوصی توجہ دیں اور اگر ممکن ہو تو ان کیلئے 2/3منزلہ عمارتیں تعمیر کریںتاکہ انکے تعلیم کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل ہوں۔

عاطف خان نے کہا کہ نئے مالی سال میں 720سکولزکی تعمیر پرتقریباً15ارب روپے خرچ کئے جائیں گے ۔اسی طرح آئندہ تین سالوں میں 1548سکولوں میں آئی ٹی لیب قائم کرنے کا بھی پروگرام ہے جن پر 3ارب روپے سے زیادہ خر چ ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے تمام ہائی اور ہائر سیکنڈری سکولوں میں ڈیجیٹل کانٹنٹس کے فروغ پر کام جاری ہے اور اس کیلئے متعلقہ حکام کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں اس کے ساتھ ساتھ طلبہ کے بہتر مستقبل کیلئے اساتذہ کی تربیت پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے تاکہ وہ سرکاری سکولوںکے بچوںکو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق پڑھاکرانہیں ملک کے بہترین تعلیمی درسگاہوں کے بچوں کا ہم پلہ بنائیںاور عملی زندگی میں ان کا مقابلہ کریں۔