وزیراعلی کا بالاکوٹ کے متاثرین کو نئے بالاکوٹ سٹی میں پلاٹس کی الاٹمنٹ کیلئے انتظامات کو 30 اپریل تک حتمی شکل دینے کی ہدایت

نئے بالاکوٹ سٹی منصوبے پر کام رک جانے کے بعد کنٹریکٹر کو ادائیگیوں میں بے ضابطگی و دیگر متعلقہ مسائل کے حل کیلئے صوبائی انسپکشن ٹیم کے ذریعے انکوائری کاحکم

منگل 28 مارچ 2017 22:42

وزیراعلی کا بالاکوٹ کے متاثرین کو نئے بالاکوٹ سٹی میں پلاٹس کی الاٹمنٹ ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2017ء)وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے زلزلہ سے تباہ حال بالاکوٹ کے متاثرین کو نئے بالاکوٹ سٹی میں پلاٹس کی الاٹمنٹ کیلئے انتظامات کو 30 اپریل تک حتمی شکل دینے کی ہدایت کی ہے ۔ انہوںنے نئے بالاکوٹ سٹی منصوبے پر کام رک جانے کے بعد کنٹریکٹر کو ادائیگیوں میں بے ضابطگی اور دیگر متعلقہ مسائل کے حل کیلئے صوبائی انسپکشن ٹیم کے ذریعے انکوائری کی ہدایت کی ہے ۔

یہ ہدایات انہوںنے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میںمنعقدہ اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے جاری کیں۔دوسروں کے علاوہ ڈپٹی چیئرمین ایرا، ڈی جی پیرا، کمشنر ہزارہ، ڈی سی مانسہرہ، ڈی آئی جی ہزارہ، پی ٹی آئی کے علاقائی صدر زرگل، علاقے سے سابق رکن صوبائی اسمبلی مظہر علی قاسم، مقامی ویلج ناظمین ریاض احمد، حاجی نورحسین،محمد امتیاز اور اسد قذافی نے بھی اجلاس میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ نیو بالاکوٹ سٹی میں متاثرین کو پلاٹوں کی الاٹمنٹ اگلے مہینے کی 30 تاریخ تک یقینی بنائی جائے جبکہ صوبائی انسپکشن ٹیم اس بات کی وجوہات معلوم کرے کہ سات سال قبل منصوبے پر کام رکنے کے بعد کنٹریکٹر کو کن مدات میں بے ضابطگیاں ہوئیں ۔ انکوائری کمیٹی اس ضمن میں ہونے والی کوتاہیوں کا تعین کرے گی اورراست اقدام تجویز کرے گی ۔

وزیراعلیٰ نے ایک دوسری کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت بھی کی جو نیو بالاکوٹ سٹی پرکام دوبارہ شروع کرنے سے متعلق امکانی رپورٹ تیار کرے گی ۔ کمیٹی چیف انجینئر ایرا، پراجیکٹ ڈائریکٹر مانسہرہ ترقیاتی ادارہ اور ڈی جی ایرا پر مشتمل ہو گی اور یہ متعلقہ اراضی پر قابضین کا قبضہ ختم کرنے کے بعد کام کا آغاز کرے گی اور عملی کام کیلئے جامع تجاویز بھی پیش کرے گی ۔

پرویز خٹک نے واضح کیا کہ وہ اس اہم منصوبے کیلئے مالی وسائل کے ضمن میں وزیراعظم سے بھی رابطہ کریں گے انہوںنے نیوبالاکوٹ سٹی کی اراضی پر غیر قانونی قابضین ہٹانے کیلئے 3 اپریل کی ڈیڈلائن بھی مقرر کی اور واضح کیا کہ جب اراضی مالکان کو اُن کے جائز حقوق اور رقوم ادا کر دی گئیں تو اُن کے غیر قانونی قبضے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا حکومت اس ضمن میں طے شدہ معاہدے کے مطابق اقدامات کی پابند ہے تاہم انہوںنے کہاکہ رضاکارانہ قبضہ چھوڑنے کی صورت میں حکومت سخت کاروائی سے گریز کرے گی ۔

انہوںنے کہاکہ وہ اس مسئلے کا مناسب حل چاہتے ہیں تاہم اس میں مزید وقت کا ضیاع ہر گز نہیں ہونا چاہیے اور متعلقہ محکموں کو اپنا کام بروقت مکمل کرلینا چاہیئے تاکہ متاثرین کو پلاٹ الاٹ کرکے رہائشی سہولیات جلد ازجلد مہیا کی جا سکیں۔ وزیراعلیٰ نے اس بات افسوس کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت نے تباہ کن زلزلہ سے متاثرہ علاقوں اور لوگوں کی بحالی اور تعمیر نو کے ضمن میں اپنی مجموعی ذمہ داری سے پہلو تہی کی اور اس اہم معاملے پر مناسب توجہ نہیں دی ۔

انہوںنے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ اس رہائشی منصوبے کے پانچ میں سے دو سیکٹر مکانات کی تعمیر کیلئے تیارہیں اور ان میں ضروری انفراسٹرکچر بھی مہیا کیا گیا ہے تاہم باقی تین سیکٹرز میں پلاٹوں کے تعین کیلئے ڈیزائن کی تیاری پر کام جاری ہے ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ اگر وفاقی حکومت نے سنجیدگی نہ دکھائی تو نئے بالاکوٹ سٹی کے باقی ماندہ سیکٹرز میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ پر کام شروع کرنے کیلئے صوبائی حکومت خود بھی 50 کروڑ روپے تک کا انتظام کر سکتی ہے ۔

انہوںنے اس سلسلے میں ایک جامع پروپوزل تیار کرکے پیش کرنے کی ہدایت کی ۔پرویز خٹک نے نئے بالاکوٹ سٹی میں انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کیلئے وسائل پیدا کرنے کی غرض سے کمرشل سرگرمیوں اور پلاٹس کی فروخت کے پلان کی تجویز پر متعلقہ حکام کو اس سلسلے میں تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کی۔ واضح رہے کہ وزیراعلیٰ مانسہرہ کے زلزلہ متاثرین کیلئے ایک نئی اُمید کے طور پر سامنے آئے ہیں کیونکہ حال ہی میں موجودہ حکومت نے اس مسئلے کو نہ صرف اُٹھایا بلکہ متاثرین کو پلاٹس کی فراہمی کیلئے عملاً کام شروع کیاتاکہ اُن کو معمولات زندگی کی طرف واپس لایا جا سکے ۔

پی ٹی آئی کے ریجنل پریذیڈنٹ زرگل، سابق ایم پی اے مظہر علی قاسم اور لوکل ناظمین نے وزیراعلیٰ کے اخلاص اور کھلے ذہن سے متاثرین زلزلہ کی بحالی و آباد کاری کے اقدام کوسراہا۔