بھارتی فورسز کاکپواڑہ میں3 لاپتہ افراد کے لواحقین پر مقدمہ واپس لینے کیلئے دبائو،قتل کی دھمکیاں

کپواڑہ پولیس کے کردار کی تحقیقات ہونی چاہیے ،ملزموں کو تحفظ فراہم کررہی ہے ،جموں وکشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹیز

بدھ 29 مارچ 2017 15:02

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نومبر 2015ء میں لاپتہ ہونے والے ضلع کپوارہ کے تین افراد غلام جیلانی کھٹانہ، میر حسین کھٹانہ اور علی محمد شیخ کے اہلخانہ کو ہراساں کررہی ہیں اور عدالت سے کیس واپس لینے کے لیے ان پر دبائو ڈال رہی ہیں۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق سرینگر میں لاپتہ افراد کے والدین کی تنظیم ایسوسی ایشن آف پیرنٹس آف ڈس ایپئرڈ پرسنز (اے پی ڈی پی)کے زیر اہتمام ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپتہ افراد کے اہلخانہ نے کہاکہ بھارتی فوج کی ٹیریٹوریل آرمی کے کمانڈنگ آفیسر اور فوج کے لیے کام کرنیوالے تین مقامی افراد انہیں ہراساں کررہے ہیں اور ان پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ ان کے خلاف عدالت عالیہ میں زیر سماعت مقدمہ واپس لیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ وہ کیس واپس نہ لینے کی صورت میں ان کے رشتہ دار غلام جیلانی کھٹانہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ بھارتی فوج نے اسلحہ و گولہ بارود کی تلاش کے بہانے گزشتہ رات غلام جیلانی کے گھر کی تلاشی لی اور وہ مسلسل خوف و دہشت میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غلام جیلانی کے اہلخانہ کو بھی نامعلوم افراد کے دھمکی آمیز فون موصول ہورہے ہیں۔

دریں اثناء جموں وکشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹیز نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ کپواڑہ پولیس کے کردار کی تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ وہ ملزموں کو تحفظ فراہم کررہی ہے اور لاپتہ افراد کے لواحقین پرکیس کی پیروی نہ کرنے کے لیے دبائو ڈال رہی ہے۔ پولیس نے دھمکی آمیز فون کرنے والوں کے خلاف بھی کوئی کارروائی نہیں کی۔