کاٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کااجلاس ،زرعی تحقیق کے اداروں کی کارکردگی پراطمینان کااظہار

منگل 28 مارچ 2017 23:30

ملتان ۔28مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) ٹیکسٹائل کی صنعت کے بارے میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کااجلاس منگل کے روز منعقدہواجس میں زرعی تحقیق کے اداروں کی کارکردگی کاجائزہ لیاگیااورکپاس کی پیداوار میں اضافہ کے لئے تحقیقی سرگرمیاں بڑھانے سے متعلق سفارشات تیارکی گئیں۔یہ اجلاس سنٹرل کانٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ملتان میں قومی اسمبلی کے رکن غلام رسول کوریجہ کی صدارت میں منعقدہوا۔

کمیٹی کے اراکین کو زرعی سائنسدانوں کی جانب سے مختلف تحقیقی سرگرمیوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اورانہیں کپاس کی نئی وارئٹیوں اورزمین کوبہتربنانے کے لئے جدیدطریقہ کار سے آگاہ کیاگیا۔رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی جانب سے اس سوال پرکہ 15اپریل تک کپاس کی کاشت پرپابندی کیوں عائد کی گئی ہے، کاٹن کمشنر ڈاکٹرخالد عبداللہ نے بتایاکہ کپاس کوجلد کاشت کرنے کے نتیجے میں گلابی سنڈی سمیت دیگر بیماریوں کے حملے کاخطرہ ہوتاہے اس لئے کسان عموماًًکپاس کی کاشت 15اپریل کے بعد ہی کرتے ہیں ،ایم این اے رشید گوڈیل کے اس سوال پرکہ کپاس پیداکرنے والے علاقوں میں پیدوار 24فیصدکم کیوںہوئی ہے، زرعی سائنسدانوں نے کہاکہ کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لئے کپاس کی امدادی قیمت کااعلان باقاعدگی سے کیاجاناچاہیے اورٹریڈنگ کارپوریشن کوہدایت کی جائے کہ وہ کاشتکاروں سے کپاس خریدیں ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اراکین نے ریسرچ کیلئے فراہم کئے جانے والے بجٹ میں اضافے کی سفارش کی ۔زرعی سائنسدانوں نے کمیٹی کوبتایاکہ سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹییٹوٹ ملتان کی اراضی کی لیز کے معاہدے میں ابھی تک توسیع نہیں ہوئی ۔کمیٹی نے وزارت ٹیکسٹائل کوہدایت کی کہ وہ لیز میں توسیع کے لئے پنجاب حکومت کے ساتھ بات چیت کرے ۔قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے زرعی تحقیق کے ادارے کی تعریف کی اورامید ظاہرکی کہ سائنسدانوں کی اس تحقیق کے ثمرات براہ راست کاشتکارتک پہنچیں گے۔

متعلقہ عنوان :