مالی شعبے کے استحکام کو درپیش خطرات سے نمٹا جائے، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک

منگل 28 مارچ 2017 21:00

مالی شعبے کے استحکام کو درپیش خطرات سے نمٹا جائے، ڈپٹی گورنر اسٹیٹ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2017ء) بینک دولت پاکستان کے ڈپٹی گورنر ریاض ریاض الدین نے مالی خدمات کی بلاتعطل دستیابی برقرار رکھنے، سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے اور ممکنہ علاقوں تک مالی رسائی کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے مالی شعبے کے استحکام کو درپیش خطرات سے نمٹنے پر زور دیا ہے۔ انہوں نے مالی استحکام کے موثر فریم ورک اور سرحد پار نگرانی کے حوالے سے تعاون بڑھانے کی ضرورت اجاگر کی۔

ریاض الدین نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (نباف)، اسلام آباد میں سارک فنانس فورم کے زیر اہتمام 27 سے 28 مارچ 2017 کو اسٹیٹ بینک کی میزبانی میں منعقدہ سیمینار بہ عنوان مالی استحکام کے افتتاحی سیشن سے خطاب کررہے تھے۔ سارک فنانس سارک خطے کے مرکزی بینک کے گورنروں اور سیکریٹری ہائے خزانہ کا نیٹ ورک ہے جو رکن ممالک پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھوٹان، مالدیپ، نیپال اور افغانستان کے درمیان کلی معاشی پالیسی مسائل پر تجربات کا باہمی تبادلہ کرنے کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

مالی استحکام پر سیمینار میں سارک رکن ممالک کے پانچ مرکزی بینکوں اور سیکوریٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان کے وسط تا سینئر سطح کے تقریبا 40 اہلکاروں نے شرکت کی۔ پاکستان، کثیر فریقی ایجنسی اور غیر ملکی بینکوں سے تعلق رکھنے والے مالی شعبے کے مقامی و غیر ملکی ماہرین نے مالی استحکام اور مرکزی بینکوں اور مالی اداروں کے کردار جیسے موضوعات پر اپنے خیالات کا تبادلہ کیا۔

شرکا کا خیرمقدم کرتے ہوئے نباف کے منیجنگ ڈائریکٹر عامر عزیز نے اسٹیٹ بینک کے اشتراک سے ایسے سیمیناروں کے انعقاد میں نباف کے بطور سہولت کار کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے شرکا پر زور دیا کہ وہ مقررین کے ساتھ اور آپس میں بھرپور مباحث کریں تا کہ مالی استحکام پر سیمینار سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جا سکے۔اسٹیٹ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جمیل احمد نے اس موقع پر عالمی مالی بحران کے بعد بین الاقوامی سطح پر ہونے والی ضوابطی اصلاحات کا ایک عمومی جائزہ پیش کیا جس کے بعد پاکستان میں مالی استحکام کے فریم ورک کو مضبوط بنانے کے لیے اسٹیٹ بینک کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔

ورلڈ بینک گروپ کے گابی افرام نے بینک کی جانب سے تصفیہ اور انتظام بحران کے لیے ایک پختہ ادارہ جاتی فریم ورک کی اہمیت اجاگر کی۔ ایس ای سی پی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر عثمان حیات نے ماضی میں سرمایہ منڈیوں کے دھچکوں سے نمٹنے کے حوالے سے تجربات بتائے اور ان اقدامات سے آگاہ کیا جو ایکویٹی منڈیوں سے منسلک خطرات کا انتظام کرنے کے لیے اختیار کیے جارہے ہیں۔

بعدازاں ہونے والے سیشنز میں توجہ کا مرکز منڈی کے نقظہ نظر سے مالی استحکام تھا۔ برطانیہ میں اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک کی سینئر مینجر ریزولوشن پلاننگ فیلیسٹی میک ڈونلڈز نے برطانیہ کے پس منظر میں جی سبس (G-SIBS) کی بحالی و تصفیے کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا، جبکہ نیشنل بینک آف پاکستان کے گروپ چیف فراز حیدر نے مالی استحکام کے حوالے سے ملکی منڈی کے فریقوں کے خیالات سے آگاہ کیا۔

فنجا پرائیویٹ لمیٹڈ کے قاسم شاہد نے "فن ٹیک" میں ہونے والی وسعت اور اس سلسلے میں مالی صنعت اور ریگولیٹر کی جانب سے درپیش مواقع اور مشکلات پر روشنی ڈالی ۔ سیمینار کی کارروائی میں دیگر معاملات کے ساتھ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو درپیش کلیدی چیلنجوں پربھی روشنی ڈالی گئی، تاکہ مالی استحکام کے خدشات کا تدارک ہوسکے، مالی استحکام کا فریم ورک موجود ہونے کے فوائد حاصل ہوسکیں اور "فن ٹیک" اور "سائبر سیکورٹی" جیسے ابھرتے ہوئے نئے شعبوں کے چیلنجز سے نمٹا جاسکے ۔ سیمینار سے شرکا کو اپنے ممالک میں جاری سرگرمیوں کے بارے میں خیالات کا تبادلہ کرنے اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کا بھی موقع ملا۔

متعلقہ عنوان :