پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے قائم خصوصی کمیٹی کا اجلاس ،ْ نوادرات کی چوری پر برہمی کا اظہار

معاملے کی از سر نو تحقیقات کرکے پولیس اور محکمہ کے متعلقہ ذمہ داران کے خلاف پرچہ درج کرایا جائے ،ْکمیٹی کی ہدایت � میں ٹیکسلاء اور نیشنل میوزم کراچی سے تاریخی نوعیت کے 19 سونے کے سکوں سمیت مجموعی طور پر 61 سکے چوری ہوئے ،ْآڈٹ حکام

بدھ 29 مارچ 2017 18:07

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد کے لئے قائم خصوصی کمیٹی نے محکمہ آثار قدیمہ کے زیر انتظام لاہور‘ کراچی اور ٹیکسلا عجائب گھروں سے قدیم انسانی تہذیب کے عکاس کروڑوں ڈالر مالیت کے سکوں اور نوادرات کی چوری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ اس معاملے کی از سر نو تحقیقات کرکے پولیس اور محکمہ کے متعلقہ ذمہ داران کے خلاف پرچہ درج کرایا جائے۔

کمیٹی کا اجلاس بدھ کو پارلیمنٹ ہائوس میں کنوینئر رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان میاں عبدالمنان اور محمود خان اچکزئی سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں وزارت اطلاعات وقومی ورثہ کے 1999-2000ء ‘ 2000-01ء ‘ 2004-05ء‘ 2005-06ء ‘ 2006-07ء اور 2008-09ء کے آڈٹ اعتراضات پر عملدرآمد کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

(جاری ہے)

آڈٹ حکام نے پی اے سی کو بتایا کہ 1986ء میں ٹیکسلاء اور نیشنل میوزم کراچی سے تاریخی نوعیت کے 19 سونے کے سکوں سمیت مجموعی طور پر 61 سکے چوری ہوئے مگر تاحال اس کا کوئی حل سامنے نہیں آیا۔ اس پر پبلک اکائونٹ کمیٹی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سکوں کی مالیت کروڑوں میں بنتی ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ اب تک تحقیقات کا نہ ہونا مجرمانہ غفلت ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سکے چوری کرکے انٹرنیشنل میوزیم کو بیچے جاتے ہیں، یہ بڑی خطرناک چوریاں ہیں۔ میاں عبدالمنان نے کہا کہ اس معاملے کی از سر نو تحقیقات کرکے تازہ پرچہ درج ہونا چاہئے اور اس میں جو لوگ بھی ملوث ہوں ان کے خلاف کاررروائی عمل میں لائی جائے۔ پی اے سی کے استفسار پر میوزیم انتظامیہ نے بتایا کہ شام چار بجے سکیورٹی پولیس کے حوالے کردی جاتی ہے۔

لوک ورثہ حکام نے بتایا کہ چوری ادارے کے ملازم امان اللہ کے دور میں ہوئی۔ پی اے سی نے اسے طلب کرلیا ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پہلے لاہور میوزیم سے بدھا کا مجمسہ چوری ہوا ‘ یہ سکے انمول ہیں کیونکہ یہ صدیوں پرانی اورقدیم انسانی تہذیب کے عکاس ہیں۔ایک سکے کی مالیت عالمی سطح پر کروڑوں ڈالر بنتی ہے۔کمیٹی نے ہدایت کی کہ سکوں اور نوادرات کی چوری کے حوالے سے از سر نو تحقیقات شروع کرکے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے اور ان کے خلاف پرچہ درج کرایا جائے۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی زیر نگرانی لاہور اور اس کے گردو نواح میں مقبرہ جہانگیر ‘ دائی انگا کا مقبرہ‘ انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور ‘عنایت باغ ‘مہابت خان مقبرہ ‘زیب النساء مقبرہ ‘ نواب بہادر خان مقبرہ‘ سرووالا مقبرہ ‘ فرنچ آفیسر کا مقبرہ‘ چوبرجی کی یادگار اورشاعرمشرق علامہ اقبال کی رہائش گاہ سمیت دیگر تاریخی مقامات پر پرائیویٹ لوگوں نے قبضہ کررکھا ہے۔ پنجاب حکومت کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ساری صورتحال سے آگاہ ہیں اور حکومت پنجاب نے کارروائی کرتے ہوئے 150 تجاوزات واگزار کرائی ہیں۔کمیٹی نے پی اے سی سیکریٹریٹ کو ہدایت کی کہ تاریخی مقامات سے تجاوزات واگزار کرانے کے لئے چیف سیکرٹری پنجاب کو خط لکھا جائے۔

متعلقہ عنوان :