2005کے بعد انڈسٹریز کی مردم شماری نہیں کروائی گئی ہے ،منظور حسین وسان

11سال سے کسی کو پتہ نہیں کے سندھ میں انڈسٹریز کتنی ہیں،وزیر صنعت و تجارت کا اجلاس سے خطاب

بدھ 29 مارچ 2017 17:51

2005کے بعد انڈسٹریز کی مردم شماری نہیں کروائی گئی ہے ،منظور حسین وسان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء) صوبائی وزیر صنعت وتجارت منظور حسین وسان نے کہا ہے کہ 2005 کے بعد انڈسٹریز کی مردم شماری نہیں کروائی گئی ہے جس کی وجہ سی,11 سال سے کسی کو پتہ نہیں کے سندھ میں انڈسٹریز کتنی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے بدھ کو انڈسٹریز کی مردم شماری سے متعلق محکمہ انڈسٹری اور صنعتکاروں کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

منظور حسین وسان نے کہا کہ دیگر ممالک میں جائیں تو پتہ چلتا ہے کہ وہاں کتنی انڈسٹریاں ہیں، پر یہاں سندھ میں پتہ نہیں کے کتنی فیکٹریاں اور کارخانے ہیں،جن صنعتکاروں نے اپنی انڈسٹریاں رجسٹرڈ نہیں کروائی وہ جلد رجسٹرڈ کروائیں.انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاق میں صنعتکاروں کے مسائل اٹھائے ہیں،اور اٹھاتے رہیں گے،سندھ حکومت صنعتی ایریاز میں وفاق سے گیس کی پابندی جلد ہٹوا کر رہے گی،جب بھی نوازشریف کی حکومت آتی ہے تو صوبوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جاتی ہی.انہوں نے کہا کہ صنعتکاروں کو گیس کے مسائل بھی درپیش ہیں جس کے لیے ہم نے وزیراعظم کو خط بھی لکھا ہے، گئس پیدا سندھ کرتا ہے اور پابندی بھی یہاں لگائی گئی ہے، وزیراعظم صرف پنجاب کو صوبہ اور سندھ کو کالونی سمجھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

منظور حسین وسان نے کہا کہ سپر ہائی وے پر انڈسٹریز بھی ہیں تو گھر بھی بنے ہوئے ہیں،سکہر میں سمال انڈسٹری اور سائیٹ لمیٹیڈ میں بھی بھت سارے گھر بنے ہوئے ہیں جو کہ نہیں ہونے چاہئیں،قصور سب کا ہے کسی ایک کا نہیں ہے،ملک کی ترقی کی خاطر کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انڈسٹریز کی فنگر کسی کے پاس نہیں ہے،ہمیں بھی غلط فنگر دی جاتی ہے،ہم صنعتکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کر رہے ہیں۔

منظور حسین وسان نے صنعتکاروں کو کہا کہ جب آپ ٹیکس دیتے ہیں تو فیکٹریوں کی فگرز دینے سے کیوں ڈر رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ سندھ کے دیگر شہروں سے زیادہ لاڑکانہ 40 ارب کا چاول فروخت کر رہا ہے،سندھ کو سی پیک میں پیچھے دھکیلا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لاڑکانہ موئن جو دڑو میں انڈسٹریل زون میں ایک ہفتہ پہلے ہی کام شروع ہوچکا ہے،لاڑکانہ انڈسٹریل زون کا افتتاح جون میں کریں گے،سب کو اس ملک کی خاطر قربانی دینی پڑیگی۔

انہوں نے کہا کہ میں خود ایگریکلچر ٹئکس 22 لاکھ دیتا ہوں،ٹیکس بھت سے لوگ نہیں دے رہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ٹئکس چوروں کو پکڑا جائے تاکہ ملک ترقی کر سکے،ٹیکس کے بغیر ملک نہیں چل سکتا دیگر ممالک بھی ٹیکسز پر چلتے ہیں،آج ہم عھد کریں کے فیکٹریوں کی رجسٹریشن کروائی جائے گا۔انہوں نے کہا کہ اب اعتماد کی باری ہے، سارہ ماحول تبدیل نظر آرہا ہے، 2017 سب کے لیے بڑا انقلابی سال ہے۔

اس موقعی پر اجلاس میں لاڑکانہ سے تعلق رکھنے والے صنعتکار خیر محمد شیخ نے کہا کہ لاڑکانہ میں سمال انڈسٹری کی حالت بھت خراب ہے، ایک سیاسی جماعت کے وزیر نے تعصب کے بنیاد پر توجہ نہیں دیا،وسان صاحب آپ لاڑکانہ کی سمال انڈسٹریز میں بھتری لائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لاڑکانہ میں چاول،تیل، سمیت سات سئو انڈسٹریز ہیں۔اس موقعی پراجلاس میں سیکریٹری صنعت عبدالرحیم سومرو،فیڈرل ڈائریکٹر جنرل بھراورجان،ڈائریکٹر بیورو سندھ علی احمد چنہ، اور کراچی سمیت سندھ بھر کے صنعتکاروں نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :