سندھ حکومت سپریم کورٹ کے احکام پر عملدرآمد کرتے ہوئے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو کراچی کے سلگتے ہوئے مسائل حل کرنے کا موقع دے، میئرکراچی

سندھ حکومت ہماری نہیں سنتی تو کم از کم سپریم کورٹ کی ہی سن لے، سٹی کونسل میں تمام پارلیمانی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں ہمارا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ اصلاح کرنا ہے،وسیم اختر کی پریس کانفرنس

منگل 28 مارچ 2017 21:00

سندھ حکومت سپریم کورٹ کے احکام پر عملدرآمد کرتے ہوئے منتخب بلدیاتی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2017ء) میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ، واٹر بورڈ اور نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن لمیٹڈ کی ناقص کارکردگی کے حوالے سے سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ سندھ حکومت کے لئے قدرت کی طرف سے ایک موقع ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے احکام پر عملدرآمد کرتے ہوئے منتخب بلدیاتی نمائندوں کو کراچی کے سلگتے ہوئے مسائل حل کرنے کا موقع دے اور آئین کے تحت انہیں وہ اختیار دیئے جائیں جو ان کا حق ہیں ، بلدیاتی انتخابات کے بعد اگر کراچی میں اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جاتی اور انہیں ساتھ ملایا جاتا تو نوبت یہاں تک نہ پہنچتی اور نہ ہی سپریم کورٹ کو اس حد تک جانا پڑتا، سندھ حکومت ہماری نہیں سنتی تو کم از کم سپریم کورٹ کی ہی سن لے۔

(جاری ہے)

ان ایشوز پر سٹی کونسل میں تمام پارلیمانی جماعتیں ہمارے ساتھ ہیں ہمارا مقصد کسی پر تنقید کرنا نہیں بلکہ اصلاح کرنا ہے، ہم سندھ حکومت پر لگا بیڈ گورننس کا دھبہ مٹانا چاہتے ہیں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کی سہ پہر اپنے دفتر میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر چیئرمین بلدیہ شرقی معید انور، چیئرمین بلدیہ کورنگی سید نیئر رضا، وائس چیئرمین بلدیہ وسطی شاکر علی کے علاوہ سٹی کونسل میں مختلف جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز، حزب اقتدار کے پارلیمانی لیڈر اسلم شاہ آفریدی، پی ٹی آئی کے فردوس نقوی، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے امان اللہ آفریدی، جماعت اسلامی کے جنید مکاتی، JUI کے اکبر ہاشمی، اے این پی کے عالم زیب اعلائی اور دیگر بلدیاتی نمائندے بھی موجود تھے۔

میئر کراچی وسیم اختر نے سپریم کورٹ کے 16 مارچ 2017ء کے تازہ ترین فیصلے CP 38/16 سے اصل متن اقتباسات کی صورت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے مختلف محکموں بشمول NSUSC، واٹر بورڈ اور خاص طور پر سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی ناقص کارکردگی پر احکامات جاری کئے ہیں اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کارکردگی کے متعلق سنگین تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ پر کسی فائدے کے بغیر بھاری رقم خرچ کی جارہی ہے ہر سال 35 کروڑ روپے کی رقم مختص کی جاتی ہے جس میں سے 20 کروڑ روپے تنخواہوں پر جبکہ 15 کروڑ روپے دیگر مدات پر خرچ ہو رہے ہیں مگر اس کے باوجود شہری علاقوں کے مسائل حل نہیں ہورہے ،سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کارکرگی کے بارے میں سپریم کورٹ کہتی ہے کہ یہ بورڈ NSUSC کی شکل ہے جسے ایشیائی ترقیاتی بینک اور سندھ حکومت سے بھاری فنڈنگ ہوتی ہے تاہم بظاہر یہ رقوم درست استعمال ہوتے نظر نہیں آتیں، علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے منیجنگ ڈائریکٹر پر مکمل عدم اعتماد کا اظہار یہ کہتے ہوئے کیا ہے کہ ان کی صلاحیت یا تجربہ متاثر کن نہیں کیونکہ وہ انتظامی تجربہ نہیں رکھتے اور یہ فیصلہ دیا ہے کہ اگر اس بورڈ کو قائم رہنے کی اجازت دی جاتی ہے تو یہ سندھ گورنمنٹ پر ایک مستقل بوجھ رکھنے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ بھی دیا ہے کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ ، سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی کارکردگی کے حوالے سے ایک چارج شیٹ ہے۔ میئر کراچی نے کہا کہ یہ اقتباسات جو میں نے آپ کو سپریم کورٹ کے فیصلے میں سے سنائے واضح طور پر حکم دیتے ہیں کہ حکومت سندھ عدالت کے فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو فوری طور پر تحلیل کرکے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈکے امور کو بلا تاخیر لوکل کونسلز کے سپرد کردے۔

انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کونسل نے اس صورتحال کا سنجیدگی سے جائزہ لیا ہے اور ہم بہت جلد کونسل کا اجلاس بلارہے ہیں اور اس حوالے سے ایک جامع پالیسی بھی بنا رہے ہیں تاکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا معاملہ کراچی کے عوام کے بہترین مفاد میں حل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کو ختم کرکے فنڈز کے ایم سی کو فراہم کرے تاکہ کونسل کی نگرانی میں متعلقہ ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کو فنڈز کی منتقلی کے ذریعے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا ایک جامع منصوبہ شروع کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد حکومت سندھ کی مدد کرنا اور ایسی پالیسی وضع کرنا ہے جس سے کراچی کے مسائل حل ہوں۔ ہم حکومت سندھ کو بھی خبردار کرتے ہیں کہ اگر ہماری تجاویز پر توجہ نہ دی گئی تو ہم یہ حق محفوظ رکھتے ہیں کہ متعلقہ عدالت تک جائیں۔ میئر کراچی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مشاہدات کراچی کے عوام کی خواہشات کے عین مطابق ہیں اور کراچی کے عوام سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ شہر میں صحت و صفائی کے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے پرانے مسئلے کے خاتمے کی راہ ہموار کرے گا اور اس کے تحت انہیں کراچی میں صاف ستھرا اور بہتر ماحول دستیاب ہوگا۔

اس موقع پر سٹی کونسل میں مختلف جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے میئر کراچی کے خیالات کی تائید کی اور حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ بلدیاتی اداروں کو اختیارات دے کر مضبوط کیا جائے تاکہ شہر کے مسائل جلد از جلد حل کرسکیں۔ چیئرمین بلدیہ کورنگی نیئر رضا نے اس موقع پر شہر میں تعمیر ہونے والی بلند و بالا عمارتوں کے لئے SBCA کی NOC پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ آیا ان کے لئے واٹر بورڈ، SSGC اور دیگر یوٹیلیٹی اداروں سے NOC لی گئی ہے یا نہیں، بصورت دیگر مستقبل میں کراچی شہر کو مزید مسائل کا سامنا ہوگا لہٰذا سپریم کورٹ اس اہم مسئلے کا بھی فوری نوٹس لے۔