وطن عزیز کے بہتر مستقبل اور نئی نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے یکساں مواقع کی فراہمی ضروری ہے ، ممنون حسین
اپنے حال میں سے کچھ وقت نکال کر مستقبل بارے غور و فکر کرنیوالی قوموں کی ترقی اور خوشحالی کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا، صدر مملکت کا کانفرنس سے خطاب
منگل 28 مارچ 2017 19:04
(جاری ہے)
وفاقی وزارتِ تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے زیر اہتمام یہ کانفرنس اس سلسلے کی کڑی ہے۔انہوں نے اس امر پر مسرت کا اظہار کیا کہ حکومت پاکستان وژن 2025ء کے تحت ان امور پر بھر پور توجہ دے رہی ہے تاکہ آنے والی نسلوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے ذریعے انھیں ایک اچھا شہری اور مستقبل کا معمار بنایا جا سکے اور اس مقصد کے لیے سرکاری اور غیر سرکاری شعبوں سے تعلق رکھنے والے تمام افراد جمع ہو کر مربوط حکمتِ عملی کے تحت فکری ہم آہنگی کے ساتھ کام کر سکیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی معاشرہ گزشتہ چند دہائیوں سے تیز رفتار تبدیلیوں کی زدمیں ہے۔انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی اور بعض الیکٹرانک ایجادات نے اس رفتار کو مزید تیز کر دیا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ حکومت اور معاشرہ مل کر ایسے قدامات کریں جن کے ذریعے ہمارے بچے بدلتی ہوئی صورت حال سے منفی طور پر متاثر ہوئے بغیر ان ایجادات سے مستفید ہو کر اپنی اور ملک و قوم کی ترقی کے لیے مثبت کردار ادا کر سکیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرہ ایک روایتی معاشرہ رہا ہے جس میں خاندانی نظام بہت مضبوط تھا۔ اٴْس ماحول میں بچوں کی نگہداشت کے لیے والدین کے علاوہ دیگر بزرگ بھی دستیاب ہوتے تھے لیکن دنیا میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے اثرات سے ہمارا معاشرہ بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا جس کے نتیجے میں مضبوط خاندانی نظام کی جڑیں کمزور ہوئیں اور دادا، دادی اور نانا،نانی جیسے بزرگوں کے علاوہ گلی محلے میں بچوں پر نظر رکھنے والے بزرگ نایاب ہوتے چلے گئے جس کے سبب اب بچوں کی تربیت پرانے خطوط پربرقرار نہ رہ سکی۔ ا س لیے بچوں کی پرورش و پرداخت کے حوالے سے ہماری ذمہ داریوں میں پہلے کی نسبت اضافہ ہو گیا ہے اور یہ ضروری ہو گیا ہے کہ ریاست اور معاشرہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے گہرے غور و فکر کے بعد ایک ایسا نظام وضع کرے جس میں مسلسل تبدیلیوں کے شکار معاشرے کی ضروریات پوری ہوتی رہیں۔انہوں نے کہا کہ اس عہد میں خاندانی روایات کے علاوہ طرزِ زندگی میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ یہ ان ہی تبدیلیوں کا نتیجہ ہے کہ اب بچوں کی جسمانی نشوونما میں بھی ماضی کی نسبت فرق واقع ہو گیا ہے۔ طبقاتی تفریق اور آمدنی کے اعتبار سے معاشرے کے مختلف حصوں کے درمیان اونچ نیچ کی وجہ سے بہت سے مسائل بھی پیدا ہوئے ہیں جو قابل تشویش ہیں۔ انھوں نے توقع ظاہر کی کہ اس سلسلے میں تمام متعلقہ اداروں کو غور و فکر کر کے ایک ایسا نظام وضع کرنا چاہیے جس کے مثبت اثرات گھر سے لے کر کلاس روم تک بچوں کی تعلیم و تربیت اور نشوونما کے لے ساز گار فضا پیدا کر سکیں۔اس موقع پر صدر مملکت نے کانفرنس میں پیش کی گئی تجاویزکی تعریف بھی کی۔صدر مملکت نے کہا کہ معاشرے سے بڑھتی ہوئی طبقاتی تقسیم کو روکنے اور روکنے کے بعد اس میں کمی لانے میں کامیاب نہ ہو سکے تو اس کے نتیجے میں ایسے گھمبیر مسائل پیدا ہوں گے ، جن سے نبرد آزما ہونا پہلے کی نسبت زیادہ مشکل ہو جائے گا۔مزید اہم خبریں
-
دنیا بھر میں خود پسند حکمرانوں والی ریاستوں کی تعداد جمہوریتوں سے زیادہ
-
جرمنی انسانی حقوق کی صورتحال میں بہتری لائے، یورپی کونسل
-
محمد نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں نیب نے تفتیش کی روشنی میں رپورٹ جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی
-
چودھری پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی روکنے کے معاملے پر متعلقہ تحریری حکم نامہ جاری
-
لانگ مارچ کے دوران توڑ پھوڑ کے 2 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی بری
-
بجلی 5روپے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان
-
نواز شریف کی سعودی عرب اور پھر لندن روانگی کا امکان
-
شاہد خاقان عباسی و دیگر ملزمان کیخلاف ایل این جی ریفرنس کی سماعت بغیر کارروائی 23 اپریل تک ملتوی
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان میں کویت کے سفیر کی ملاقات
-
وزیراعظم محمد شہباز شریف سے جیولن تھرو اتھلیٹ ارشد ندیم کی ملاقات، وزیراعظم کی طرف سے ارشدندیم کیلئے 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان
-
سپریم کورٹ نے جعلی ڈگر پر نااہلی کیخلاف نظرثانی درخواست پر سابق ایم پی اے ثمینہ خاور حیات کی نااہلی ختم کر دی
-
فواد چوہدری کے خلاف نجی ہاؤسنگ سوسائٹی سے مبینہ رشوت وصولی معاملے پر ریکارڈ دواپریل کو طلب
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.