نجی شعبہ سے 4ہزار ایگری گریجوایٹ زیادہ سے زیادہ کپاس اگائو مہم میں شریک ہوں گے

بدھ 29 مارچ 2017 14:55

نجی شعبہ سے 4ہزار ایگری گریجوایٹ زیادہ سے زیادہ کپاس اگائو مہم میں شریک ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 مارچ2017ء)نجی شعبہ سے 4ہزار ایگری گریجوایٹ زیادہ سے زیادہ کپاس اگائو مہم میں شریک ہوں گے۔ نجی شعبہ کی تحقیق سے بھی بھرپور فائدہ اٹھایا جائے گا۔ نجی اور سرکاری شعبہ جات مل کر زیادہ سے زیادہ رقبہ پر کپاس کاشت کرنے کی حکمت عملی مرتب کریں گے جس پر پیش قدمی کرنے کا فوری آغاز کر دیا جائے گا۔ محکمہ زراعت پنجاب نے کپاس کی پیداوار بہتر بنانے کے لئے آف سیزن مینجمنٹ فارمولہ پر عمل درآمد شرو ع کردیا ہے ،کپاس کے کاشتکاروں کو کہا گیا ہے کہ گدھیڑی، دیمک، ٹوکہ، جھینگر، تھرپس، چست تیلہ،سفید مکھی ،جوئیں،چتکبری سنڈی، ہیلی کوورپایا امریکن سُنڈی ،ریڈ کاٹن بگ اور گلابی سنڈی کپاس کے خطرناک کیڑے ہیں ،کسانوں کوہدایت کی گئی ہے کہ وہ کپاس کی پیداوار بہتر بنانے کے لئے ان مہلک کیڑوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے قبل از وقت اقدمات کریں جبکہ ان کیڑوں سے نجات کے لئے عمومی طریقوں پر لازمی عمل کریں، کاشتکاروں کو مزید کہا گیا ہے کہ وہ کاٹن سٹک کوختم کرنے کے لئے پندرہ جنوری تک گہرا ہل چلا ئیں ، کپاس کی باقیات کو بھٹہ خشت مالکان کوفراہم کریں تاکہ خطر ناک کیڑوں کے انڈے اور بچے آگ میں تلف ہوجائیں،کیڑوں کے انڈوں اور بچوں کو ختم کرنے کے لئے کپاس کی باقیات کو کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے دورلے جایا جائے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں کسانوں کوکہا گیا ہے کہ وہ خالی کھیتوں میںہل چلائیں تاکہ کیڑے پرندوں کی خوراک بن جائیں ۔ماہرین زراعت نے سفید مکھی ،گلابی سنڈی اور ملی بگ کو انتہائی خطرناک قرار دیا ہے اور ان بارہ کیڑوں سے نجات کے لئے فوری اقدامات کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔