شاہ عبداللطیف یونیورسٹی’’ -عظمت انسانی اور بین المذاہب رواداری میں صوفیا کا کردار‘‘کے عنوان پر قومی کانفرنس کا انعقاد

منگل 28 مارچ 2017 23:20

سکھر۔ 28مارچ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپورمیں ادارہ برائے علوم اسلامی کے زیرِ اہتمام -عظمت انسانی اور بین المذاہب رواداری میں صوفیا کا کردارکے عنوان پر ایک روزہ قومی کانفرنس پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف خشک ڈین فیکلٹی آف آرٹس اور لینگویجز کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر درگاہ حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی کے سجادہ نشین سید وقار حسین شاہ لطیفی مہمان خصوصی تھے۔

اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف خشک نے کہا کہ تصوف مذہب کا ہی عکس ہے۔ ہم صوفیانہ تعلیمات کو فروغ دے کر معاشرے میں امن، برادشت، برابری اور بھائی چارے کے عناصر لاسکتے ہیں۔ ڈاکٹر یوسف نے کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ صوفیائے کرام کی تعلیمات کو معاشرے میں فروغ دیا جائے تاکہ ایک قابل برداشت اور روشن خیال معاشرہ وجود میں آسکے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر سید وقار حسین شاہ لطیفی نے کہا کہ صوفیائے کرام کی درگاہیں اسلام کا اصل ذریعہ ہیں۔

مزارات بین المذاہب ہم آہنگی ، بھائی چارے اور برداشت کے مرکز ہیں جہاں ہندہ مسلم کی کوئی تفریق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین المذاہن رواداری اور عظمت انسانی کے فروغ میں صوفیائے کرام نے گرانقدر خدمات سرانجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوفی کی نظر میں تمام انسان برابر ہیں۔ حضرت شاہ عبداللطیف بھٹائی نے گلوبل ولیج کا تصور آج سے لگ بھگ 300سال پہلے پیش کیا۔

روشن خیال معاشرے کی تعمیر نو کیلئے عظمت انسانی اور بین المذاہب رواداریء اور ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا۔ اس موقع پر درگاہ خواجہ خواجہ غلام فرید کوٹ مٹھن کے سجادہ نشین خواجہ معین الدین محبوب کوریجا نے کہا کہ صوفی انسان کی عظمت کے قائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برصغیر میں خواجہ معین الدین چشتی اجمیری نے اپنی روشن خیال تبلیغ سے تقریبا 90لاکھ ہندئوں کو مسلمان کیا۔

انہوں نے کہا کہ صوفی کبھی بھی کسی کے خلاف کفر کا فتوی نہیں دیتے۔ پاکستان میں درگاہیں روشن خیالی اور جدت پسندی کی روشن مثالیں ہیں۔ دہشت گردوں کی جانب سے صوفیوں کی درگاہوں پرحملے عظمت انسانی پر حملے ہیں اور باہمی امن برباد کرنے کی کوشش ہے۔ پروفیسر ڈاکٹرزاہد علی زاہدی سربراہ شعبہ علوم اسلامی کراچی یونیورسٹی نے صوفیانہ شاعری میں عشق کا تصور پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوفی اور عارف انسانیت سے پیار کرتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ مولانا جلال الدین رومی، حضرت لعل شہباز قلندر ؒ اور علامہ اقبال کی شاعری میں انسانیت سے لازوال پیار کا درس ہے۔ ہم صوفیوں کی تعلیمات کے ذریعے معاشرے سے انتہا پسندی، دہشتگردی اور عدم برداشت کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر محمد انور پٹھان ڈین فیکلٹی علوم اسلامی سندھ یونیورسٹی جامشورو نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے تمام عوام چاہے وہ کسی بھی مذہب و ملت یا رنگ و نسل سے تعلق رکھتے ہیں ان کی زندگی ، وراثت اور واسطیداروں کو تحفظ فراہم کرے اور اقلیتوں کو بھی برابری کی بنیاد پر مواقعوں کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

کانفرنس میں پروفیسر ڈاکٹر عبدالوحید انڈھڑ، زین العابدین آریجو، قمرالنسا لاڑک، ڈاکٹر اللہ وسایو سومرو و دیگر نے بھی خطاب کیا۔