ساہیوال،پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ سمیت 30کارکنوں کے خلاف دہشت گردی کی عدالت سے مقدمہ سول عدالت میں چلانے کی درخواست مسترد

منگل 28 مارچ 2017 21:46

ساہیوال (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 مارچ2017ء) سپیشل جج انسداد دہشت گردی کورٹ ساہیوال ملک شبیر حسین اعوان نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری اور دیگر 30کارکنوں کے خلاف مقدمہ دہشت گردی کی عدالت سے سول عدالت میں ٹرانسفر کرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے اور عدالت نے ملزموں کو 11اپریل کو عدالت میں طلب کر لیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق 8اگست 2014کو اعظم چوک دیپالپور میں پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوںنے احتجاج کیا اور روڈ بلا ک کر کے بسوں ، ویگنوں پر پتھرائوں کیا اور پاکستان کے آئین اور بغاوت کے نعرے لگائے جس پر پولیس تھانہ سٹی دیپالپور نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ سمیت 31ملزموں کے خلاف مقدمہ 124-353-324-395-365ای120-109-121بی 121اے،-148-427-412اور149ت پ اور 7انسداد دہشت گردی ایکٹ درج کرکے 10ملزموں کو گرفتار کر لیا تھا اور مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ہو رہی تھی کہ 7ملزمان محمد شعبان، محمد خالد، عبدالرزاق، غلام نبی ، محمد رفیق، محمد مشتاق اور محمد یٰسین کی طرف سے عدالت میں درخواست دی گئی کہ مقدمہ سول عدالت میں چلانے کی اجازت دی جائے ۔

(جاری ہے)

لیکن سرکاری وکلاء حافظ طارق اور عبدالرشید ساجد کے دلائل کے بعد عدالت نے ملزمان کی درخواست مسترد کر دی اور مقدمہ کی سماعت دہشت گردی کورٹ میں چلانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ملزمان کو اگلے پیشی پر طلب کر لیا۔ جبکہ ڈاکٹر علامہ طاہر القادری ، قاری مظہر فرید، مشتاق احمد رحمانی ، غلام مصطفی فخری سمیت دیگر عدالت میں پیش نہ ہونے والے 19ملزموں کو بھی طلب کر لیا ۔