ترشاوہ باغات کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ سے برآمد کی شرح بھی بڑھ گئی

بدھ 29 مارچ 2017 13:44

فیصل آباد۔29 مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 مارچ2017ء)پنجاب میں ترشاوہ باغات کا زیر کاشت رقبہ4 لاکھ 51 ہزار ایکڑ اور سالانہ پیداوار 20لاکھ ٹن سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ فی ایکڑ اوسط پیداوار بھی 110من تک پہنچ گئی ہے۔محکمہ زراعت فیصل آباد کے ترجمان نے بتایاکہ گزشتہ سال پنجاب سے 263 ملین ٹن کینو برآمد کیاگیا جس سے 4612 ملین روپے کا زرمبادلہ حاصل کیاگیا۔

انہوںنے کہاکہ کیڑے مکوڑے اور بیماریاں ترشاوہ پھلوں کی پیداوار میں کمی کاباعث بن رہی ہیں جن میں تھرپس بھی شامل ہے ۔انہوںنے کہاکہ تھرپس موسم بہار میں ترشاوہ پودوںکے نئے پھولوں اور پھلوں پر حملہ آور ہو کر اسے بری طرح نقصان پہنچاتاہے جس کے انڈے موسم بہار یا ماہ مارچ میں نئی پھوٹ کے موقع پر نکلتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ تھرپس کابچہ نرم و نازک پتیوں اور پھل پر پرورش پاتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ سٹرس تھرپس 14ڈگری سینٹی گریڈ سے کم درجہ حرارت پر پرورش نہیں پاسکتی جبکہ ساز گار موسمی حالات میں ایک سال میں تھرپس کی آٹھ نسلیں پید ا ہوسکتی ہیں۔انہوںنے کہاکہ تھرپس کے حملہ کی وجہ سے پھل کی بڑھوتری کے ساتھ ساتھ پھل پر ایک گول دائرہ بن جاتا ہے جو ڈیڑھ انچ کے سائز تک کے پھل کو بری طرح متاثر کرتاہے۔انہوںنے کہاکہ کیڑے کے تدارک کیلئے زرعی ماہرین کے مشورہ سے حیاتیاتی زہریںاور نباتاتی تیل استعمال کیے جائیںاورپھل بننے سے پہلے اورنئی پھوٹ آنے پرسپائینوسیڈ 20ملی لٹر فی سو لیٹر پانی یاایبا میکٹن 2ملی لیٹر اور نیم آئل 2ملی لیٹر فی لیٹرپانی استعمال کریں۔

انہوںنے کہاکہ باغبان پھل بننے کے بعدجب پھول کی پتیاں تقریباًً آدھی گر چکی ہوں ایبا میکٹن 2ملی لیٹر اور نیم آئل 2ملی لیٹر فی لیٹرپانی یاڈائی میتھویٹ یا ایسی فیٹ 2سے 2.5گرام فی لیٹر پانی یاکلور فیناپائر1ملی لیٹر فی لیٹر پانی استعمال کریں۔