صوبے میں چائلڈ لیبر سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور ان کی مانیٹرنگ کے لیے مجموعی طور پر 130 لیبر انسپکٹر موجود ہیں ،نثار کھوڑو

منگل 28 مارچ 2017 19:09

صوبے میں چائلڈ لیبر سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 مارچ2017ء) سندھ کے وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ صوبے میں چائلڈ لیبر سے متعلق قوانین پر عمل درآمد کو یقینی بنانے اور ان کی مانیٹرنگ کے لیے مجموعی طور پر 130 لیبر انسپکٹر موجود ہیں ، جن میں گریڈ 16 اور 17 کے 74 انسپکٹرز آف فیکٹریز اور 56 لیبر انسپکٹر شامل ہیں ، جو گریڈ 9 کے سرکاری ملازم ہیں ۔

انہوں نے بتایا کہ شہری علاقوں میں 42 فیکٹریز انسپکٹرز اور دیہی علاقوں میں 32 انسپکٹرز خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ انہوں نے یہ بات منگل کو پرائیویٹ ممبرز ڈے کے موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے محکمہ محنت سے متعلق ارکان کے مختلف تحریری اور ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہی ۔ وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کی جانب سے منظور کردہ قانون کے تحت ہر قسم کی چائلڈ لیبر پر پابندی ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت سندھ کے مجاز افسران قانون پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے ذمہ دار ہیں ۔ وہ صرف فیکٹریوں میں نہیں بلکہ چھوٹی دکانوں پر بھی نظر رکھتے ہیں ۔ جہاں اکثر کم معاوضے پر چھوٹے بچوں کو ملازمت پر رکھ لیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں گداگری کی بھی اجازت نہیں ۔ اگر کوئی این جی او چندہ وصول کرنے یا خیرات مانگنے کے لیے بچوں کو استعمال کر رہی ہے تو اس پر پابندی لگنی چاہئے ۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر پارلیمانی امور نے کہا کہ لیبر ایکٹ 1991 ء کے نام سے صوبے میں کوئی قانون موجود نہیں ۔ جب ایسا کوئی قانون ہی موجود نہیں تو اس میں ترمیم کس طرح کی جا سکتی ہے ۔ وزیر پارلیمانی امو رنے کہا کہ سندھ میں چائلڈ لیبر کے مسئلے پر قابو پانے کے لیے حکومت سندھ بہت سی نامور این جی اوز کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ باہمی تعاون کے لیے یہ ضروری نہیں کہ حکومت سندھ ہر این جی اوز کے ساتھ کوئی ایم او یو پر دستخط کرے ۔ انہوں نے کہا کہ چائلڈ لیبر کے خاتمے اور دوسرے سماجی شعبوں میں بہتری لانے کے لیے بعض این جی اوز کا کردار بہت زیادہ قابل تعریف ہے ۔