Live Updates

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا ایک دوسرے پر الزامات لگانے پر اتفاق، الزامات کا سلسلہ شروع کرنے کا مقصد تحریک انصاف کے تاثر کو کم کرنا ہے

انتخابات تک سلسلہ جاری رہے گا، مسلم لیگ ن نے نواز، شہباز، عابد شیر علی، خواجہ سعد، خواجہ آصف جبکہ پیپلز پارٹی نے زرداری، بلاول، خورشید شاہ، سعید غنی کو الزامات لگانے کی ذمہ داری سونپی ہے، سٹریٹجک پالیسی ورک میں مشورے

منگل 28 مارچ 2017 23:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2017ء) پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے ایک دوسرے پر الزام تراشی کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کے لئے اتفاق کیا ہے۔ دونوں سیاسی جماعتوں نے پنجاب میں تحریک انصاف کا راستہ روکنے کے لئے اور ایک دوسرے پر اربوں روپے کرپشن کے الزامات عائد کرنے بارے اتفاق دونوں سیاسی جماعتوں کے سٹریٹجک شعبہ کے سربراہوں کے مشورے پر کیا گیا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ ن نے خواجہ سعد رفیق ، شہباز شریف ، طلال چوہدری کو پاکستان پیپلز پارٹی پر کرپشن کے الزامات بارے بیانات دینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی طرف سے یہ نیک ذمہ داری آصف زرداری، خورشید شاہ ، بلاول بھٹو زرداری اور سعید غنی پوری کریں گے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی آئندے آنے والے دنوں میں ایک دوسرے کی لیڈر شپ پر کرپشن کے الزامات میں ملک دشمنی، فوج سے ساز باز وغیرہ جیسے گھٹیاں الزامات عائد کریں گے تاکہ عوام میں یہ تاثر پیدا کیا جائے کہ یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کی انشورنس پالیسی نہیں ہیں۔

جبکہ ازلی دشمن ہیں ۔ ان دونوں جماعتوں کے سٹریٹجک شعبہ سے وابستہ ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے پر آن لائن کو بتایا کہ کرپشن کے معاملہ پر دونوں سیاسی جماعتوں کی بجائے تحریک انصاف تیزی سے مقبول ہو رہی ہے۔ سٹریٹجک شعبہ کے پالیسی پیپرز کے مطابق مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف ملک کی عوام میں اپنی ساکھ پانامہ لیکس کے بعد مکمل طور پر کھو چکے ہیں جبکہ آصف زرداری ملک میں پہلے ہی 10پرسنٹیج کے لقب سے مشہور ہیں جبکہ مسلم لیگ ن کی ابھرتی ہوئی رہنما اور نواز شریف کی بیٹی مریم نواز مے فیئر کے سکینڈل کے بعد عوام میں جھوٹ بولنے اور کرپشن چھپانے والی خاتون کے طور پر سامنے آئی ہیں۔

سٹریٹجک کاغز کے مطابق تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان کا کرپشن سے خود کو بچائے رکھنا اور کسی سکینڈل میں شامل نہ ہونا دونوں سیاسی جماعتوں کے لئے سردر بن چکا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ گزشتہ چار سالوں میں پاکستان پیپلز پارٹی نے نواز شریف کی کرپٹ حکومت کو سہارا دیئے رکھا ہے جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی نے پانامہ لیکس پر نواز شریف کو بچانے کے لئے ٹی او آرز تشکیل دینے کے نام پر پوری کوشش کی لیکن عمران خان زرداری گروپ کی کرپشن سازش بھانپ کر مقدمہ کو سپریم کورٹ لے جانے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

پانامہ لیکس کا سپریم کورٹ جو بھی فیصلہ دے اس میں اخلاقی فتح صرف اور صرف تحریک انصاف کی ہو گی جبکہ سب سے زیادہ نقصان نواز شریف کا ہوا ہے جس نے 30سال تک پاکستان کی غریب عوام کے جذبات سے کھیل کر اربوں روپے لوٹے اور لندن سوئٹزرلینڈ اور فرانس میں اپنی کرپشن کمائی سے بنک بھرے ہیں۔ ان مجوزہ حالات میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے کرتا دھرتا گزشتہ ماہ وفاقی دارالحکومت میں اکٹھے ہوئے اور یہ فیصلہ دیا کہ دونوں جماعتوں کو ایک دوسرے پر کرپشن کے الزامات کی بوچھاڑ کرنی چاہیئے تاکہ عوام میں تحریک انصاف کے مؤقف کو کمزور کیا جا سکے ارو یہ ظاہر کیا جا سکے ک ہزردایر اور نواز شریف ایک دوسرے کے ازلی دشمن ہیں ۔

اس پالیسی کو آگے بڑھاتے ہوئے شہباز شریف ، خواجہ سعد ، خواجہ آصف ، عابد شیر علی، اور خود نواز شریف پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ آصف زرداری اور دیگر رہنماؤں پر مستقبل میں الزامات کی بارش کر دیں گے جس کے جواب میں زرداری، بلاول ، خورشید شاہ جوابات دیں گے۔ ن لیگ زرداری کے 60ملین امریکہ کے خفیہ اداروں کے افراد کو ویزے جاری کرنا، ڈاکٹر عاصم ، کرپشن کیس، اسامہ بن لادن پر حملہ جیسے امور پر زرداری کو الزامات کا نشانہ بنائیں گے۔

جبکہ زرداری گروپ کو پانامہ لیکس، ایل این جی، سی پیک میں کرپشن جیسے امور پر الزامات کا سلسلہ شروع کریں گے۔ دونوں جماعتوں کے حالات سے ایک واقف کار نے کہا کہ اب دونوں جماعتیں عوام میں ساکھ کو بری طرح ختم کر چکی ہیں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے ملک کو لوٹا ہے اب ان کی واپسی عوام میں ناممکن ہے۔۔( علی/رانا مشتاق)
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات