وطن عزیز کے بہتر مستقبل اور نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لئے یکساں مواقع کی فراہمی ضروری ہے تاکہ بچوں میں کسی قسم کا احساس محرومی پیدا نہ ہوسکے اور وہ ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنی جائز خواہشات کے مطابق کام کرسکیں

صدر مملکت ممنون حسین کا بچوں کی ابتدائی نگہداشت اور تعلیم کے موضوع پر قومی کانفرنس سے خطاب

منگل 28 مارچ 2017 21:07

وطن عزیز کے بہتر مستقبل اور نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لئے یکساں مواقع ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ وطن عزیز کے بہتر مستقبل اور نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لئے یکساں مواقع کی فراہمی ضروری ہے تاکہ بچوں میں کسی قسم کا احساس محرومی پیدا نہ ہوسکے اور وہ ترقی اور خوشحالی کے لیے اپنی جائز خواہشات کے مطابق کام کرسکیں۔انہوں نے یہ بات منگل کو علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں وفاقی وزات تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے زیراہتمام بچوں کی ابتدائی نگہداشت اور تعلیم کے موضوع پر پہلی قومی کانفرنس کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے تعلیم انجینئرمحمد بلیغ الرحمان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ جو قومیں اپنے حال میں سے کچھ وقت نکال کر مستقبل کے بارے میں غور و فکر شروع کر دیں، اٴْن کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا، یہ کانفرنس اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

(جاری ہے)

صدر نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان وژن 2025ء کے تحت ان امور پر بھر پور توجہ دے رہی ہے تاکہ آنے والی نسلوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے ذریعے انہیں ایک اچھا شہری اور مستقبل کا معمار بنایا جا سکے اور اس مقصد کے لئے سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں سے تعلق رکھنے والے تمام افراد جمع ہو کر مربوط حکمتِ عملی کے تحت فکری ہم آہنگی کے ساتھ کام کر سکیں۔

صدر مملکت نے کہاکہ پاکستانی معاشرہ گزشتہ چند دہائیوں سے تیز رفتار تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی اور بعض الیکٹرانک ایجادات نے اس رفتار کو مزید تیز کر دیا ہے، اس لئے ضروری ہے کہ حکومت اور معاشرہ مل کر ایسے اقدامات کریں جن کے ذریعے ہمارے بچے بدلتی ہوئی صورت حال سے منفی طور پر متاثر ہوئے بغیر ان ایجادات سے مستفید ہو کر اپنی اور ملک و قوم کی ترقی کے لئے مثبت کردار ادا کر سکیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرہ ایک روایتی معاشرہ رہا ہے جس میں خاندانی نظام بہت مضبوط تھا۔ اس ماحول میں بچوں کی نگہداشت کے لئے والدین کے علاوہ دیگر بزرگ بھی دستیاب ہوتے تھے لیکن دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے اثرات سے ہمارا معاشرہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا جس کے نتیجے میں مضبوط خاندانی نظام کی جڑیں کمزور ہوئیں اور دادا، دادی اور نانا، نانی جیسے بزرگوں کے علاوہ گلی محلے میں بچوں پر نظر رکھنے والے بزرگ نایاب ہوتے چلے گئے جس کے سبب اب بچوں کی تربیت پرانے خطوط پربرقرار نہ رہ سکی۔

اس لئے بچوں کی پرورش و پرداخت کے حوالے سے ہماری ذمہ داریوں میں پہلے کی نسبت اضافہ ہو گیا ہے اور یہ ضروری ہو گیا ہے کہ ریاست اور معاشرہ اس کمی کو پورا کرنے کے لئے گہرے غور و فکر کے بعد ایک ایسا نظام وضع کرے جس میں مسلسل تبدیلیوں کے شکار معاشرے کی ضروریات پوری ہوتی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس عہد میں خاندانی روایات کے علاوہ طرزِ زندگی میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔

یہ ان ہی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے کہ اب بچوں کی جسمانی نشوونما میں بھی ماضی کی نسبت فرق واقع ہو گیا ہے۔ طبقاتی تفریق اور آمدنی کے اعتبار سے معاشرے کے مختلف حصوں کے درمیان اونچ نیچ کی وجہ سے بہت سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں جو قابل تشویش ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں کو غور و فکر کر کے ایک ایسا نظام وضع کرنا چاہئے جس کے مثبت اثرات گھر سے لے کر کلاس روم تک بچوں کی تعلیم و تربیت اور نشوونما کے لے ساز گار فضا پیدا کر سکیں۔

اس موقع پر صدر مملکت نے کانفرنس میں پیش کی گئی تجاویزکی تعریف بھی کی۔ صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے سے بڑھتی ہوئی طبقاتی تقسیم کو روکنے اور بعد ازاں اس میں کمی لانے میں کامیاب نہ ہو سکے تو اس کے نتیجے میں ایسے گھمبیر مسائل پیدا ہوں گے جن سے نبرد آزما ہونا پہلے کی نسبت زیادہ مشکل ہو جائے گا۔ صدر مملکت نے وزرائے مملکتسائرہ افضل تارڑ اور انجینئر بلیغ الرحمان کی خدمات کو سراہتے ہوئے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ کلاس اول سے دہم تک تعلیمی نصاب کی اصلاح کو اس سال کے آخر تک حتمی شکل دے دی جائے گی۔

قبل ازیں وزیر مملکت سائرہ افضل تارڑ نے اپنے خطاب میں ماں کی نفسیاتی اور جسمانی صحت پر پڑنے والے بنیادی اسباب پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ جوائنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر وزارت وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت رفیق طاہر نے کانفرنس میں مرتب کردہ سفارشات پڑھیں جن میں پہلی تعلیمی پالیسی، بچوں کی تعلیم کے مطابق ماڈیول میں تبدیلی، اساتذہ کی تربیت، مواد کی تیاری اور دیگر امور شامل تھے۔

ایڈیشنل سیکریٹری عمران احمد اور چیئرمین روپانی فائونڈیشن نصر الدین روپانی نے بھی تقریب سے خطاب کیا۔ بعد ازاں صدر مملکت نے سائرہ افضل، عمران احمد، شاہد صدیقی، نصر الدین روپانی، بنگلہ دیش سے کلیدی مقرر منظور احمد اور رفیق طاہر کو تعریفی شیلڈز بھی دیں۔ سائرہ افضل تارڑ نے بھی صدر مملکت کو کانفرنس کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔

متعلقہ عنوان :