حکومت کپاس کی فی ایکٹر پیداوار بڑھانے اور جدید ٹیکنالوجی کاشت کاروں تک پہنچانے کے لیے تمام وسائل بروئے کا ر لا رہی ہے، ڈاکٹر خالد عبد اللہ

منگل 28 مارچ 2017 23:30

ملتان ۔28مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کی زرعی تحقیقی کمیٹی کا تین روزہ اجلاس سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، ملتان میںشروع ہوا، جسکی صدارت ڈاکٹر خالد عبد اللہ کاٹن کمشنر/وائس پریزیدنٹ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی نے کی ۔ اجلاس کے پہلے روز پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی (پی سی سی سی)کے ذیلی تحقیقاتی اداروں سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، ملتان، سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ،سکرند،کاٹن ریسرچ سٹیشن،بہاولپور،ساہیوال،گھوٹکی،میرپورخاص (سندھ) لسبیلہ و سبی (بلوچستان)اورڈیرہ اسماعیل خان(خیبر پختون خواہ) کے زرعی سائنس دانوں نے کپاس کی فصل 2016-17پر کی گئی تحقیقات کے نتائج پیش کئے۔

اجلاس 30مارچ تک جاری رہے گااس موقع پر ڈاکٹر خالد عبد اللہ نے زرعی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کپاس کی فی ایکٹر پیداوار بڑھانے اور جدید ٹیکنالوجی کاشت کاروں تک پہنچانے کے لیے تمام وسائل بروئے کا ر لا رہی ہے انہوں نے مزیدکہا کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا انحصار زراعت کی ترقی پر ہے۔

(جاری ہے)

لہٰذا زرعی سائنسدان تحقیقی پروگرام کو تشکیل دیتے وقت اپنی تحقیق ایسے عوامل پر مرکوز کریںجوکاشتکار کی پیداوار بڑھانے میں حائل ہیں ۔

اِن عوامل کا حل آسان اور سستا ہونا چاہیے تاکہ کاشتکارکی فی ایکڑ پیداوار بڑھ سکے۔ جس سے نہ صرف کاشتکارخوشحال ہوگا بلکہ ملک کی معیشت بھی مضبوط ہو گی ۔ ہمارے زرعی سائنس دانوں کو چاہئے کہ تحقیقی پروگرام بناتے وقت کاشتکار وںکے مسائل اور وسائل کو بھی مدِنظر رکھا کریں کیونکہ تحقیقی پروگرام کا بنیادی مقصد کاشت کار کی معاشی حالت کو بہتر سے بہتر بنانا ہے اس کے علاوہ زمین کی زرخیزی کو بہتر بنانے پر بھی تحقیق کو مرکوز رکھیں اور کاشتکاروں میں شعور پیدا کریں کہ وہ کھادوں کے استعمال سے پہلے اپنی زمین کا تجزیہ ضرور کرائیں اور رپورٹ کی روشنی میں کھادوں کا متوازن استعمال عمل میں لائیں ، اس سے وہ کم اخراجات سے اچھی پیداوار لے سکتے ہیں۔

وائس چانسلر محمد نواز شریف ایگریکلچر یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر آصف علی نے اپنے بیان میں کہا کہ کہ پاکستان سنٹرل کاٹن کمیٹی کے اس اہم اجلاس میں ان کی شرکت باعث مسرت ہے انہوں نے زرعی سائنسدانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جو بیماریاں اور کیڑے اس وقت کپاس کی فصل کیلئے نقصان دہ ہیں ان پر گہری نظر رکھیں اور ان کا مستقل علاج دریافت کریں۔ اس کے علاوہ پانی کی کمی بھی ہمارے لئے ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے ۔

سائنس دانوں کو اس پر بھی خصوصی توجہ دینی چاہئے اور ایسی ٹیکنالوجی وضع کرنی چاہئے کہ کاشتکار کم سے کم پانی میں بھر پور فصل حاصل کرسکیں۔منسٹری آف ٹیکسٹائل کے ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ سیل کے انچارج کنور عثمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ کے کپاس ہمارے ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اب جبکہ پلانٹ بریڈر رائٹس ایکٹ بھی منظور ہو چکا ہے اس لیے ہمارے زرعی سائنسدانوں کو چاہیئے کہ وہ اس ایکٹ سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائیں اجلاس میںسنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، ملتان کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر زاہد محمود ، کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ،سکرنڈ کے ڈائریکٹر ، ڈاکٹر وارث سنجرانی ، ڈائریکٹر ریسرچ (پی سی سی سی) ڈاکٹر تصور حسین ملک, ڈائریکٹر مارکیٹنگ اینڈ اکنامک ریسرچ (پی سی سی سی) ڈاکٹر محمد علی تالپور، وائس چانسلر محمد نواز شریف ایگریکلچر یونیورسٹی ملتان ڈاکٹر آصف علی، کنسلٹنٹ اکارڈا محمد ارشد، ڈاکٹر محمد آصف سلیم اسسٹنٹ پروفیسر پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس ڈیپارٹمنٹ بہاء الدین زکریا یونیورسٹی ، ملتان کے علاوہ چاروں صوبوں کے زرعی تحقیقی مراکز کے زرعی افسران اور ممبر کاشت کاروں نے شرکت کی۔

متعلقہ عنوان :