ْ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

مزید دو لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت، سٹیل ملز کے ملازمین کو ایک ماہ کی تنخواہ کی فراہمی کے لئے 38 کروڑ روپے جاری کرنے کی بھی منظوری، نان فائلرز کے لئے بینکوں کے لین دین پر 0.4 فیصد کی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی مدت میں 30 جون تک توسیع دینے کا فیصلہ

منگل 28 مارچ 2017 18:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 مارچ2017ء) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مزید دو لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت اور پاکستان سٹیل ملز کراچی کے ملازمین کو ایک ماہ کی تنخواہ کی فراہمی کے لئے 38 کروڑ روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دے دی، نان فائلرز کے لئے بینکوں کے لین دین پر 0.4 فیصد کی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی مدت میں 30 جون تک توسیع دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزارت تجارت کی تجویز پر بغیر سبسڈی کے دو لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی، چینی کی برآمد سٹیٹ بنک آف پاکستان کی جانب سے برآمدی کوٹہ کی منظوری کے بعد 60 دن کے اندر یا 31 مئی تک کرنا ہوگی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ صرف ان ملوں کو برآمد کی اجازت ہو گی جو کاشتکاروں کے گزشتہ سیزن کے واجبات ادا کر چکی ہیں اور مکمل صلاحیت کے مطابق کرشنگ کر چکی ہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی کی برآمد کی مدت میں 31 مئی 2017ء تک توسیع کرنے اور برآمدی مقدار بڑھانے کی درخواست کی تھی۔ ای سی سی نے فیصلہ کیا کہ چینی کی مقامی قیمتوں پر نظر رکھی جائے گی اور اگر ان پر کوئی منفی اثر پڑا تو چینی کی برآمد روک دی جائے گی۔ اجلاس میں ایف بی آر کی جانب سے پیش کردی ایک سمری پر ای سی سی نے نان فائلرز کے لئے بینکوں کے لین دین پر 0.4 فیصد کی شرح سے ود ہولڈنگ ٹیکس کے نفاذ کی مدت میں تیس جون تک توسیع دینے کی منظوری دی۔

اسی طرح پاکستان سٹیل ملز کراچی کے ملازمین کو دسمبر 2016 کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لئے 38 کروڑ روپے جاری کرنے کی بھی منظوری دی۔اسی طرح وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کی سمری پر ای سی سی نے سرکاری شعبے کے لیے ستر لاکھ پچاس ہزار ٹن گندم کی خریداری کے ہدف کی بھی منظوری بھی دی۔ اجلاس میں وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل کی جانب سے درآمدی پٹرولیم مصنوعات کی سیمپلنگ اور ٹیسٹنگ کے موجودہ طریقہ کار میں تبدیلی کی تجویز کی منظوری دی گئی۔

اسی طرح پی پی ایل کی کندھ کوٹ فیلڈ سے گیس مختص کرنے کے حوالے سے پیش کی گئی سمری کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے تحت تھرمل پاور سٹیشن گدو کے لئے 150 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مختص کرنے کی منظوری دی گئی۔علاوہ ازیں پی پی ایل یکم جون 2017ء یا نئی پائپ لائن کی کمیشننگ کی تاریخ سے اضافی پچاس ایم ایم سی ایف ڈی گیس برائے راست تھرمل پاور سٹیشن گدو فراہم کرے گی۔ اسی طرح پاور سٹیشن کے ذمہ گیس کے واجبات کا معاملہ بھی مفاہمت سے طے کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :